اردو جو کہ پاکستان کی قومی زبان ہے اور آزادی کے بعد سے
پاکستان میں ہندوستان سے ہجرت کر کے آنے والوں میں ایک بڑی تعداد اردو
بولنے والوں کی تھی جس کے باعث پاکستان میں اردو زبان کی اہمیت بڑھ گئی تھی
جبکہ اسے سرکاری سطح پر بھی نمایاں مقام حاصل ہوا ملک کی کچھ یونیورسٹیوں
میں لسانیات کا شعبہ قائم ہے جہاں طلبہ کو نہ صرف پڑھایا جاتا ہے بلکہ اس
پر تحقیق بھی کروائی جاتی ہے۔لیکن اس حوالے کراچی یونیورسٹی کے شعبہ
لسانیات کے حوالے سے ایک خبر سامنے آئی ہے, "چالیس سال قائم رہ کر ملک کی
تاریخ کا یہ مثالی شعبہ جنوری 2008 سے بند کردیا گیا ہے اور اردو لسانیات
کی تدریس کا سسکتہ ہوا وجود آخر کار دم توڑ گیا "
(اخبار اردو جنوری 2009)
قومی اور علاقائی زبانوں کو ترقی دینے کیلئے ضروری ہے کہ اس سلسلے میں نا
صرف یہ کہ اقدامات کیے جائیں بلکہ جامعات میں لسانیات کے شعبہ کو توجہ دی
جائے اور اس ضمن میں تحقیق کا دائرہ بھی وسیع کیا جائے جہاں لسانیات کی
تعلیم جدید طور سے دی جائے اور ملکی سطح پر بھی اس حوالے سے ایک سرکاری
ادارہ قائم کیا جائے جس کے مقاصد اردو کی معیار بندی ،اصطلاحیات اور تلفظ
کے تقاضے وغیرہ شامل ہیں اس کے لیے ضروری ہے کہ اخبارات،رسائل،ٹی وی،ریڈیو
اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی زبان کو فروغ دیں اور اس حوالے سے مختلف
سرگرمیوں کا بھی انعقاد کیا جائے چا ہے وہ تعلیمی اداروں کی سطح پر ہو یا
ملکی سطح پر جس سے نوجوانوں میں ناصرف یہ کہ اپنی زبان سے ناصرف وابستگی
پیدا ہو بلکہ اس کے ذریعہ اپنے ملک اور اسکی اقدار سے محبت بھی بڑھے کیونکہ
آپکی زبان ناصرف آپکی پہچان کا ذریعہ ہوتی ہے بلکہ وہ اپکو دوسروں کی نظر
میں قابل عزت بھی بناتی ہے.اس حوالے سے سمیراحمید اپنے ناول یارم میں لکھتی
ہیں کہ:
"دنیا میں وہ قومیں بے مثال ترقی حاصل کرتی ہیں جو اپنی قومی زبان کا دامن
ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیتیں پھر وہ عرش ہوں یا فرش ہر جگہ انکے نام کے جھنڈے
گڑے ہوتے ہیں"
پچھلے کچھ عرصے میں دیکھا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اردو کے مقابلے میں
انگریزی زبان کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی ہے جس کے باعث انگلش میڈیم
اسکولوں کی تعداد بڑھ گئی ہے جبکہ انگریزی زبان میں بڑھنے والی غیر ضروری
دلچسپی بڑھنے کے پیش نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنی زبان کو اہمیت دی جائے
اور اس حوالے سے کام کیا جائے جس کے لیے مختلف آراء و تجاویز دی جائیں
کیونکہ اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا اور اس مضمون پر عبور حاصل
کرنا آسان ہوتا ہے۔انگریزی کو ہم کاروباری زبان کے طور پر استعمال کر سکتے
لیکن جذباتی طور پر اردو کو جو ہماری زندگی میں اہمیت حاصل ہے وہ انگریزی
کو نہیں۔ |