جنگ ٹروجن

جنگ ٹروجن ایک قدیم جنگ جس میں قدیم یونان نے اہل ٹرائے ((Troyکو شکست دی یونانی اساطیر کے مطابق جنگ ٹروجن 13 ویں اور 12ویں صدی قبل مسیح کے درمیان لڑی گئی قدیم یونانی دستاویز کے مطابق 12صدی قبل مسیح کے وسط میں جنگ ٹروجن کا آغاز ہوا جنگ شروع ہونے کی وجہ یہ تھی کہ تھیسلے کے بادشاہ اور دیوتا پلیوس(Peleus) کی شادی سمندر کی دیوی تھیٹس (Thetis) سے ہو رہی تھی تمام دیوتا اور دیویاں اس شادی میں مدعو تھیں مگر ایرس (Eris) دیوی کو شادی میں شمولیت کی دعوت نہ دی گئی چنانچہ نفرت کی بناء پر اس دیوی نے شادی میں گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی اور وہ بن بلائے دعوت میں آ پہنچی اور آتے ہی سونے کا ایک سیب (Golden Apple) حاضرین کی طرف پھینکا وہ انتہائی خوبصورت سیب تھا جس پر لکھا تھا ’’ سب سے زیادہ خوبصورت چہرے کے لیے ‘‘ ہیرا (Hera) جو آسمان کی دیوی تھی ایتھینا(Athena) جو حکمت کی دیوی تھی اور افروڈیتہ(Aphrodite) جو محبت کی دیوی تھی یہ تینوں اس سنہری سیب کی دعویدار ہوئیں چنانچہ اس سنہرے سیب کی ملکیت کا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔

جھگڑا بڑھا تو ٹرائے کے بادشاہ پریام (Priam) کے بیٹے پارس (Paris) کو یہ جھگڑا نمٹانے کے لیے جج مقرر کیا تینوں دیویوں نے اپنی اپنی طاقت کے مطابق رشوت پیش کی مگر پارس(Paris) نے
افروڈیتہ (Aphrodite) کی رشوت جو دنیا کی خوبصورت ترین عورت ہیلن ((Halen کی صورت میں تھی قبول کر لی اور وہ سنہری سیب افروڈیتہ (Aphrodite) کے حوالے کر دیا ۔

پارس (Paris)کی طرف سے افروڈیتہ(Aphrodite ) کو سیب دیئے جانے پر ہیرا(Hera )اور ایتھینا (Athena) پارس(Paris) اور ٹرائے (Troy) کی دشمن ہو گئیں ہیلن(Helan) جو پہلے ہی اسپارٹا (Sparta) کے بادشاہ مینلاس (Menelaus) کی ملکہ تھی اب وعدے کے مطابق پارس(Paris) افروڈیتہ(Aphrodite) کی رفاقت میں سپارٹا( Sparta)پہنچا ہیلن (Helan) اس وقت دنیا کی عورتوں میں سب سے زیادہ خوبصورت تھی پارس(Paris)جو بادشاہ کا مہمان بن کر ٹھہرا تھا ہیلن (Helan)سے ملا اور اسے بھگا کر ٹرائے( Troy) لے گیا مینلاس(Menelaus) اور اس کے بھائی اگا ممنون(Agamemnon) نے ایک بڑی اور منظم یونانی فوجی مہم ترتیب دی جس کا مقصد ٹرائے(Troy) کے خلاف جنگ کر کے ہیلن (Helan) کو واپس لانا تھا مینلاس (Menelaus) نے تمام یونانی بادشاہوں اور شہزادوں سے مدد مانگی یونانی فوج جس میں بڑے بڑے جنگجو ہیرو مثلاآرچیلیس(Archilles) نسٹور (Nastor)اوڈیسسوس(Odysseus) وغیرہ شامل تھے دو سال کی جنگی تیاری کے بعد مشترکہ یونانی فوج نے ٹرائے( Troy) پر حملہ کر دیا اہل ٹرائے (Troy) بھی جنگ کے لیے مکمل تیار تھے یونانی فوج نے ٹرائے(Troy) کا محاصرہ کر لیا جو نو سال تک جاری رہا یونانی اسے فتح نہ کر سکے یہ جنگ اس وقت یونانیوں کے لیے مشکل کا باعث بن گئی جب آرچیلیس( Archilles)جنگ سے انکار کر کے میدان جنگ سے بھاگ گیا اس کی وجہ یہ تھی کہ یونانی کمانڈر اور مینلاس (Menelaus) کے بھائی اگا ممنون(Agamemnon) نے اس کی بے عزتی کی تھی۔

