غیر متزلزل

مجھے میرا جیومیٹری بوکس واپس دو۔اس نے اپنے سے دوگنا بڑے لڑکے کو قدرے سخت لہجے میں کہا۔میں برآمدے میں کھڑکی کے پاس بیٹھا اپنی جماعت کے ٹیسٹ پیپر چیک کررہاتھا۔میرا ساتواں پیریڈفری ہوتا تھا۔اور اس دوران میں بچوں کاہوم ورک اورٹیسٹ وغیرہ چیک کرلیا کرتا تھا۔جب میری سماعتوں میں آواز ٹکرائی تو میں نے نظر گماکر آواز کے ماخذکی طرف دیکھا۔کمرے میں ایک چھوٹا بچہ اپنے سے دوگنا بڑے لڑکے سے اپنے جیومیٹری بوکس کو لوٹانے کا کہہ رہا تھا۔

نہیں دیتا۔جاؤبھاگ جاؤ۔اگر تم نہیں گئے تو میں تمہاری پٹائی کردوں گا ۔بڑے لڑکے نے تقریبادھاڑتے ہوئے کہا۔
اس کے بعد بڑا لڑکا اپنے دوست کے ساتھ باتوں میں مگن ہوگیا ۔کافی دیر بعد اس کی نظر پڑی۔چھوٹا بچہ ابھی تک کھڑا تھا۔اور وہ اپنی خاموش آنکھوں سے اسے گھورے جارہا تھا۔اس کی آنکھوں میں گہری سنجیدگی اور سکوت تھا۔اور وہ بلکل جامد کھڑا تھا۔دفع ہوجاؤ۔تمہیں میری بات سمجھ نہیں آئی ۔بڑا لڑکا بلند آواز میں چیختے ہوئے بولا۔
مگر وہ وہیں کھڑا رہا۔وہ ذرا بھی ٹس سے مس نہ ہوا۔

ؓبڑے لڑکا دوبارہ اپنے دوست کے ساتھ محو گفتگو ہوگیا۔کچھ دیر بعد جب اس نے دیکھا ۔وہ اپنی جگہ پر ہی موجود تھا۔بڑا لڑکا اٹھ کھڑا ہوا۔وہ انتہائی طیش میں تھا ۔اس نے نیچے پڑی ہوئی لکڑی کی چھڑی اٹھائی ۔اور چھوٹے لڑکے کو مارنے کے لیے اس کی طرف لپکا۔چھوٹا لڑکا کھڑا تھا۔اور وہ ذرا سا بھی خوفزدہ نہیں تھا۔اس کی آنکھوں میں بدستور سنجیدگی اور خاموشی تھی ۔جب بڑا لڑکا اس کے پاس چھڑی لیکر پہنچا۔تووہ رک گیا۔میں سوچ رہا تھا ۔کہ اٹھ کر ان کی لڑائی بند کرواتا ہوں ۔مگر میں نے پھر ایک حیران کن منظر دیکھا۔بڑے لڑکے کے ماتھے پر پسینے کی بوندیں چمکنیں لگی تھی۔اس نے چھڑی کو ایک طرف پھینک دیا۔واپس پلٹا اور اپنے بیگ میں سے جیومیٹری بوکس نکال کر اس چھوٹے بچے کو تھمادیا۔

چھوٹا بچہ اپنا جیومیٹری بوکس لیکر کمرے سے باہر نکل گیا۔بڑے لڑکے کے چہرے پر ابھی تک پسینے کے قطرے تھے اور وہ اپنی جگہ پر خاموش“ سا ہوکر بیٹھ چکا تھا۔میرے لیے یہ منظر انتہائی حیران کن تھا۔میرے ذہن میں ایک سواال کلبلانے لگا۔کہ ایک دوگنا بڑی عمر کا لڑکا اپنے سے چھوٹے بچے سے جو کہ اس سے کمزور بھی تھا ۔کیسے خوفزدہ ہوگیا؟

آخر ایسی کونسی بات تھی جس نے بڑے لڑکے کو مجبور کردیا کہ وہ چھوٹے بچے کو اس کا جومیٹری بوکس واپس کردے ۔اس سوال کا جواب مجھے فوری طور پر نہیں مل سکا۔

بہت عرصے کے بعد اس واقعے کا تذکرہ ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر حنیف صاحب سے کیا ۔جو کہ ایک پرائیویٹ ادارے کہ سربراہ بھی ہیں ۔

یہ اس چھوٹے بچے کا غیر متنزل ارادہ تھا ۔جس نے بڑے لڑکے کو خوفزدہ اور مجبور کردیا۔کہ وہ اسے جیومیٹری بوکس لوٹادے ۔

ڈاکٹر حنیف نے وضاحت کی ۔

جب آپ کے مخالف کو یقین ہوجاتے ہے کہ وہ اپنے کسی بھی ہتھکنڈے سے آپ کو ڈرا نہیں سکتا یاآپ کے ارادے کو وہ بدل نہیں سکتا تو وہ بالاآخر ہار مان لیتا ہے ۔آپ کے حریف چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو مگر آپ کا آہنی ارادہ اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیتا ہے ۔

آپ کا آہنی ارادہ کے سامنے وہ سرجھکا دیتا ہے ۔اور آپ جیت جاتے ہیں ۔

زندگی میں بہت سے مواقع ایسے آتے ہیں ۔جب حالات ہمارے مخالف ہوجاتے ہیں ۔ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔مگر اگر ہم دٹیں رہیں ۔ہم اپنی آنکھیں نامساعد حالات کی آنکھوں میں ڈال کر کھڑے ہوجائیں ۔ہمارے عزم آہنگ کے سامنے حالات شکست تسلیم کرکے ہمیں ہمارے حصے کی کامیابی دے دیتے ہیں ۔اس لیے جو لوگ بھی اپنے ارادے اور عزم کے پکے تھے ۔ان لوگوں نے کمزور ہونے کے باوجود حالات اور واقعات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھا ل لیا۔اور وہ حاصل کرکے کے دم لیا جس کی وہ تمنا رکھتے تھے
۔ فراز احمدرانا

Faraz Ahmad Rana
About the Author: Faraz Ahmad Rana Read More Articles by Faraz Ahmad Rana: 2 Articles with 1579 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.