عقیدہ: اللہ ایک ہے، کوئی اس کا شریک نہیں ، نہ ذات میں
نہ صفات میں ، نہ افعال میں ، نہ احکام میں اور نہ اسماء میں- وہی معبود
برحق اور اس کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت و بندگی کی جائے- قدیم و ازلی اور
ابدی ہے ، یعنی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا اور جس طرح اس کی ذات قدیم
ازلی ، ابدی ہے- صفات بھی قدیم ازلی ابدی ہیں- ذات و صفات کے سوا ساری
چیزیں حادث ہیں ، یعنی پیلے نہ تھیں ، پھر موجود ہوئیں- جو عالم میں سے کسی
شے کو قدیم مانے یا اس کے حادث و نو پید ہونے میں شک کرے ، وہ کافر اور
دائرٰہ اسلام سے خارج ہے-
عقیدہ: وہ حی ہے ، یعنی خود زندہ ہے اور سب کی زندگی اس کے ہاتھ میں ہے جسے
جب چاہے زندگی بخشے ، زندہ کرے اور جب شاہے موت دے-
عقیدہ: نہ وہ کسی کا باپ ہے نہ بیٹا، نہ اس کی لیے بی بی ہے جو اسے باپ یا
بیٹا بتائے یا اس کی لیے بی بی ثابت کرے کافر ہے ، بلکہ جو ممکن بھی کہے وہ
بد دین اور گمراہ ہے- ہم سب اس کے بندے ہیں اور وہ ہم پر ہمارے ماں باپ سے
زیادہ مہربان-
عقیدہ: وہ بے پرواہ ہے ، غنی و بے نیاز ہے ، کسی آن ، کسی بات میں، کسی کا
محتاج نہیں، بلکہ تمام جہان اس کا محتاج ہے-
عقیدہ: وہ قدیر ہے، یعنی پر ممکن پر قادر - کوئی اس کی قدرت سے باہر نہیں-
بڑی طاقت و قدرت والا ہے جو چاہے اور جیسا چاہے کرے- کسی کو اس پر قابو
نہیں ، وہی سب کا مالک ہے، کوئی بھی اس کے حکم میں دم نہیں مار سکتا-
عقیدہ: وہ سمیع ہے، ہر پکارنے والے کی پکار اور آواز سنتا ہے- زمین پر
چیونٹی کے چلنے کی آہٹ اور مچھر کے پروں کی آواز تک سنتا ہے-
عقیدہ: وہ بصیر ہے ، یعنی پر چیز دیکھتا ہے، کوئی چیز اندھیرے میں ہو ،
خواہ اجالے میں، دور ہو یا نزدیک، بڑی ہو یا چھوٹی، اس سے چھپی ہوئی نہیں-
ہر باریک سے باریک کوکہ خعردبین سے محسوس نہ ہو ، وہ دیکھتا ہے-
عقیدہ: وہ علیم ہے ، یعنی ہر چیز کی اسے خبر ہے- جو کچھ ہو رہا ہے یا ہو
چکا ہے یا آئندہ ہونے والا ہے، سب اس کے علم میں ہے- ہماری گفتگو ، ہماری
نیتیں، ہمارے ارادے ، جو ہمارے سینوں میں پوشیدہ ہیں، چھپے ہوئے ہیں، سب
اسے معلوم ہیں- ایک ذرہ بھی اس سے مخفی و پوشیدہ نہیں- سب کو ازل میں جانتا
تھا اور اب جانتا ہے اور ابد تک جانے گا- اشیاء بدلتی ہیں، اس کا علم نہیں
بدلتا- دلوں کے خطروں اور وسوسوں سے وہ واقف ہے- غرض اس کے علم کی کوئی
انتہا نہیں-
عقیدہ: وہی ہر چیز کا خالق ہے، آسمان ، زمین ، چاند، سورج، ستارے ، آدمی ،
جانور ، پہاڑ ، دریا ، اور سمندر ، غرض تمام حیوانات ، نباتات اور جمادات ،
ساری کائنات ، تمام جہان کا پیدا کرنے والا وہی ایک اکیلا ہے- ہمیں اور جو
کچھ ہم کرتے ہیں اسی نے پیدا کیا- سوائے اللہ کے اور کوئی کسی چیز کا مالک
و خالق نہیں- ہر چھوٹی اور بڑی چیز اسی کی مخلوق ، اسی کی پیدا کی ہوئی ہے
جس چیز کو اللہ پیدا کرنا چاہتا ہے “ کن “ کہہ کر پیدا کردیتا ہے-
عقیدہ: وہی رزاق ہے ، چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی مخلوق کو روزی دیتا
ہے- وہی ہر چیز کی پرورش کرتا ہے ، وہی رب العالمین ہے ، وہی حقیقتاًً روزی
پہنچانے والا ہے- ماں ، باپ ، حاکم ، بادشاہ بلکہ فرشتے وغیر ہم سب وسیلے
اور واسطے ہیں-
عقیدہ: اس کو نہ اونگھ آئے نہ نیند - تمام جہان کا نگاہ رکھنے والا ، نہ
تھکے نہ اونگھے- اسی کی رحمت ، ٹوٹے ہوئے دلوں کا سہارا ہے- اس کے وعدہ و
عید بدلتے نہیں- اس نے وعدہ فرمالیا ہے کہ کفر کے سوا ہر چھوٹے بڑے گناہ کو
جسے چاہے معاف کردےگا- وہ بڑے حلم والا ہے- اسی کے لیے بڑائی اور عظمت ہے
مگر اس کی پکڑ بھی بڑی سخت ہے- جس سے بے مرضی کے کوئی چھوٹ نہیں سکتا- وہ
جو کچھ کرتا ہے یا کرے گا، عدل و انصاف ہے- ظلم سے وہ پاک وصاف ہے- مخلوق
کا نفع وضرر سب اسی کے ہاتھ میں ہے- مظلوم کی فریاد کو پہنچتا اور ظالم سے
بدلہ لیتا ہے، اس کی مشیت و ارادہ کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا مگر اچھے پر
خوش ہوتا ہے اور برے سے ناراض-
عقیدہ: اس کے ہر فعل میں کثیر حکتیں ہیں، خواہ ہماری سمجھ میں آئے یا نہ
آئے اور اس کے فعل کے لیے غرض و غایت نہیں اور نہ اس کے افعال ، علت و سبب
کے محتاج ہیں- اس کی سب باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ جہاں تک عقل پہنچتی ہے وہ
خدا نہیں، اور جو خدا ہے اس تک عقل رسا نہیں-
عقیدہ: اس کا دیدار ، آخرت میں ہر مسلمان کے لیے ممکن بلکہ واقع ہے، البتہ
اس کا دیدار بلا کیف ہے یعنی دیکھیں گے اور یہ نہیں کہ سکتے کہ کیسے دیکھیں
گے- |