اہل ٹرائے(Troy) جن کی قیادت ہیکٹر (Hector) کر رہا تھا اس نے یونانیوں کو پیچھے دھکیل دیا اور اس کے بحری جہازوں کو واپس جانے پر مجبور کر دیا بالآخر آرچیلیس(Archilles) کو اس کا بہترین دوست پاتروکلوس((Patroclusمیدان جنگ کی طرف لانے میں کامیاب ہو گیا ۔پاتروکلوس(Patroclus) ہیکٹر (Hector) کے ہاتھوں قتل ہوا لیکن جلد ہی آرچیلیس (Archilles) نے ہیکٹر(Hector) کو قتل کر کے اپنے وفا داراور جگری دوست کا بدلہ لے لیا ۔یہ جنگ دس سال جاری رہی پہلے نو سال تو اہل ٹرائے ( Troy) فتح نہ ہو سکا لیکن دسویں سال یہ جنگ فیصلہ کن مراحل میں داخل ہو گئی ہیکٹر (Hector) کی موت کے بعد اہل ٹرائے (Troy) کے حوصلے پست ہوگئے ۔ہومر(Homor) کی نظم ہیکٹر (Hector) کی تدفین پر ختم ہو جاتی ہے اب اہل ٹرائے (Troy) کو مدد حاصل ہوئی ان میں حبشہ (Ethiopia) کی فوج اور جنگجو خواتین کی وہ فوج شامل تھی جو (Amazons) کہلاتی تھی لیکن آرچیلیس(Archilles) نے اہل حبشہ( Ethiopia)کو بھی شکست دے دی اور اس نے(Amazons) کی ملکہ پنتھی سیلیا(Pentheselia) اور اس کے بادشاہ میمنون (Memnon) کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا۔ٹرائے(Troy) کے شہزادے پارس (Paris) نے بعد ازاں دیوتا (Apollo) کی مدد حاصل کی اور تیر مار کر آرچیلیس (Archilles) کو ہلاک کر دیا۔

آخر میں یونانیوں نے فتح حاصل کرنے کے لیے لکڑی کے گھوڑوں کی مشہور چال چلی انہوں ٹرائے(Troy) شہر کی فصیل کے چاروں طرف لکڑی کے گھوڑے بنا کر کھڑے کر دیے تاریخ میں انہیں (Trogen Horse) کہا جاتا ہے اہل ٹرائے (Troy) یہ سمجھے کہ ایک بڑی فوج حملہ آور ہو رہی ہے یوں انہوں نے ہتھیار ڈال دیے اور ٹرائے(Troy) شہر فتح ہوا یونانی فوج شہر میں داخل ہو گئی اور ہیلن(Helan) کو بازیاب کرا لیا یونانیوں نے بڑے پیمانے پر قتل عام کیا بے شمار ٹروجن عورتیں جن میں شاہی خاندان کی شہزادیاں بھی تھیں اغوا کر کے قیدی بنا لی گئیں اور ٹرائے(Troy)کے اہل ارباب اقتدار کو قتل کر دیا گیا۔

یونانیوں نے فتح کے نشے میں چور ہو کر ٹرائے(Troy) شہر کو جلا کر راکھ کر دیا۔ Aeneidکے مطابق صرف چند ایک ٹروجن زندہ بچ پائے جن میں ایک مشہور جنگجو (Aeneas) بھی شامل تھا بعد ازاں روم شہر کی بنیاد رکھنے میں Aeneas نے اہم کردار ادا کیا۔

Faisal Tufail
About the Author: Faisal Tufail Read More Articles by Faisal Tufail: 17 Articles with 24242 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.