تحریر : محمد اویس سکندر
ساہیوال پنجاب کا خوبصورت اور سر سبز و شاداب شہر ہے ۔ ساہیوال شہر ساہی
قوم کا مسکن تھا اسی لئے ساہی وال کہلایا ۔ انگریز دور میں پنجاب کے ایک
گورنر منٹگمری کے نام پر منٹگمری کہلایا ۔ انیس سو چھیاسٹھ میں صدر ایوب
خاں نے اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کر دیا ۔ تاریخ کے حوالے سے
بھی ساہیوال شہر کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔ ساہیوال شہر ایک پر امن شہر ہے ۔
جوگی چوک شہر کا انتہائی مصروف حصہ ہے۔ جوگی چوک میں اہم جگہیں امام بارگاہ
، قصر بتول ، ویگنون کا اڈہ ہیں اس کے علاوہ لیاقت چوک ، مشن چوک ، کالج
چوک اور باہر والا اڈہ ایسی جگہیں ہیں جہاں دن رات رونق رہتی ہے کینال
کالونی ، کنان پارک اور اسٹیڈیم کے آس پاس کا علاقہ دیکھنے سے تعلق رکھتا
ہے اور کچھ عرصہ قبل نیا فرید پارک کو خوبصورت بنایا گیا جو کہ ساہیوال شہر
کو اور بھی خوبصورت بناتا ہے ۔
ساہیوال ڈویژن صوبہ پنجاب کا نوواں ڈویژن ہے۔ ساہیوال کو دو ہزار آٹھ میں
ضلع اوکاڑہ اور ضلع پاکپتن سے ملا کر ساہیوال ڈویژن کا درجہ دے دیا گیا ۔
ساہیوال لاہور اور کراچی ریلوے لائین کے ساتھ ایک چھوٹا گاؤں تھا ۔ انگریز
دور میں پنجاب کے ایک انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر اسے اٹھارہ سو پینسٹھ
میں منٹگمری کا نام دے دیا گیا بعد ازاں منٹگمری کو ضلع کا درجہ دے دیا گیا
۔ بٹوارے کے بعد منٹگمری شہر ساہی قوم کا مسکن بنا اور اسے ساہیوال کا نام
دے دیا گیا جو وآج بھی اسی نام سے جانا جاتا ہے۔ ساہیوال بہت گنجان آباد
شہر ہے جو دو دریاؤں راوی اور ستلج کے درمیان آباد ہے۔ ساہیوال کے جنوب
مغربی جانب اٹھارہ میل کے فاصلے پر قدیم تہذیب ہڑپہ اپنی کھوئی ہوئی داستان
سنا رہی ہے۔
ساہیوال ڈویژن تین اضلاع ساہیوال ، اوکاڑہ اور پاکپتن پر مشتمل ہے جس میں
ضلع ساہیوال کی دو تحصیلوں میں تحصیل ساہیوال اور تحصیل چیچہ وطنی نمایاں
ہیں جبکہ ضلع اوکاڑہ تحصیل اوکاڑہ ، تحصیل دیپال پور اور تحصیل رینالہ خورد
پر مشتمل ہے اور اس کے علاوہ ضلع پاکپتن میں تحصیل پاکپتن اور تحصیل عارف
والا شامل ہیں ۔ ضلع ساہیوال میں ایک دن بہت بڑا میلہ کمیر پنا لگتا ہے جس
میں پورے ساہیوال کو ایک دن کی سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔
ساہیوال بھی پنجاب کے دوسرے اضلاع کی طرح زرعی ضلع ہے جہاں مختلف فصلیں
کاشت کی جاتی ہیں ۔ساہیوال کا شمار پاکستان کے زرخیز ترین اضلاع میں ہوتا
ہے جہاں ہر قسم کی فصل کاشت کی جاتی ہے ۔ساہیوال کے ملحقہ علاقوں میں مکئی
اور سبزی کاشت کی جاتی ہے ، اس کے بعد چیچہ وطنی کی باری آتی ہے جس کے ساتھ
ملحقہ قصبوں میں غازی آباد کا علاقہ ہے اور غازی آباد کی زمین کو پنجابی
