ایک تحریر پڑھ کر کافی متاثر ہوا لب لباب اس کا یہ ہے کہ
ایک استانی بچوں کو "میری خواہش" کے عنوان سے مضمون لکھ کر لانے کو کہتی ہے
اور اگلے دن جب بچوں کے لکھے ہوئے مضامین کی جانچ پڑتال کر رہی ہوتی ہے تو
ایک بچے کی تحریر اسے زار و قطار رونے کے لئے مجبور کر دیتی ہے-
مضموں کا عنوان تھا "سمارٹ فون" جس میں بچے نے اپنی خواہش کے طور پر سمارٹ
فون بننا چاہا وجہ اس کی یہ تھی کہ اس کے ماں باپ اسے توجہ دینے کی بجائے
پہلے آفس اور گھر لوٹنے پر باقی کا وقت سمارٹ فون کے ساتھ گزارتے تھے اور
وہ بچہ ان کے اس بیگانگی کے رویے سے خود کو حقیر اور پست جب کہ سمارٹ فون
کو اپنے سے زیادہ اہمیت کا حامل جاننے لگ پڑا-
اس تحریر سے استانی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ پڑی اور اس کی اپنی بیوی کی ایسی
حالت کو دیکھ کر اس کا خاوند جو کہ موبائل پر گیم کھیل رہا ہوتا ہے فورا اس
کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور سبب پوچھنے پر اس کی بیوی اسے تحریر پڑھنے کو
دیتی ہے جس کی وجہ سے وہ ایسے پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی خاوند بھی مضمون پڑھ
کر کافی غمگین ہو جاتا ہے جب اپنی بیوی سے پوچھتا ہے کہ یہ کس بچے نے لکھی
ہے تو جواب ملنے پر مارے شرم اور افسردگی کے ایک دوسرے سے نظریں چرانے لگتے
ہیں کیوں وہ تحریر لکھنے والا کوئی اور نہیں بلکہ انہی کا بیٹا اور زیر بحث
والدین دراصل یہ دونوں میاں بیوی ہی تھے-
اس میں تمام والدین کے لئے ایک سیکھ ہے کہ جیسے وہ چاہتے ہیں کہ ان کے
بوڑھا ہونے پر جب انہیں ان کی اولاد کی توجہ اور پیار سب سے زیادہ چاہیے
ہوتا ہے تب دیرینا خواہش رکھتے ہیں کہ اولاد کی طرف سے کوئی کسر باقی نہیں
رکھی جائے وہاں ان کا اس حقیقت سے نظریں چرانا بھی مناسب نہیں کہ جب ان کی
اولاد کو ان کے بچپن میں والدین کی شفقت پیار اور توجہ کی اشد ضرورت ہوتی
ہے تب وہ دوسرے دنیاوی معمالات کو اپنے بچوں کے حصے کا وقت دینے میں بھی
کوئی مذائقہ نہیں جانتے-
زندگی کے باقی معاملات کو ثانوی جب کہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کو
اولین حثیت دیں ایسے والدین اور بچوں میں مانوسیت بڑھے گی اور جو سلوک بچوں
کی طرف سے دور حاضر میں ان کے والدین کے ساتھ کیا جا رہا ہے جو قطعا مناسب
نہیں ایسی صورت حال سے بچا جا سکے- |