کراچی میں انسانیت کی خدمات کے لیے ایمبولینس کے مختلف
ادارے موجود ہیں ۔ مختلف ناموں کے ساتھ مختلف ایمبولینس کے ادارے اِنسانیت
کی خدمات میں مصروف ہیں ۔ جہاں کہیں بھی کوئی حادثہ ہو یا کوئی نہ گھہانی
آفت آجائیے تو ایمبولینس کسی بھی ادارے کی ہو ضرور پونچ جاتی ہے۔مگر مجھے
افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی پڑھ رہی ہے کے بہت سے اداروں کی ایمبولینس
اِنسانیت خدمت کے لیے گھر گھر چندا مانگنے پر مجبور ہے۔ اس کی وجہ شاید
عطیات اور ڈونیشن کی کمی ہے۔ اکثر کوئی نہ کوئی ایمبولینس آتی ہے اور چندہ
کے لیے آواز گلی میں گونجتی ہے مجھے بہت دُکھ ہوتا ہے کے یہ وہ ادارے ہیں
جو ہمارے لیۓ ہر حادثے کی جگہ فوراً پونچتے ہیں ۔ کتنے لوگوں کی زندگی
بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔اور ہم لوگ ان اداروں کے لیئے یا انسانیت کی خدمت
کے لیے ان اداروں کی کوئی مدد نہیں کرتے۔ جب ہم لوگ ہی ان کی مدد نہیں کریں
گے تو یہ ادارے کیسے بروقت ہم لوگوں کے لیے حادثے کی جگہ پہنچے گے۔ اس لیے
ہم سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا اور سوچنے کی بات یہ ہے کہ۔ کن مُشکلات میں
یہ ادارے کام کر رہے ہوں گے یہ ہمیں بھی سوچنا ہوگا ۔ ۔میں اسی سوچ میں تھا
کہ مجھے اس بات کا خیال آیا کہ اگر کچھ بہتری نہیں کی گئی تو یہ انمول نعمت
ہم لوگوں سے بہت دور ہوجائے گی۔ حقیقت کہ رہا ہوں یہ بھی اللہ پاک کی ایک
انمول نعمت ہے لوگ راستے میں تڑپتے دیکھے ہیں۔ اور کوئی بھی اس ڈر سے آگے
نہیں بڑھ رہا ہوتا ہے کوئی پولیس کیس نہیں ہو۔۔۔۔ایسے میں ایک واحد یہ لوگ
ہوتے ہیں۔ یہی ادارے ہوتے ہیں جو پہلے انسان کی جان کو بچاتے ہیں پھر کوئی
اور بات سوچتے ہیں ۔۔ اگر ایسے اداروں کے لیے کچھ نہیں کیا گیا تو بہت
افسوس کی بات ہوگی۔کہتے ہیں کہ جیتنا آپ کر سکتے ہو اتنا ضرور کریں باقی
اللہ پاک پر چھوڑ دیں ۔ اس لیۓ میں لکھ کر اپنی بات یا اپنی سوچ آپ لوگوں
تک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہوں ۔۔کراچی میں جیتنے بھی ایمبولنس کے ادارے
ہیں مختلف ناموں سے اُن سب کو ایک ہونا ہوگا ۔اور کراچی میں ایک ہی نام سے
ایک ہی ایمبولنس کا ادارہ قائم ہو جس کی مختلف شاخیں ایک ہی نام سے پوری
کراچی میں ہوں۔اس ایکے کی وجہ سے تمام فنڈز ایک جگہ جمع ہوں گے اور پورے
کراچی میں کہیں سے بھی کوئی بھی فنڈز جمع کر واتا ہے تو سیدھا ایک ہی جگہ
تمام پیسہ جائے گا پھر وہاں سے پورے کراچی میں یہ جہاں جہاں بھی دفاتر
موجود ہیں اُن میں جس بھی دفتر کو جس بھی اریے کی برانچ کو جیتنے رقم کی
ضرورت ہے وہ فراہم کی جائے اور کسی بھی ایک شخص کو اس ایمبولینس سروس کے ان
معاملات کا سربراہ بنایا جائے جو ان تمام معاملات پر گھیری نظر رکھے ۔ اس
طرح ہی پورے کراچی میں ایک ہی نام سے ایک ہی ایمبولنس نظام قائم کیا جا
سکتا ہے۔ اور اس طرح ہی مزید بہتری لا کر پورے پاکستان میں یہ نظام قائم
کیا جا سکتا ہے ۔اس کا سب سے بڑھا فائدہ یہ ہوگا کہ لوگ یہ نہیں سوچیں گے
کے ہم کس کو عطیات یہ ڈونیشن دیں لوگوں کو پتہ ہوگا ایک ہی ادارہ ہے اور
پھر جہاں سے بھی رقم آئے گی وہ سیدھی ایک ہی مین برچ میں آ ئے گی ۔۔۔ اور
ایکے میں بہت طاقت ہوتی ہے۔ پاکستان میں جہاں بہت سے نظام کو بہتر بنانے کی
ضرورت ہے وہاں ایمبولنس نظام کو بھی بہتر سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے میری
درخوست ہے سب سے کے اس معاملے پر بھی غور کیا جائے۔۔۔ اللّٰہ پاک پاکستان
کو اپنی حفظ امان میں رکھے اور ہم سب کو مل کر پاکستان کے لیے اور ایسے
انسانی خدمت کرنے والے اداروں کے لیے کچھ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
|