مسکراہٹ خوشی کا اظہار ہی نہیں ہے بلکہ خوشیاں بکھیرنے کا
سبب بھی ہے۔یہ آپ کی شخصیت کو ہر دل عزیز بناتی ہے۔مسکراتے چہرے پسندیدگی
کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔مسلمانوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ مسکرائٹ صدقہ ہے۔
کسی صاحب اقتدار اور بزرگ کا مسکرا کر دیکھنا زیر دستوں اور کم سنوں کی
حوصلہ افزائی کا سبب بنتا ہے۔گھر میں مسکرائٹ خوشیاں بکھیرتی ہے،دوستوں کے
مابین رشتوں کو مضبوط کرتی ہے۔مسکرانا انسان کے خوش اور مطمن ہونے کا اظہار
ہے۔اور مذہبی نقطہ نظر سے شکر میں داخل ہے۔ ایک عقلمند نے کہا ہے کہ دن کو
مسکرایا کرو کہ مسکرائٹ لوگوں کو پسند ہے اور رات کو رویا کرو کہ رونا اللہ
کو پسند ہے۔حقیقت یہ ہے کہ جماعت میں مسکرایا کرو کہ یہ شکر کا اظہار ہے
اور تنہائی میں رویا کرو کہ اللہ سبحان تعالی کی نعمتوں کا شکر بجا لانا
ممکن ہی نہیں ہے اور اپنی اس بے بسی پر آنسو بہانا اظہار خاکساری اور
عبودیت ہے۔اور شکر میں داخل ہے۔ اللہ سبحان تعالی کے شکر کا بہترین اور
چنیدہ وقت قبل سحر کا ہے۔کہ یہ فیصلوں پر عمل درآمد کا وقت ہے۔دشمن عام طور
پر اسی وقت یلغار کرتا ہے۔مجرموں کو تختہ دار پر اسی وقت لٹکایا جاتا ہے
اور انسان کی قسمت کے فیصلوں پر عمل درآمد کا وقت بھی یہی ہے۔ جو لوگ اس
گھڑی خوف زدہ اور چوکنا رہتے اور عجز و انکسار چہروں پر سجا کر بے بسی اور
محتاجی کے آنسو وں کے ساتھ مالک کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں ان کو معاف کیا
جاتا ہے۔ انسان کی کامیابی یہ ہے کہ وہ اپنے اور اللہ سبحان تعالی کے مابین
رشتے کی حقیقت کو پا جائے اور کامیابی کی معراج یہ ہے کہ انسان یہ ادراک
حاصل کر لے کہ کریم کے کرم کا شکر بجا لانا اس کے بس میں ہی نہیں ہے۔ جب
انسان اس ذہن کے ساتھ علیم کے دربار میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ علم کی حقیقت
سے روشناس کر دیا جاتا ہے۔
|