آج کل یہ مسُلہ طالب علم کے ساتھ پیش آرہا ہے طلبہ و
طالبات اپنے مستقبل سے بے خبر ہیں ،پارٹیوں میں ناچتے رول چباتے اور سڑکوں
پر کرکٹ اور فٹ بال کھلتے دکھائی دیتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ اچھی نوکری ملنا
قسمت کی بات ہوتی ہے – نوکری کے وقت نجانے کیسے بیچاری قسمت صرف انہی کی
گود میں آکے بیٹھ جاتی ہے اور دوسری طرف طلباء قسمت کی انگلی پکڑ کر چلتے
دکھائی دیتے ہیں – ہم اکثر اپنی کمزوریوں اور ناکامیوں کو جاننے کے بجاۓ
قسمت کو بیچ میں لاکر رسوا کر تے ہیں ، جو ایک نامناسب بات ہے ان سب کی وجہ
طالب علم کی مطالعے سے دوری ہے –
علم و مطالعے سے بڑھتے ہوئے فاصلے اخلاقی برائیوں کی جڑ ثابت ہو رہے ہیں سب
سے بڑا مسُلہ یہ ہے کہ طالب علم کا تعلق کتاب اور پرنٹ میڈیا سے ٹوٹ گیا ہے
جو TV اور ریڈیو سے نشر ہو رہا ہے جسے آپ فیس بک اور کمپیوٹر پر دیکھ رہے
ہیں وہ علم نہیں ہے بلکہ علم وہ ہے جو کتابوں میں موجود ہے – اس بڑھتے ہوئے
مسئلے کو زیادہ سے زیادہ مطالعے سے ختم کیا جا سکتا ہے طلبہ و طالبات کو
چاہئے کہ روزانہ اخبار پڑھنے کو اپنی عادت بنا لیں اور انگریزی زبان کی
مشہور کہاوت(Readers are Leaders) پر عمل کر کے زندگی کے میدان میں کامیابی
حاصل کر لیں اور اپنے ملک پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں –طالب
علم کی تعلیم سے دوری کی یہ وجہ بھی ہوتی ہے کہ بعض استاد اپنے شاگردوں پر
توجہ بھی نہیں دیتے اس لیے طالب علم کا پڑھائ میں دل نہیں لگتا استاد کو
بھی چاہۓ کہ وھ اپنے شاگردوں کی کمزوری کو پکڑیں اور ان کے ساتھ شفقت کا
رویہ رکہیں آپنے دیکھا ہوگا ایسے بہت سے واقعات ہمارے سامنے آتے رہتے ہیں
کہ استاد بچوں کو سبق یاد نہ ہونے پر کس طرح سے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں کس
طریقے سے انہیں مارتے ہیں ان کو ذرا بھی احساس نہیں ہوتا کہ وہ بھی انسان
ہیں اور آپکا رتبہ کیا ہے آپ ان کی روحانی ماں باپ ھو- |