میں پکے وٹ کی زمین کہا جاتا ہے جہاں گندم اور چاول کی فصل زیادہ کاشت کی
جاتی ہے ، اس کے علاوہ چیچہ وطنی سے ملحقہ دیگر قصبوں میں کمالیہ آتا ہے جو
کماد کی فصل کے حوالے سے مشہور ہے، تحصیل چیچہ وطنی کے دیگر قصبوں کسووال ،
اقبال نگر ، اوکانوالا بنگلہ، اڈہ د فرید نگر اور کماندی قصبہ ہے جہاں کپاس
اور گندم کی فصل زیادہ کاشت کی جاتی ہے۔ حکومت ضلع ساہیوال سے سالانہ
لاکھوں کروڑوں روپے کماتی ہے۔ساہیوال چونکہ زرعی شہر ہے اور یہاں جانور بھی
بہت شوق سے پالے جاتے ہیں اس لئے ساہیوال کی نیلی بار کی گائے دنیا بھر میں
مشہور ہے ۔ اس کے علاوہ چھانگا مانگا کے بعد ہاتھ سے لگایا جانے والا
پاکستان کا دوسرا بڑا جنگل تحصیل چیچہ وطنی ضلع ساہیوال میں واقع ہے۔
سیاسی حوالے سے بھی ساہیوال شہر بہت مشہور ہے۔ سیاسی حوالے سے ساہیوال کی
عوام میں بہت جوش و جزبہ پایا جاتا ہے یہاں دو ہزار سترہ کی مردم شماری سے
پہلے قومی اسمبلی کی چار اورصوبائی اسمبلی کی سات نشستوں پر انتخاب لڑا
جاتا تھا مگر اب مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی ایک نشست کم ہوگئی ہے
اور دو ہزار اٹھارہ کے بعد ساہیوال میں قومی اسمبلی کی تین جبکہ صوبائی
اسمبلی کی سات نشستوں پر انتخاب لڑا جائے گا سیاسی حوالے سے میری دعا ہے کہ
جو نمائندہ بھی ساہیوال سے منتخب ہو وہ عوام کی فلاح کے لئے کام کر ساہیوال
کا مقام مزید اونچا کرے۔
ساہیوال سے بہت سی مشہور شخصیات تعلق رکھتی ہیں جن میں قابل زکر مجید امجد
اردو زبان کے مشہور شاعر ، مشتاق احمد سابقہ ٹیسٹ کرکٹر ، منظور الہٰی
سابقہ ٹیسٹ کرکٹر ، سلیم الٰہی سابقہ ٹیسٹ کرکٹر ، ٹیلی ویژن کے مشہور
میزبان طارق عزیز ، اردو رائیٹراور سکالر آتش درانی ، اردو زبان کے شاعر
کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر اور پنجابی و اردو زبان کے مشہور شاعر منیر
نیازی صاحب شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ اس دور کے کامیاب لکھاریوں میں بچوں کے
لئے لکھنے والے کاشف بشیر کاشف ، کالم نگاروں میں اختر سردار چودھری اور
ارشد فاروق بٹ ، شعراء میں بدر سیماب ، بہزاد جازب ، سلمان بشیر ، وحید رضا
عاجز اور امر علی کے علاوہ افسانہ نگار پروفیسر شاہد رضوان بھی ساہیوال کو
ادبی دنیا میں روشناس کرانے کاکام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
میرا تعلق بھی ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے چھیانوے
بارہ ایل سے ہے اور میری بھی یہی کوشش ہے کہ میں بھی ساہیوال کو ادبی و
صحافتی دنیا میں روشناس کروانے کام جاری رکھ سکوں ۔ آخر میں میری خدا
تعالیٰ کریم کی ذات سے دعا ہے کے ساہیوال شہر کی رونقیں ہمیشہ آباد رہیں
اور اسی طرح ساہیوال شہر درختوں کے جھنڈمیں اپنی زندگی سرسبز وشادابی میں
گزارتا رہے۔ آمین۔
|