تھر میں سسکتی زندگی

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں ہر سال قحط سی صورت حال رہتی ہے اگر دیکھا جائے تو جغرافیائی لحاظ سے یہ سندھ کا سب سے بڑا ضلع ہے یہاں کا دارومدا بارشوں پر ہے اور بارش سے ہی یہاں زندگی رواں دواں رہتی ہے بارش کے بغیر زندگی کا یہاں تصور بھی کرنا محال ہے یہاں انسانوں کے علاوہ ہر جاندار ،چرند اور پرند بھی لقمہ اجل بن رہے ہیں اگر اسے موت کی وادی کہا جاے تو غلط نہ ہو گا یہاں غذائی قلت کے علاوہ پانی کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں اور روزانہ کوئی نہ کوئی بچہ موت کے منہ میں چلا جاتا ہے ایک نجی ٹی وی کی خبر کے مطابق ایک سال مرنے والے بچوں کی تعداد پانچ سو ستائیس سے زیادہ ہو چکی ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے یہاں غذائی قلت کی وجہ سے خواتین میں بھی خون کی کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے زچگی کے دوران انہیں مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پیدا ہونے والا بچہ بھی کمزور ہی پیدا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہاں مزید مسائل جنم لیتے ہیں یہاں صحت سے متعلق آگاہی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ماں اور بچے کی جان بچائی جا سکے یہاں زیادہ تر لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں جب کھبی کوئی بیمار ہوتا ہے تو یہ لوگ اپنا مویشی بیچ کر علاج معالجے کے اخراجات اٹھاتے ہیں میڈیا بھی یہاں کے بسنے والوں کے لئے اپنی آواز اٹھاتا رہتا ہے تا کہ حکومتی ایوانوں تک ان کی آواز پہنچ جائے لیکن اس کے باوجود حکومت کواس سنگین مسئلے کا احساس نہیں ہے یہاں مستقل بنیادوں پر حکومت کو پالیسی بنانے کی ضرورت ہے تا کہ اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جا سکے کیونکہ پچھلے کئی سالوں سے یہاں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے قحط کی صورت حال ہے اور ہو سال یہاں کی بسنے والے متاثر ہوتے ہیں وبائی امراض بڑھنے سے چھوٹے بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور ان کے مرنے کا سلسلہ ہر ماہ جاری رہتا ہے اس لئے ہمیں اس کے مستقل حل کے بارے میں سوچنا ہو گا وقتی طور پر ان کی امداد کر دینا مسئلے کا مستقل حل نہیں ہے -

یہاں جو موت کا کھیل جاری ہے کیا حکومت وقت اس سے واقف نہیں ہے کیا غریب عوام کی جان و مال کی حفاظت حکومت کا فرض اولین نہیں ہے یا پھر حکمرانوں کے ضمیر مر چکے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی کو جواب دہ نہیں ہیں یقیناً وہ اپنے خدا کو جواب دہ ہیں انہیں اپنے رب سے ڈرنا چاہیئے اور ان غریب عوام کی پوری پوری مدد کرنی چاہیئے کیونکہ یہاں زیادہ تر لوگ غریب ہیں جو محنت مزدوری کے عالوہ مویشی پال کر اپنا گذارہ کرتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ کسی دوسری جگہ نقل مکانی کر سکیں اس لئے ان کی مدد کرنا حکومت کا فرض بنتا ہے خدارا اسے صرف کاغذوں تک محدود نہ کریں بلکہ ان کی مدد کریں تا کہ یہاں ہم اپنے مستقبل کو محفوظ بنا سکیں -
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1848653 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More