خود پسندی

تحریر: مشعل اسلام
خود پسندی ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کو تباہی کے دہانے تک لے آتی ہے جس میں انسان اپنی دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی تباہ کر بیٹھتا ہے۔خود پسندی میں انسان اپنے نفس سے راضی ہوجاتا ہے اور نفس سے راضی ہونے کے باعث اس میں بے شمار کوتاہیاں اور امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔عام طور پر انسان اپنے کسی بھی عمل کی وجہ سے خود پسندی میں مبتلا ہوجاتا ہے، سمجھتا ہے کہ اس عمل کے کرنے مین میری قوت ارادی کا دخل ہے یعنی اس کی نسبت اپنی طرف کرتا ہے جو کہ نری جہالت ہے کیونکہ اس کائنات میں ااﷲ کی مرضی کے بغیر ایک پتہ ہل تک نہیں سکتااور ہم خود کو اپنے نفع و نقصان کا ملک خود کو سمجھ لیتے ہیں۔جب تک اﷲ کی جانب سے اشارہ نہ ہو ہم سانس بھی نہیں لے سکتے، ہم اس قدر اس ذات کے محتاج ہیں۔

کبھی انسان اپنے حسن و جمال، قوت و ہیبت اور تناسب اعضاء کی وجہ سے عجب یعنی خود پسندی میں مبتلا ہوجاتا ہے تو کبھی اپنی عقل ودانائی اور ذہانت اسے خود پسند بنادیتی ہے۔ کبھی انسان اپنی اولاد خاندان یا عزیز و اقارب یا مال و اسباب و نوکروں وغیرہ کی وجہ سے بھی خودپسندی کا شکار ہوجاتا ہے جیسے کفار نے کہا تھا:’’ہم زیادہ ’’مال دار ہیں اور زیادہ اولاد والے ہیں ‘‘ ،(سورہ سبا)۔ رسول اﷲ صلہ اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں مہلک ہیں : ’’وہ بخل جس کی پیروی کی جائے وہ خواہشات جن کی اتباع کی جائے اور انسان کا اپنے نفس پر عجب میں مبتلا ہونا‘‘۔(طبرانی )

جب انسان کے ذہن میں یہ بات مکمل طور پر راسخ ہوجاتی ہے کہمیں دوسروں سے بہتر ہوں، میں اعلی و افضل ہون تو وہ تکبر میں مبتلا ہوجاتا ہے، دوسرے لوگوں کو خود سے حقیر جانتا ہے اور ان سے نفرت کرنے لگتا ہے۔ ایسا شخص خود بھی ذہنی طور پر مطمئن نہیں رہتا بہت جلد ڈپریشن میں چلا جاتا ہے۔ خود پسندی اگر دنیاوی اعتبار سے ہو تو انسان دوسروں کو کم تر اور خود کو برتر ظاہر کرنے کے لیے بسا اوقات وہ کام بھی کرگزرتا ہے جو اس کی شخصیت کو شبہ نہیں دیتے۔

اگر خود پسندی دین میں تو اور بھی زیادہ مہلک ہے ایسا انسان خود کو برتر سمجھنے کے ساتھ ساتھ
ریہاکاری میں بھی مبتلا ہوجاتا ہے۔ وہ اپنی ہر نعمت کے حصول کو اپنی ذات سے منسوب کرنے لگتا ہے، یہاں تک کہ نیکی کی سعادت ملنے کو بھی اپنی خوبی جانتا ہے، اس کایہ نقصان ہوتا ہے کہ انسان خود پسندی سے خود فریبی میں مبتلا ہوکر اپنے گناہوں کو بھول جاتا ہے اور عبادات کو ایسے کرتا ہے گویا اﷲ پر احسان کررہا ہے۔ وہ پھر اﷲ کی نعمتیں بھول جاتا ہے کہ یہ عبادت کی توفیق اور قدرت اﷲ ہی نے بخشی ہے۔سورہ نجم میں اﷲ تعالی فرماتے ہیں،’’پس اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہ کرو‘‘۔ اس سے معلوم ہوا کہ خود پسندی سے اﷲ تعالی نے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ خود پسندی مرض ہی اس قدر مہلک ہے کہ جس انسان میں پیدا ہوجائے اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو تکبر جیسے موذی مرض کا شکار ہوجاتا ہے، یوں سمجھیں کہ خود پسندی کی کوکھ سے ہی تکبر جیسا مہلک مرض پیدا ہوتا ہے ۔

خود پسند انسان اپنے نفس کی تعریف میں مگن ہوجاتا ہے۔خود پسندی کی وجہ سے اپنی رائے کو حرف آخر سمجھنا اور خود کو عقل کل سمجھنے کی وجہ سے کسی اور سے رائے و مشورہ طلب نہیں کرتا۔غرض یہ کہ خود پسندی انتہائی مہلک مرض ہے جس کی آفات و تباہ کاریاں بہت زیادہ ہیں۔ ہم سب کو چاہیے کہ ہم اپنے نفس کو ٹٹولیں اگر کسی بھی قسم کی خود پسندی معلوم ہو تو جلد از جلد اس کا کسی مصلح سے علاج کروائیں کیونکہ کل قیامت کے دن ماتم بے قیمت ہوگا آج ہی اصلاح النفس کی کوشش کرین محنت کریں کیونکہ ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ جلد ہی اس فانی دنیا کو چھوڑ کر کچھ وقت کے لیے قبروں میں روز قیامت کا یوم الدین کا انتظار کرنا ہے۔ روز قیامت ایک اٹل حقیقت ہے کوئی مانے نہ مانے جانے نہ جانے اس نے آنا ہی ہے سب کو ان کے اعمال کی بنیاد پہ انعامات و سزا ملے گی جنت و جہنم ہی انسان کا اصل ٹھکانہ ہے ایک بہترین ٹھکانہ ہے۔

انسان کو ہمیشہ اپنے نفس سے محتاط رہنا چاہیے اور جب بھی خود پسندی و عجب کا شائبہ محسوس ہو فورا توبہ استغفار کرنا چاہیے اورسوچنا چاہیے کہ جس نعمت کی وجہ سے مجھے عجب محسوس ہوتا وہ نعمت در حقیقت اﷲ کا فضل ہے میرا کوئی کمال نہیں ،جو اﷲ دے سکتا ہے وہ لے بھی سکتا ہے اور دنیا میں کسی بھی نعمت یا صفت کمال کا ہونا، کوئی کمال نہیں اس لیے کہ بہت سے مومن بھی مرتد ہوے اور بہت سے فاسق و فاجر بھی توبہ کرکے نیک بنے ہین اس قسم کے دھیان کے بعد ان شاء اﷲ خود پسندی کے مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141471 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.