سائیں

تحریر: انصر محمود
میں نے ایک عام سے مدرسے کے نیم خواندہ سے معلم کے خطبے سے لے کراسلامی تعلیمات میں پی ایچ ڈی تک کے پروفیسرزکے لیکچر زسن رکھے ہیں۔ایک خشک طبیعت ملا ّ سے لے کرصوفی باصفاتک کے واعظ سن رکھے ہیں۔ابن ِ عربی ؒ سے لے کر ہارون یحییٰ تک کی تصانیف کی خوشہ چینی کی ہے۔ طریقت کے چاروں معروف سلاسل کے بزرگان ِ صداحترام کی صحبت سے فیض پایاہے۔الیکٹرونک اورپرنٹ میڈیاکے ذریعے دنیابھرکی تہذیبوں کابغور مطالعہ کیاہے۔حتیٰ کہ اس حوالے سے بننے والی نیشنل جیوگرافک تک کی ڈاکیومنٹریز بھی دیکھ رکھی ہیں اورالحمدﷲ مقدوربھرکتب ِ احادیث اورقرآن کریم کابھی مطالعہ وتلاوت کاشرف حاصل ہے۔خلفائے راشدین ؓسے لے کردور ِ جدیدکی اسلامی مملکتوں کی حکومتوں کارویہ اورطریقہ ہائے عالمگیری کاجائزہ لیاہے۔متعددبارسینکڑوں میل کاسفراورہزاروں روپے کاخرچ برداشت کرکے علمائے امت کے پرُ مغزخطابات سن رکھے ہیں۔

الحمدﷲ دنیائے ولایت کے ایک عظیم صوفی بزرگ اورپابندِ شرع ایک عظیم دانشورسے باقاعدہ بیعت ہوں۔لیکن جوبابے،سائیں،ملنگ ،مشکل کشاء،جادوگر، عامل اور جھوٹے خوابوں کے تاجرآج کے دورمیں خصوصا ً ہمارے خطے میں پائے جاتے ہیں،ان کی دلیل نہ تاریخ پیش کرسکتی ہے اورنہ ہی ان کے وجودکی اس سائنسی ،عقلی،فکری، نظریاتی اورمدلل دورمیں کوئی گنجائش ہے۔مندرجہ بالاتما م ذرائع علم وفن میں سے ان کے ہونے کی سندکم از کم میرے علم تک ناپید ہے۔ در اصل یہ ہماری نفسیاتی پیچیدگیوں،اخلاقی کوتاہیوں،روحانی کمزوریوں، بشری کثافتوں اورتعلیم سے دوری جیسی بدقسمتیوں سے فائدہ اٹھانے والے وہ شعبدہ بازہیں جنھوں نے آمدنی کاایک پڑھا لکھا،سائنٹفک اور اپیل کرنے والابزنس شروع کیاہواہے۔

اس کے لیے خواہ انھیں کوئی بھی ناپسندیدہ بھیس اورغلیظ ترین طریقہ کارکیوں نہ اپنانا پڑے، یہ دریغ نہیں کرتے۔یہ غلیظ اورمکروہ کردارانسانیت کے ماتھے کاداغ،معاشرتی برائیوں کامرکز،جہالت کے شاہکاراورنیکی اورراست بازی کے میناروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے کاکامیاب ہتھیارہیں۔یہ ہمیں ہماری روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں اورتشنہ کام خواہشات کی آسان ،سستی اورجلدتکمیل کے جھوٹے خواب دکھاکرہماری دنیاوعاقبت کی تباہی کاموجب اوراخلاقی انحطاط ، پستیء کردار اور ناکامیوں کی دلدل میں دھکیلنے کامنحوس شیطانی فریضہ اتنی خوش اسلوبی سے سرانجام دے رہے ہیں کہ اچھے خاصے تعلیم یافتہ لوگ ان کے خلاف بات تک سننے کوتیارنہیں۔

