حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں دو قسم کے
اوصاف پائے جاتے ہیں- ایک وہ جن میں اور نبی و رسول آپ کے ساتھ شریک ہیں،
مثلاًً ایمان ، اسلام ، رسالت اور نبوت- اور دوسری قسم کے وہ اوصاف ہیں جو
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں- ان میں کوئی دوسرا آپ
کا شریک نہیں بلکہ کسی دوسرے کا ان میں شریک نہیں بلکہ کسی دوسرے کا ان میں
شریک ہونا محال ہیں- یہ وہ صفات ہیں جنہیں “ خصائص “ کہا جاتا ہے- یہ اوصاف
آپ ہی کے ساتھ مخصوص ہیں-
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض خصائص اور فضائل و کمالات یہ ہیں:
١) سب سے پہلے جس کو نبوت ملی ، وہ آپ ہیں-
٢) قیامت کے روز جو سب سے پہلے قبر سے اٹھے گا، وہ آپ ہی ہوں گے-
٣) شفاعت کی اجازت سب سے پہلے آپ ہی کو دی جائے گی-
٤) پل صراط سے سب سے پہلے حضور ، اپنی امت کو لے کر گزریں گے-
٥) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ عزوجل مقامٍ محمود عطا
فرمائے گا کہ تمام اولین وآخرین حضور کی حمدو ستائش کریں گے-
٦) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک جھنڈا مرحمت ہوگا جس کو لواء
الحمد کہتے ہیں- تمام مومنین حضرت آدم علیہ السلام سے آخر تک سب اسی کے
نیچے ہوں گے-
٧) حضور ہی کے لیے ساری زمین پاک کرنے والی اور مسجد ٹھری-
٨) حضور ہی کے لیے مالٍ غنیمت حلال کیاگیا-
٩) حضور ہی پیشوائے مرسلین اور خاتم النبیین ہیں-
١٠) روزٍ محشر حضور آگے آگے ہوں گے اور ساری مخلوق پیچھے پیچھے-
١١) اور انبیاء کرام کسی ایک قوم کی طرف بھجے گئے اور حضور اقدس صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم تمام مخلوق کی طرف مبعوث فرمائے گئے رسول بنا کر- اور آپ ہی
ساری کائنات کے نبی ہیں-
١٢) آپ کو جسم اقدس کے ساتھ معراج ہوئی اور وہ قرب خاص حاصل ہوا کہ کسی
بشروملک کو کبھی نہ حاصل ہوا اور نہ کبھی ہو گا- جمالٍ الٰی بچشمٍ سر دیکھا
اور کلامٍ الٰی بلاواسطہ سنا اور تمام آسمانوں ، زمینوں کو بالتفصیل ذرہ
ذرہ ملا حظہ فرمایا-
١٣) اللہ تعالٰی نے تمام نبیوں سے آپ پر ایمان لانے اور آپ کی مدد کرنے کا
وعدہ لیا-
١٤) آپ کو اللہ تعالٰی نے محبوبیتٍ کبریٰ کے مرتبہ پر سرفراز فرمایا- حبیب
اللہ کا خطاب دیا- تمام جہان اللہ تعالٰی کی رضا چاہتا ہے اور اللہ تعالٰی
آپ کی رضا کا طالب ہے-
١٥) حضور کی اطاعت و فرمانبرداری ، عین طاعتٍ الٰی ہے اور طاعتٍ الٰی حضور
کی طاعت کے بغیرناممکن ہے-
١٦) احکامٍ شریعت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قبضہ میں کر دئیے
گئے ہیں کہ جس کے لیے چاہیں حلال فرما دیں اور جو فرض چاہیں جس سے چاہیں
معاف فرما دیں-
١٧) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے نائب مطلق ہیں- تمام جہان
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحابہ وسلم کے ماتحت ہے- سارا عالم ان کا
محکوم ہے- جو چاہیں کریں اور جو چاہیں حکم دیں- تمام جہان میں ان کے حکم کو
پھیرنے والا کوئی نہیں-
١٨) حضوراقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ جس طرح اپنے تمام کمالات میں
جملہ انبیاء مرسلین سے افضل واعلٰی برترو بالا ہیں اسی طرح آپ کمالاتٍ علمی
میں بھی سب سے فائق، سب کے صدر نشین ہیں- اللہ نے تمام کائنات کے علوم آپ
کو عطا فرمائے- علوم غیبیہ کے دروازے کھولے- ہر چیز حضور نبی کریم علیہ
الصلوتہ والتسلیم پر روشن فرمادی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
گزشتہ و آئندہ، تمام امور کی معرفت حاصل کر لی- امت کا ہر حال ، ان کی
نیتیں ، ان کے ارادے اور دلوں کے خطرے سب حضور پر روشن ہیں-
١٩) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رحمتہ اللعالمین ہیں- خدائی نعمتوں
کی تقسیم انہیں کے مبارک ہاتھوں سے ہوتی ہے اور بارگاہٍ الٰی سے جو کچھ
ملتا ہے، انہیں کے واسطہ سے ملتا ہے-
٢٠) اللہ عزوجل نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی ذات کا مظہرو
آئینہ بنایا اور حضور پُر نور کے نُور سے تمام عالم کو منور فرمایا- ہر شے
میں حضور پُر نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نُور جلوہ
فرماہے- ہر چیز میں ان کے نور کا ظہور ہے- بایں معنی ہر جگہ حضور نبی کریم
افضل الصلوتہ والتسلیم تشریف فرماہیں- حاضرو ناظرہیں- مگر کورٍ باطن کا کیا
علاج؟
گر نہ بیند بروز شپرہ چشم!
چشمہ آفتاب را چہ گناہ
آنکھ والا تیرے جوبن کا نظارہ دیکھے
دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
|