کچی آبادیاں

غریب کی محنت کو خاک سمجھتی ہے دنیا

میں ایک کچی آبادی میں رہتی ہوں یہاں کے لوگ بہت محنتی ہیں حتیٰ کہ عورتیں بھی بہت محنت کش ہیں پڑھی لکھی تو نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے شوہراور بچوں کے ساتھ گھر کو چلانے کے لیے بھرپور ساتھ دیتی ہیں اس کچی آبادی میں تقریبا سب لو میڈ ل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں عورتیں بچوں کو اسکول بھیج کر خود کام کے لئے نکل جاتی ہیں وہ سارا دن اس گھر میں کام کرتی ہیں جہاں ان کا شوہر ڈرائیور ہوتا ہے یہ بات میں اس لیئے لکھ رہی ہوں کیونکہ انہی میں سے ایک آنٹی نے آکر مجھے کہا کہ تم تو ٹیچر ہو تمہیں کچھ کرنا چاہیے ہم اس بستی میں سب غریب لوگ ہیں اور ہم لوگ اپنے گھروں کا چولا لوگوں کے گھروں میں کام کرکے چلاتے ہیں اور اگر یہی گھر ہم سے چھین گئے تو آخر ہم جائیں گے کہاں تو میں نے بھی انہیں یہی کہا کہ آخر میں ایک ٹیچر ہی تو ہوں بھلا میں کیا کر سکتی ہوں دراصل ہم سب بستی والوں کی ایک ہی پریشانی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ان گھروں کا سہارا ہے اور اگر ہم سے یہ گھر چھین لیے گئے تو ہمارے پاس تو کچھ نہیں رہے گا دوسروں کے گھروں میں کام کرکے لوگ یہاں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں ہمارا اور ان سب کا ایک ہی مسئلہ ہے جب کوئی بڑا شخص آتا ہے وہ دھمکی دے کر چلا جاتا ہے کہ یہ بستی کو آج توڑ دیا جائے گا یا کل توڑ دیا جائے گا ہم بے بس ہیں ہمارے پاس ان گھروں کے علاوہ کچھ نہیں ہےاس تحریر کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہمارے اردگرد موجود کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو بے گھر نہ کیا جائے بلکہ ان کی مدد کی جاۓ مدد میں انکے گھروں سے انھے بے گھر نہ کیا جاۓ میری حکومت سے یہ اپیل ہے کہ اس سلسلے میں غریبوں کی مدد کی جائے۔
 

Ayesha Gulzar Malik
About the Author: Ayesha Gulzar Malik Read More Articles by Ayesha Gulzar Malik: 12 Articles with 29551 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.