آج تک کی معلوم انسانی تاریخ میں جہاں کہیں بھی کاہنوں،عاملوں،جادوگروں اورہتھیلی پہ سرسوں جمانے والے شعبدہ بازوں کا ذکرآیاہے، ہمیشہ آسمانی تعلیمات اوراﷲ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبروں اورنیکی کے سفیروں کے خلاف ہی آیاہے۔کہیں پہ لکھا ہوا،کسی کابتایاہوامیں نے آج تک ان کے حق میں پڑھانہ سنا۔جب کہ آج جوبابے،سائیں،ملنگ،مشکل کشاء،عامل اورجادوگرہمارے معاشرے میں ترویج پارہے ہیں ان میں سے نوے فیصد اسلامی ناموں سے مسلمانوں ہی کے خلاف ایمان شکن دھندوں میں شبانہ روزمصروف ِ عمل ہی۔ میرے علم کے مطابق آئینی،قانونی،تعلیمی اورانتظامی امور کے محکموں میں کوئی قانون،کوئی شق اورکوئی تعزیرایسے جعلی انسانوں کے خلاف موجودنہیں۔کیاہم اتنے ہی ناقص،بدعمل ،سست،کام چور،بے کار،بے مصرف،بے معنی،کج فہم اورکمزورایمان کے مالک انسان ہیں کہ دوٹکے کاکوئی ننگ دھڑنگ غلیظ انسان اٹھتاہے اور خدائی حکمتوں کارخ موڑدینے کا نمرودی دعویٰ داغ دیتاہے اورہم دادوتحسین کے ڈونگرے برساتے پائے جاتے ہیں۔

گزشتہ دنوں مجھے کئی ایک ایسے ہی دھرتی کے بوجھ انسانوں سے پالاپڑچکاہے۔میں نے انھیں بتایاکہ میرے معاشرے میں تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی ایک پوری کھیپ تیارکھڑی ہے تم انھیں ان کی قابلیت کے مطابق کوئی نوکری دلوادو۔میں نے ان سے کہاکہ میرامسئلہ لوڈشیڈنگ ہے، ٹھیک کردو۔میں نے انھیں کہاکہ میرامسئلہ دہشت گردی ہے،امن کردو۔میں نے ان سے کہاکہ میری پریشانی کرپشن ہے،تمام کرپٹ لوگوں کااحتساب کردو۔میں نے ان سے کہا کہ دنیامیں جہاں کہیں بھی انسانیت اورخصوصاً مسلمان خطرے میں ہیں ان تمام مقامات کوامن کاگہوارا بنادو۔چلیں چھوڑیں یہ تمام کام قومی اوربین الاقوامی سطح کے ہیں۔انفرادی حیثیت سے میں نے ان سے کہاکہ میرے ہمسائے میں ہیپاٹائٹس کاایک غریب مریض ہے ،اس کاہیپاٹائٹس ٹھیک کردو۔

میرے محلے میں ایک بیوہ کی یتیم اور جوان بچی ہے، اس کی شادی کسی اچھے گھرانے میں کروادو۔میرے گاؤں میں نہایت ہونہاراور زرخیز ذہن خوارہوتے پھررہے ہیں،ان کی اعلیٰ تعلیم کے لیے کوئی عمل بتاؤتاکہ ان کاوظیفہ لگ جائے اوروہ اعلیٰ تعلیم پاکر ملک وملت کے لیے نفع آور بن جائیں۔میں نے ان کے آگے ہاتھ جوڑے کہ خداکے لیے میرے ماحول میں رہنے والے لوگوں کے خشک ہونٹوں پہ مسکان کی کوئی ایک آدھ کلی ہی کھلادو۔میں نے انھیں واسطے دیے کہ خداراکم پڑتے وقت میں برکت کے لیے کوئی تعویذبنادو۔کوئی ایسا منترپڑھوکہ ہم تھوڑاسا وقت نکال کرایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوں۔ کوئی ایسی پھونک ماروکہ یہاں سے نفرتوں کاسایہ تک ختم ہوجائے۔کوئی ایسا جاپ کرو کہ محبتیں پروان چڑھناشروع ہوجائیں اوران تمام کاموں میں سے کوئی ایک ہی کردواوربدلے میں جوچاہومانگ لو۔

مگرجھوٹ کے ان پلندوں کے پاؤں کہاں۔؟خداراہوش کے ناخن لیں اورغیرانسانی کرداروں کی ہر حال میں حوصلہ شکنی کریں۔نباض ِ امتؒ ؒکی زبان میں
نہ شاخ ِ گل ہی اونچی ہے نہ دیوار ِ چمن بلبل
تیری ہمت کی کوتاہی تیری قسمت کی پستی ہے

آؤ اﷲ مالک وخالق ِ کائنات سے کامل ایمان اورپختہ یقین کی دولت مانگیں۔آؤ کہ اس مالک ِ رنگ ونورسے سنتوں بھرانورانی اورمنورراستہ مانگ کر اس پہ استقامت کی دعا کریں اورآؤدعاکریں کہ اے مالک!توہمیں انسانوں کے لیے اوراپنی تمام مخلوق کے لیے اورخصوصاً تمام مسلمانوں کے لیے نفع آور بنا۔آمین
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1025088 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.