بجلی

ہکنگ سے حاصل کردہ بجلی حرام ہے ۔

ہکنگ سے حاصل کردہ بجلی حرام ہے ۔ احادیث میں قیامت کی علامات میں سے ایک علامت یہ بیان کی گئی ہے کہ قومی خزانے کو اپنے لئے حلال سمجھا جائے گا۔ چنانچہ آج کے لیڈران ،افسران اورملازمین ایک اچھی خاصی تعداد جس طرح سرکاری خزانے کی لوٹ کھسوٹ کرتے ہیں وہ آفتاب نیم روز کی طرح واضح ہے اسی قومی خزانے سے غلط فائدہ اُٹھانے کی ایک شکل بجلی چوری بھی ہے۔ جو لوگ دارالحرب کا لفظ استعمال کرتے ہیں وہ دراصل ایک حرام کو جائز بنانے کی ایک غیر شرعی غلطی کا ارتکاب کرتے ہیں اور یہ بھی علامات قیامت میں سے ہے کہ حرام کو حلال بنانے کےلئے شرعی اصولوں میں تحریف کی جائے گی، یہ اسی کی مثال ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ دارالحرب کی حقیقت ،اس کی علامات اور پھر اس کے تمام احکام سے واقف نہ ہو اور آج کے عہد میں کسی خطہ اور ملک کو درالحرب قرار دینے کے طریقہ کار اور اصولوں سے بھی ناواقف ہو اور حرام سے پرہیز کرنے کے لئے مزاج ایمانی بھی تیار جب نہ ہو تو اسی طرح کے حیلے بہانے سامنے آتے ہیں اور انسان اپنےآپ کو جھوٹی تسلی دیتا ہے کہ میں نے کوئی گناہ کا کام نہیں کیا۔

بہر حال بجلی چوری کی جو بھی صورت ہوگی ،چاہئے وہ بجلی ملازم کو معمولی رقم دے کراصل فیس بچانے کا اقدام کیوں نہ ہو۔ یہ سب حرام ہے ۔ اس کا ایک ہی حل ہےکہ بجلی کے استعمال کےلئے میٹر صحیح طور پر نصب کرانا چاہئے او رپھر جتنی بجلی استعمال ہو اس کی فیس ادا کر دی جائے۔ میٹر لگانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ جتنی بجلی استعمال کی گئی اتنا ہی بل آئے گا اور اس کی ادائیگی بھی ہوگی۔ اگر بجلی معمول کے مطابق نہ آئے اور جتنی بجلی کسی صارف نے استعمال کی ہے اس سے زیادہ کا بل آرہا ہے تو یقیناً یہ محکمہ بجلی والوں کا ظلم ہے یا میٹر کی خرابی ہے۔ اس کی درستگی کرانی چاہئے۔ شرعی طو رپر حکم یہ ہے کہ جتنی بجلی استعمال ہوئی اُس کی فیس خزانے میں داخل ہو۔ اس سے کم فیس دینا غلط ۔ اس سے زیادہ فیس وصول کرنا بھی غلط اور اتنی ہی فیس لے کر بجلی ملازمین کا خود بانٹ لینا بھی غلط ہے۔ حق حق ہے جس پر جس قدر کا حق ہے وہ ادا کرنے کا حکم اسلام کی تعلیم ہے اور یہ بھی حق ہے۔

Anum Abdullah
About the Author: Anum Abdullah Read More Articles by Anum Abdullah: 6 Articles with 5661 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.