شہر میں انتخابات کے پیش نظرآپسی خلفشار بڑھتا ہی چلا
جارہا ہے۔معمولی ورکر ہو یا خواہشمند امیدوار، اس نظام زر کے نمائندوں کی
سیاست میں گھٹیا قسم کی الزام تراشی، اخلاق سے گری ہوئی بحث و تقرار اور
بیہودگی کی آخری حدوں کو چھوتے ہوئے طعنہ و تنقید کے علاوہ کچھ نظر نہیں
آتا۔ بہتان تراشی ،طعنہ تنقید،الزام تراشی اور بیان بازیاں کھوکھلی اور بے
معنی ہیں۔ سیاست میں نظریاتی اختلافات کوذاتی اختلافات بناکرالزام تراشی کی
روش نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ یہغیر اخلاقی الفاظ استعمال کرنے والوں کی
اقداربھی ظاہر کرتی ہے۔ سیاسی جماعتیں اور مخالف سیاسی امیدوار تنقید کے
ذریعے ایک دوسرے کے نظریات ، خیالات اور کردار کو ہی رَد کرتی ہیں۔ اپنی یا
اپنی سیاسی جماعت کی خوبیاں اور پالیسیاں بیان کی جاتی ہیں ، یہ روایت
دُنیا کے ہر معاشرے میں موجود ہے۔ انتخابات کے موسم میں یہ کام معمول کے
حالات سے زرا بڑھ کے ہوتا ہے۔ مہذب معاشروں میں سیاسی ، معاشی اور اگر
مقابل جماعت ہو تو اْس کی بد انتظامی ، بد دیانتی اور پروگرام و منشور پر
عدم عملدرآمد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سیاسی بصیرت اور سوجھ
بوجھ رکھنے والے امیدواروں کے ساتھ ساتھ ان کے تمام حمایتی افراد میں
مساوات قائم ہو جائے تو بد گمانی، بددیانتی اور دیگر برائیوں کا خاتمہ بہت
سہل ہو جائے لیکن افسوس کے غیر اخلاقی وغیر مہذب زبان کی پھیلتی ہوئی روش
جو مساوات سے یکسر متصادم ہے رفتہ رفتہ معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے کر
معاشرے میں پنپنے والے منفی رجحانات میں روز افزوں اضافے کا باعث بن رہی ہے
،زبان درازی،بہتان تراشی وغیرہ جیسے مہلک رزائل ترک کر کے ہی ہم اپنے
معاشرے میں پیدا شدہ بہت سے مسائل کو ختم کر سکتے ہیں وہ لوگ جو عیش و عشرت
،دولت کو ہی عزت و شرف کا معیار سمجھتے ہیں وہ جان لیں کہ اسلام کی رو سے
عزت و شرف کا معیار انسان کا اخلاق و کردار کی خوبیاں، زہد و تقویٰ، سادگی،
انکساری، خدمت گزاری ،وفا شعاری ، خوش خلقی ،خوش بیا نی ،خدا ترسی و
تابعداری سے ظاہر ہے نہ کہ بہتان تراشی ،الزام تراشی،غیبت ،لغو گوئی ،نمود
ونمائش یا ریا کاری سے ۔۔۔اﷲ تعالیٰ سورہ الحجرات میں فرماتے ہیں جس کا
خلاصہ و مفہوم یہ ہے ’’اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ جائیں
تو ا ن کے درمیان صلح کراؤ پھر اِن میں ایک گروہ دوسرے گروہ پر زیادتی کرے
تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اﷲ کے حکم کی طرف پلٹ آئے ، پھر
اگر وہ پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو۔ اور انصاف کرو کہ
اﷲ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ، مومن تو ایک دوسرے کے بھائی ہیں
لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات درست کرو اور اﷲ سے ڈرو اُمید ہے کہ
تم پر رحم کیا جائے گا۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ مرد دوسرے مردوں کا
مذاق اڑائیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ، اور نہ عورتیں دوسری
عورتوں کا مذاق اڑائیں ، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ، آپس میں ایک
دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو۔ ایمان لانے
کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں
وہ ظالم ہیں‘‘۔ |