پاکستان جرنلسٹ فاؤنڈیشن نے ایک زبردست سیمینار کافلیٹیز
ہوٹل بروز اتوار انعقاد کیا بہت ہی نازک موزوں پہ عدم برداشت اور ریاست کی
زمہ داریاں یہ پروگرام زیر صدارت جناب سید محمد کبیر علی شاہ میں ہوا۔جس
میں بڑے بڑے نامور ناموں نے شرکت کی جناب فواد چوہدری,جناب عارف نظامی,
جناب جنرل غلام مصطفیٰ.. جناب حیدر مہدی,, جناب علی احمد ڈھلوں.. جناب ضیا
شاہد جناب راغب حسین نعیمی,, جناب حافظ اویس غنی,, محترمہ صغرہ صدف وغیرہ
وہاں پہ موجود ہر ہر شخص بہت عمدہ شخصیت کا مالک تھا سب نیمذہب علم تعلیم
پرورش اور اسلام کی رو سے بہترین سپیچ دی پروگرام کی خاص بات یہ تھی کے
تمام مہمان ٹائم پہ موجود تھے سب کی موجودگی عاجزی کا عکس دیکھا رہی تھی
میں یہ سمجھتی ہوں کے ہر عمارت کی بنیاد اس کی جڑ کی اینٹوں سے ہوتی ہے
اسطرح اس سیمینار کے کامیاب ہونے میں وہاں موجود ہر بندے کا بھرور تعاون
تھا شعور نیوز کی ٹیم نے بہت عمدہ کردار ادا کیا مہمانوں کے ویلکم سے لے کر
انھیں الوداع کرنے تک جناب شہزاد روشن اور کامران خان بھائی کی کاوشیں قابل
فخر ہیں میں شکرگزار ہوں مجھے اور میری ساتھی فلک زاہد کو انھوں نے
آرگنائزر کے قابل سمجھا میں بہت متاثر ہو کے اٹھی پروگرام سے میرے نظریہ
ناظرین کی نظر ملاحضہ فرمائیں
اسلام میں ہے کے اﷲ کی رسی کو مظبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ میں نا پڑو
اسی طرح اگر الگ ملک کا ہمارا متبادلہ تھا تو اسے کامیاب پاک اور انمول
رکھنے کے لیے ضروری ہے کے ہم اپنی ثقافت اپنے مذہب کی رسی کو بھی مظبوطی سے
تھامے رکھیں اہل حدیث شعیہ سنی جیسے فرقیت میں نا پڑیں کیا ہی کرب ناک بات
ہے یہ کے مذہب کے نام پہ مسلمان مسلمان کو کاٹ رہا ہے واﷲ.پاکستان کا مطلب
ہے پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ تو کیا ہم پاک ہیں نفرت سے تفرقہ سے قومیت سے
کوئی بھی چیز سب سے پہلے اصولوں پہ ٹکی ہوتی ہے وہ اصول جو آپ کو اتنا مثبت
اور لازم و ملزم بناتے ہیں جو ہم خود میں سے ہی اپنا رہنما رہبر چنتے ہیں
ہم درس دینے کے لیے سیمنار ورکشاپ اور سکولوں وغیرہ میں تقریب کا امقعاد
کرتے ہیں لیکن ہم خود تفرقہ میں پڑے ہوتے ہیں مہمان خصوصی کو پھولوں سے
خوشآمدید اور مہمانوں کو صرف خوشآمدید ہر کلاس کے بندے کو. مختلف طرح سے
ٹریٹ کرتے ہیں...اور پھر باتیں درد انصاف کی ہمیں یہ دوغلہ پن زیب نہیں
دیتا....
اور اسلام میں عدل کی تو پہلی شرت ہی صبر ہے تحمل ہے۔
اور کیا خوبصورت قول ہے کے دنیا کی کوئی بھی جنگ محبت اور تحمل سے جیتی جا
سکتی ہے اور یہ جو ہم جہاد کے اسلام کے نام پہ لڑ رہے ہیں کیا یہ میرا مذہب
ہے میرے آقا نے اپنی محبوب بیٹی کے قاتل کو بخش دیا تو آپ کون ہوتے ہو
اسلام کا انصاف کرنے والے سب سے بڑا جہاد اپنے نفس پہ قابو پانا ہے غصہ
حرام ہے اسلام میں وہ جس نے تب تک سجدے سے سر نا اٹھایا جب تک بلی اس کی
پیٹھ سے اتر نا گئی جس اسلام میں جانور سے اتنی محبت ہے وہاں ہم انسان
درندوں سے بھی بدتر ہیں سورۃ یوسف پوری کی پوری صبر سے بھری پڑی ہے ایک ایک
لفظ درس دیتا ہے صبر کا محبت کا تحمل کا اور پھر اسکا پھل بھی لیکن آپ
اسلام کے ٹھیکدار ہیں کہاں ہے صبر آپ میں خود کو عاشق رسول کہتے ہو ارے
عاشق رسول تو بلال تھا جو مٹ گیا صلی اﷲ کہتے کہتے جنگ میں جہاد میں صحابہ
اکرام اپنے گھروں کا سامان دیا کرتے تھے آپ اتنا بتا دیں کیا سنگل کوئی
ھاتھ کی گھڑی بھی اپنی جلائی آپ نے کہاں سے ہو میاں عاشق رسول ہم بحثیت قوم
کمزور ہیں اور یہ ہماری سب سے بڑی ناکامی ہے۔
ہم ویسے تو سیمینار کرواتے ہیں دعوت دیتے ہیں سپیچیں کرتے ہیں یکسانیت کی
لیکن اسی کے اندر ہی تفرقہ قائم کر دیتے ہیں یار ہم وہ قوم ہیں جو دوسرے کو
خاموش کرانے کے لیے اپنی آواز بلند کر لیتے ہیں.دیواروں پر لکھ دیتے ہیں
دیواروں پہ لکھنا منع ہے۔
افسوس صد افسوس میری التجا ہے آپ سے یہ جو لوگ سیمنار کرواتے ہیں اس کے
مقصد کو سمجھیں خدارا انکی محنت کو خراب مت کریں کوء بھی تقریب تب کامیاب
ہوگی جب ہم وہاں سے کچھ سیکھ کے نا صرف نکلیں گے اس پہ عمل. پیرا بھی ہوں
گے ہم میں سے اکثر تو ورا سیمنار آٹینڈ اس لیے کرتے ہیں کے آخر پہ لنچ ملے
گا واہ پلیز تبدیلی کا مطلب روایوں کا چینج ہے نا کے ملک کا پاکستان سے
نقلیستان ہو جانا...
میرے پیارے بھائیو بہنوں چھوڑ دو سیاست کو معاشرے میں اگر ہر فرد دوسرے کی
فکر چھوڑ کے صرف اپنی زمہ داری احسن طریقے سے نبھانا شروع کر دے تو خود با
خود چینج آ جائے گاحکومت سے ہی صرف ڈیمانڈ کر لے غافل مت ہو جاؤ اپنے حصہ
کا کام آپ نے خود کرنا وہ حکومت نہیں کرے گی ماشائاﷲ یہ سیمنار بہت کامیاب
رہا اور حکومت سے اپیل ہے تب یہ مذید مکمل ہو جائے گا جب ان تمام باتوں پہ
غور کیا جائے گے جو وہاں موجود ہمارے رہنماؤں نے کی۔
|