کراچی :محرم کا جلوس صدر کیوں جاتا ہے؟

صدر بازار کا یہ علاقہ انتہائی مصروف علاقہ ہے ۔ شہر بھر کا 50فیصد ٹریفک یہاں سے گزرتا ہے کیوں کہ ٹاور سے واپس آنے والی سڑک یکطرفہ ہے اور برنس روڈ پر آکے ایک راستہ ایم اے جناح روڈ کی طرف نکلتا ہے اور ایک راستہ صدر کی جانب۔ ایم اے جناح روڈ کی بندش کی صورت میں یہاں ٹریفک کا دبائو کئی گنا بڑھ جاتا ہے کیوں کہ پھر عوام ایم اے جناح روڈ کے بجائے پارکنگ پلازہ ( کوریڈور) والا راستہ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن عزاداری کے جلوسوں کے باعث ایم اے جناح روڈ کے ساتھ ساتھ صدر بازار کے اس حصے کی بندش کے باعث عوام کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اسلامی سال کے پہلے مہینے محرم کی آمد آمد ہے ۔ محرم الحرام بہت فضیلت اور برکت والا مہینہ ہے۔ محرم زمانہ اسلام سے قبل بھی عرب کے لیے مقدس و محترم تھا اور ان چار حرام مہینوں میں سےایک تھا جن میں جنگ و جدل اور خون خرابہ ممنوع تھا۔علاوہ ازیں محرم الحرام کے روزوں کی بھی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" رمضان المبارک کے بعد اللہ کے مہینے محرم کے روزے سب روزوں سے افضل ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز آدھی رات (یعنی تہجد) کے وقت پڑھی جانے والی نماز ہے۔" (مسلم: کتاب الصيام: باب فضل صوم المحرم؛۱۱۶۳) علاوہ ازیں محرم کے روزوں میں بھی یومِ عاشور کے روزے کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئ ہے۔ یہاں یہ واضح رہے کہ عاشورہ سے مراد حضرت حسین ؓ کی شہادت نہیں بلکہ عاشورہ عشر سے نکلا ہے جس کے معنی دس کے ہیں۔ محرم الحرام میں ہی خلیفہ ثانی حضرت عثمان غنی ؓ اور نواسہ رسول حضرت حسین ؓ کی شہادت جیسے سانحات بھی پیش آئے۔

یہ تو ہم نے محرم کے حوالے سے کچھ تاریخی حقائق بیان کیے ہیں۔ اس وقت ہمارا موضوع دس محرم اور ۲۰ صفر کو شہر کراچی سے نکلنے والے عزاداری کے جلوس ہیں۔ محرم کے مہینے میں شیعہ برادری کے جلوس نکلتے ہیں۔ ۱۰ محرم کو اس حوالے سے پورے شہر سے جلوس نکل کر نمائش چورنگی اور نشتر پارک میں جمع ہوتے ہیں۔ یہاں جمع ہونے کے بعد یہ جلوس نشتر پارک سے نکل کر پرانی نمائش ایم اے جناح روڈ سے ہوتے ہوئے امام بارگاہ حسینیان ایرنیان کھارادر میں اختتام پذیر ہوتے ہیں۔

ایم اے جناح روڈ کراچی کی ایک مرکزی شاہراہ ہے اور یہ گرومندر سے ٹاور تک سیدھی چلی جاتی ہے۔ یعنی اگر جلوس ایم اے جناح روڈ سے کھارادر کی طرف جانا چاہے تو اسی سڑک پر سیدھا چلتا رہے تو یہ ٹاور پہنچ جائے گا اور وہاں سے کھارادر۔ لیکن یہ جلوس ہمیشہ نشتر پارک سے نکلنے کے بعد ایم اے جناح روڈ سے سیدھا ٹاور جانے کے بجائے سی بریز پلازہ سے بائیں جانب مڑ کر صدر بازار میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں سے ایمپریس مارکیٹ، ریگل چوک سے ہوتے ہوئے تبت سینتر اور تبت سینتر سے دوبارہ ایم اے جناح روڈ پر آجاتے ہیں۔

