اسلام نے سماجی نظام سے متوازن پیش کئے ہیں قبل از اسلام
بیٹی کی پیدائش کو برا سمجھاتاتھا اور انہیں زمین زندہ دفن کردیا جاتا تھا
اور یہ حقیقت ہے کہ اسلام نے پہلی مرتبہ عورت کی عزت کرنے کا تصور دیا اور
ان کو باقاعدہ حقوق کا تعین کیا اسلام نے عورتوں کو معاشی طور پرمحفوظ
بنانے کے لئےجائیدادمیں ان کا مخصوص حصہ مقرر کیا ہے.قرآن میں یہ حکم دیا
گیا ہے کہ بہتر سلوک کرنا اچھا عمل ہے قرآن مجید اور احادیث نبوی کے مطالعہ
سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام میں عورت کے حقوق کا کتنا خیال رکھاگیا ہے اسلام
میں عورت کو ایک بیوی,ماں,بیٹی,بہن کے طور پر بہت زیادہ عزت دی گئی ہے.
کہاجاتاہےاگرعورتیں تعلیم یافتہ ہوں تو وہ خود کو اچھی بیویاں اوراچھی
مائیں ثابت کرسکتی ہیں وہ بچوں کو تعلیم فراہم کرسکتی ہیں وہ اپنے بچوں کو
ادب زندگی اور ملکی وغیرملکی قوانین سکھاسکتی ہیں.تعلیم لڑکوں لڑکیوں دونوں
کے لئےیکساں اہم ہے .تعلیم ہر شہری کی عالمی ضرورت شمارکی جاتی ہے اس لئے
تعلیم ہرعورت کا ایک مساوی حق ہے.
تعلیم نسواں کی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ تعلیم یافتہ خواتین اچھے خاندان
کی تشکیل میں معاون ہوتی ہیں اس لئےاب دنیا بھر میں تعلیم نسواں کی اہمیت
کو تسلیم کرلیاگیاہے.آج دنیا قدیم زمانے کے مقابلے میں بہت ترقی یافتہ
ہوچکی ہے اس لئے اب کوئی شعبہ زندگی ایسا نہیں رہا جہاں عوروتوں کی ضرورت
نہ ہو بلکہ اب تو کچھ شعبہ جات ایسے ہوچکے ہیں جہاں صرف خواتین ہی اپنی
خدمات سر انجام دے رہی ہیں.
ایسے ممالک جہاں عورتوں کی تعلیم کو دوسرا درجہ دیاجتاتھا وہاں بھی تعلیم
نسواں کے لئے مناسب اقدامات کئے جارہے ہیں بات ہمارے وطن عزیز پاکستان کی
کرے تو یہاں یہ حالت ہیں کہ اعلی تعلیمی ادارؤں میں مردوں کے مقابلے میں
خواتین زیادہ تعلیم حاصل کر رہی ہیں.
آخرمیں یہ بات کہنا چاہتی ہوں کہ جس قوم کی بیٹی پڑھی لکھی ہوتی ہے اس قوم
کی اخلاقی بنیادیں بھی مضبوط ہوتی ہیں.
نازنین خان |