کسی نے بھی کیا خوب کہا ہے ۔۔۔۔۔ زندگی میں سب کچھ ہی
حاصل نہیں ہوتا صاحب
کسی کا اگر تو کسی کا کاش رہ ہی جاتا ہے ہم چاہتے ہیں زندگی کو اپنے مطابق
گزاریں جس میں کسی غم کا سایہ ہو۔۔۔۔۔۔نہ ہی کوئی دکھ کی پرچھائی ۔ ہر طرف
خوشیوں کی وادی میں مسکراہتوں کا بسیرا ہو۔ ہم غموں کو اپنا جانی دشمن سمجھ
کر ہمیشہ اس سے پیچھا چھڑانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور چاہتے ہیں
خوشیاں روح کی طرح ہمیشہ ہمارے پاس رہیں مگر اس تگ ودو میں ہم یہ بھول جاتے
ہیں خوشی تو دو غموں کے درمیان آنے والا وقفہ ہے۔۔۔
ایسا وقفہ جس میں ہمیں دو پل ٹھہرنے کی مہلت دی جاتی ہے ۔۔۔۔۔
تاکہ آگے بڑھ کر کسی دشواری کا سامنہ نہ ہو۔۔۔۔ آگے کوئی اور ٹھہرنے کا
مقام نہ بھی ملے تو اگلے وقفے تک باخیرو عافیت سفر جاری ر کھ سکیں۔۔۔۔
غم کے بغیر اس جہاں میں کوئی ہے ۔۔۔۔۔ نا ہی خوشیوں سے بھرپور کوئی ملے
گا۔۔۔ اس جہاں میں مکمل جہاں تو کسی کو بھی نہیں ملتا ۔۔۔۔ کوئی خوشیوں کو
ترس رہا ہے کوئی غموں کو رو رہا ہے ۔۔۔۔ کسی کے پاس سب ہے۔۔۔۔ پیسہ، بنگلہ،
گاڑی، نوکر، بیوی ہر خوشی ہے لیکن پھر بھی کوئی غم ہوتا ہے۔۔۔ جیسے ایک غم
ہے اولاد کا غم ۔۔۔۔۔ کسی کے پاس اولاد کی نعمت ہے، اسے اس نعمت کی خوشی
بھی ہے لیکن اولاد کو دینے کے لیے پیسہ بنگلہ گاڑی کا غم رکھتا ہے۔۔۔۔ کوئی
ایک کنال کے گھر میں رہنے پر بھی غم زدہ ہے ۔۔۔۔کیونکہ ایک کنال میں وہ اک
شخص ہے جس کے پاس دنیا کی ساری آسائشیں موجود ہیں پر خوشی سے محروم ہے صرف
اس لیے اس کے ساتھ کوئی نہیں ۔۔۔۔ کوئی 10 گز کی جھونپڑی میں ایک کنبے کے
ساتھ رہ کر غم سے نڈھال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی ای سی روم میں بیٹھ کر بیماری سے لڑ تے ہوئے یہ شکوہ کر رہا ہے پیسے
ہوتے ہوئے بھی علاج ناممکن ہے تو دوسری طرف کوئی پیسے نہ ہونے پر موت کی
دعا مانگ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ کوئی پڑھائی کی لگن ہونے کے باوجود پیسہ نہ ہونے
کی وجہ سے غم ذدہ ہے تو کوئی لاکھوں کا مالک ہو کر نالائق ہے ۔۔۔۔ کوئی ’’
اگر‘‘ سے خوف زدہ ہے تو کوئی ’’کاش ‘‘ کی وجہ سے شکوہ کر رہا ہے۔۔۔۔
زندگی تو کچھ لو اور کچھ دو کا نام ہے ۔۔۔ جب تک خود سے دیں گے نہیں تو لیں
گے کیسے ؟؟ ۔۔۔۔۔
خوشیوں کو جب تک سانجھی نہیں کرئیں گیں تو غم ہلکا کرنے کون آئے گا ؟؟ غم
کو رونے اور خوشیوں کو چھیننے کی بجائے مل کر مقابلہ کرنا چاہئے ۔۔۔۔۔ کوئی
بھی وقت اک سا نہیں رہتا ۔۔۔۔ آج غم ہیں تو کل خوشیاں بھی ان کو ملیں گیں۔۔
اک سچی خوشی صرف وہی محسوس کر سکتا ہے جس نے غم کا بہادری سے مقابلہ کر کر
اس کو ہرایا ہو ۔۔۔۔
مکمل کچھ نہیں ہوتا مکمل کوئی نہیں ہوتا موت بھی تب ہی مکمل ہوتی ہے جب
’’مو‘‘ اور ’’ت‘‘ ملتے ہیں۔ |