معذور افراد کے حقوق پر عمل درآمد کس حد تک

گزشتہ دنوں سپریم کورٹ آف پاکستان نے معذور افراد کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کی تو مجھے 9اپریل 2015میں سابقہ حکومت کی جانب سے ضلعی سطح پر معذور افراد کے حقوق کے لیئے بنائی گئی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں کیے گئے چند اہم فیصلوں کی یاد آگئی راقم الحروف ’’ ضلعی روزگار و بحالی کمیٹی برائے معذور افراد ‘‘ کی تین رکنی کمیٹی کا باقاعدہ ممبر تھا دیگر ممبران میں ڈسٹرکٹ آفیسر سوشل ویلفیئر رانا شاہد محمود اور ڈسٹرکٹ آفیسر لیبر محمد افضل تھے پہلے اجلاس میں حکومت پنجاب کی جانب سے سرکاری و پرائیویٹ فیکٹریز میں معذور افراد کا کوٹہ تین فیصد مقرر کیے جانے اور اُس پر عمل درآمد کروانے کے حوالہ سے اہم فیصلے کیئے گئے اُس وقت اوکاڑہ میں قائم بارہ فیکٹریز کو اس بات کا پابند کیا جانا تھا کہ وہ معذور افراد کی فلاح وبہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے 1981&1987کے آرڈینس کی روشنی میں مناسب اقدامات کریں راقم نے وہاں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ فیکٹری مالکان جو کہ سرمایہ دار طبقہ سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اعلی سطح پر تعلقات کو استعمال میں لا سکتے ہیں وہ کس طرح محکمہ لیبر کے انسپکٹرز کو خاطر میں لائیں گے جوکہ محدود اختیارات کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ملازمت کو بھی بچانا چاہتا ہے اگر لیبرانسپکٹر کی جانب سے فیکٹری مالکان کو آرڈینس کی خلاف ورزی کی صورت میں کچھ جرمانہ کر بھی دیا گیا تو وہ اِس کی وصولی میں ناکام ہو جائے گا یا اپنی ٹرانسفر کسی اور علاقہ میں کروا نے پر مجبور ہوجائے گا اِس اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں کمیٹی ممبران کو ضلع اوکاڑہ کی چند فیکٹریوں کے مالکان سے ملنے اور انہیں معذور افراد کا کوٹہ تین فیصدرکھنے کا پابند کرنے کے حوالہ سے بات چیت کا موقع بھی ملا راقم الحروف کے کمیٹی کے اجلاس میں کیئے گئے خدشات کوکافی حد تک درست کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا تقریباََ چند ایک فیکٹری مالکان نے کہا کہ وہ پہلے ہی معذور افراد کو کوٹہ کے عین مطابق سہولت فراہم کر چکے ہیں جبکہ دیگرنے آئندہ کے لئے حکمت عملی اپنانے اور اُس پر عمل درآمد کرنے کا عندیہ دیا سانچ کے قارئین کرام !ضلع اوکاڑہ کی سطح پر بنائی گئی اِس کمیٹی کے ماہانہ اجلاس اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر چند ماہ مسلسل کام ہوتا رہا پھر وہ ہی ہوا جو وطن عزیز میں ایک کمیٹی کے بعد دوسری بنانے کا رواج ہے تاکہ پہلے کے کیئے گئے اقدامات کی زد میں آنے والے بچ نکلیں اور سیاست میں بھی کسی قسم کی ہلچل پیدا نہ ہوایک اور کمیٹی بنا دی گئی گزشتہ دنوں سپریم کورٹ میں معذوروں کے حقوق سے متعلق کیس کی ہوئی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ 3 دسمبرمعذوروں کاعالمی دن ہے،وفاقی حکومت یہ دن منانے کاحق کھوچکی ہے،ہم عدالت میں خصوصی افرادکا دن منائیں گے، اس دن چاروں صوبائی سیکرٹریزیہاں آئیں گے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وفاق اورصوبائی حکومتیں معاملے کوالتوامیں ڈال رہی ہیں،تمام شہریوں بشمول معذوروں کے حقوق بحال کرناچاہتے ہیں، صوبائی اور وفاقی حکومتیں رپورٹس جمع کرائیں،اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 3 صوبوں اوروفاق نے بیان حلفی جمع کرادیا،سندھ نے بیان حلفی جمع نہیں کرایا،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ تمام صوبوں سے معذوروں کے اعدادوشمارچاہئیں،پنجاب کابیان حلفی قابل قبول نہیں،جسٹس عظمت سعیدنے ریمارکس دیئے کہ ہمارے گزشتہ حکم نامے پرعملدرآمدنہیں ہوا،3 صوبوں نے بیان حلفی میں مطلوبہ معلومات نہیں دیں،جسٹس عظمت سعیدنے کہا کہ عدالت کیساتھ مذاق کیاگیا،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ لوگ کہہ دیں معذورلوگ ہمارے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے،معذوروں سے متعلق بنائے گئے قانون میں بہت پیچھے ہیں،جوقانون موجود ہے اس پربھی عمل نہیں کررہے۔درخواست گزار نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں معاشرے میں برابرمقام حاصل کریں،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 3 دسمبرمعذوروں کاعالمی دن ہے،ہم عدالت میں خصوصی افرادکادن منائیں گے،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وفاقی حکومت یہ دن منانے کاحق کھوچکی ،سانچ کے قارئین کرام !3دسمبر کو دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن منایا جاتا ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا میں اس وقت چھ سو ملین افراد معذور ہیں ان میں سے اسی فیصد کا تعلق ترقی پزیر ممالک سے ہے۔وطن عزیز پاکستان میں معذور افراد کے لئے اگرچہ تعلیمی ادارے اور سہولیات کی فراہمی کے لئے حکومتوں نے اقدامات کیے ہیں لیکن ابھی بھی بہت سے فوری اہم اقدامات اُٹھانا وقت کی ضرورت ہے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں کل آبادی کا تقریباً دس فیصد معذور افراد پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح سات فیصد ہے،دفاتر اور پبلک مقامات پر سہولیات کی کمی کے ساتھ ساتھ معذور افراد کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کے لئے مناسب سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں موجودہ حکومت جو کرپشن کے خاتمے کا نعرہ لے کر برسر اقتدار آئی ہے کو فوری طور پر معذور افراد کے لئے کاغذی کاروائیاں چھوڑ کر عملی اقدامات کرنا ہونگے ٭

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 129 Articles with 133632 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.