جلوس کے صدر بازار میں داخل ہونے کے باعث سی بریز پلازہ سے لے کر تبت سینٹر تک صدر بازار کی تمام دکانیں دو سے تین دن تک بند رہتی ہیں کیوں کہ یہ علاقہ کنٹینر لگا کر مکمل طور پر بند کردیا جاتا ہے اور صرف جلوس کے لیے راستہ رکھا جاتا ہے۔ جب اس پورے علاقے کو مکمل بند کردیا جاتا ہے تو کوریڈور سے لے کر آگے تک صدر بازار کے اس حصے میں جانے والی تمام سڑکوں اور گلیوں کو بھی مکمل طر پر بند کردیا جاتا ہے۔

صدر بازار کا یہ علاقہ انتہائی مصروف علاقہ ہے ۔ شہر بھر کا 50فیصد ٹریفک یہاں سے گزرتا ہے کیوں کہ ٹاور سے واپس آنے والی سڑک یکطرفہ ہے اور برنس روڈ پر آکے ایک راستہ ایم اے جناح روڈ کی طرف نکلتا ہے اور ایک راستہ صدر کی جانب۔ ایم اے جناح روڈ کی بندش کی صورت میں یہاں ٹریفک کا دبائو کئی گنا بڑھ جاتا ہے کیوں کہ پھر عوام ایم اے جناح روڈ کے بجائے پارکنگ پلازہ ( کوریڈور) والا راستہ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن عزاداری کے جلوسوں کے باعث ایم اے جناح روڈ کے ساتھ ساتھ صدر بازار کے اس حصے کی بندش کے باعث عوام کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ گرومندر سے نیو ایم اے جناح روڈ( اسلامیہ کالج والا) راستہ اختیار کرتے ہیں لیکن آگے جاکر جب انہیں کوریڈور بھی بند ملتا ہے تو ان کی پریشانی دوچند ہوجاتی ہے۔ اسلامیہ کالج اور کوریڈور سے متصل صدر بازار کے علاقے میں شدید ٹریفک جام ہوجاتا ہے، جس سے عوام انتہائی ذہنی کرب اور اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کا وقت اور ایندھن بھی ضائع ہوتا ہے۔

دوسری جانب اس حصے کو بند کرنے کے بعد یہاں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔ ان علاقوں کو بند کرنے کے لیے درجنوں کنٹینر لگائے جاتے ہیں۔ یہ کنٹنیر اور اضافی نفری ملکی خزانے پر بھی ایک بوجھ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی بڑھتی وارداتوں کے تناظر میں یہ ایک سیکورٹی رسک بھی ہے کیوں کہ سادہ سی بات ہے کہ نقل و حرکت جتنے کم رقبے پر ہوگی اتنی ہی زیادہ محفوظ ہوگی اور جتنے زیادہ رقبے پر ہوگی اتنے ہی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔علاوہ ازیں دو سے تین دن تک دکانیں بند ہونے کے باعث ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو الگ نقصان پہنچتا ہے۔

مذکورہ بالا تمام باتوں کا جائزہ لیں اور پھر سوچیے کہ اتنے سارے مسائل کا حل صرف ایک ہے کہ شیعہ برادری اعلیٰ ظرفی اور وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے جلوس کا راستہ تبدیل کرے ۔ صرف ان کے جلوس کے راستہ تبدیل کرنے سے عوام کو صدر بازار جیسا اہم اور آسان راستہ مل جائے گا، کاروبار بند نہیں ہوگا، ٹریفک کے مسائل نہیں ہوں گے ، سیکورٹی کے لیے کوئی اضافی نفری یہاں تعینات نہیں کرنی پڑے گی اور نہ ہی انتظامیہ کو کنٹینر لگا کر یہ جگہ بند کرنے اور بعد میں کھولنے کی زحمت کرنے پڑے گی۔اس لیے تمام تعصبات اور فرقہ واریت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس پر غور کیا جائے۔ یہ کوئی سیاسی، مذہبی یا فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک عوامی مسئلہ ہے۔

Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1450280 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More