مذہب کی نظر

کئی احباب اصرار بھی کرتے ہیں۔ میں بھی کئی بار ارادہ کرتا ہوں کہ ہفتہ میں کم از کم دو کالم ضرور لکھوں۔لیکن ستیاناس ہو اس سوشل میڈیا کا کہ اس نے پڑھنے لکھنے کا مزاج عمومی طور پہ چھین لیا ہے۔ ویڈیوز ،تصاویرکے لوگ عادی ہو گئے ہیں۔ کتاب سے رشتہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ بقول شاعر
کاغذ کی یہ مہک ،یہ نشہ روٹھنے کو ہے
یہ آخری صدی ہے کتابوں سےعشق کی

اس لئیے ایک کالم لکھنے پہ ہی اکتفا کرتا ہوں۔ اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ بعض واقعات پہ تنقید یا توصیف میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ کئی احباب تاخیر کا گلہ بھی کرتے ہیں۔ لیکن کیا کِیا جائے عمومی مزاج پڑھنے کا نہیں رہ گیا۔ سچی بات یہ ہے کہ میڈیاایکسپرٹس نے بہت عیاری سے انسانی اذہان پہ اپنی گرفت اس قدر مضبوط کر لی ہے کہ عام آدمی وہی دیکھنا اور پڑھناپسند کرتا ہے جو وہ دکھانا اور پڑھانا چاہتے ہیں۔ اس میں سب سے زیادہ خسارے میں مسلمان ہے کیونکہ سوشل میڈیا کی خرافات کی وجہ سے مسلمان کا قرآن و حدیث سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ ہاں یہ ایک المیہ ہے۔ اسی المیہ کو مد نظر رکھتے ہوئےبہت سے علماء اکرام نے سوشل میڈیا پہ قرآن و حدیث کی تعلیمات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔تمہید ذرا لمبی ہوگئی ہے۔

پچھلے دنوں اسلام آباد میں سیرت کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس میں ہمارے وزیِر اعظم نے خطاب فرماتے ہوئے فرمایا کہ حضرت عیسیؑ کے بارے چند واقعات کے سوا کوئی زیادہ معلوماتی لٹریچر موجود نہیں ہے۔بہت سے حضرات نے اس پہ بہت کچھ لکھا ہے۔ میرے نزدیک سب سے معتبر اور صائبِ تحریر (یہ کالم روزنامہ اسلام میں چھپ چکا ہے)شیخ الحدیث مولانا زاہدلراشدی صاحب کی ہے۔ مجھے جناب وزیِر اعظم عمران خاں صاحب کی تقریر سنکر اپنےگاؤں کا بابا پھَتو لوہار یاد آگیا۔ (بابا پھَتو لوہار میرے دادا جان کا ہم عمر تھا۔ فوت ہو گیا ہے۔ اللہ تعالی مغفرت فرما کر درجات بلند فرمائے۔ )بچپن میں ہم فصل کی کٹائی سے پہلے بابا پھَتو کے پاس دارنتیاں تیز کرانے کے لئیے جایا کرتے تھے۔ بابا جی ہمیں بہت پر لطف کہانیاں اور لطائف سنایا کرتے تھے۔ ہم خوش ہو کر جب بابا جی کی تعریف کرتے تو بابا جی سارا کام چھوڑ کرہمیں اپنی جوانی کے واقعات لہک لہک کر سنایا کرتے۔ آخر میں ایک فقرہ ضرور کہتے۔ بچو میرے پاس لوہا نہیں ہے۔ اگر میرے پاس لوہا ہو تو میں ہوائی جہاز بنا سکتا ہوں۔ جس قدر یا جس مقدار میں بابے پھَتو لوہار کا علم ہوائی جہاز کے متعلق تھا اتنا ہی علم ہمارے سیکولر سیاست دانوں کا اسلام کے متعلق ہے۔ جناب وزیر ِاعظم پاکستان عمران خاں صاحب (جو کہ ایک ایسے ملک کے وزیر اعظم ہیں جو بنا ہی لا الہ اللہ محمد رسول اللہ کے نام پہ ہے) کا حضرت عیسیؑ کی حیات ِمبارکہ کے بارے علم آکسفورڈ اور کیمبرج کا بتایا ہوا علم ہے۔ قرآن و حدیث عیسی ؑکے متعلق کیا بتا رہا ہے کچھ نہیں جانتے۔ جنابہ عاصمہ حدید صاحبہ کی قومی اسمبلی میں کی ہوئی تقریر سن لیں۔ جس کسی نے نہیں سنی یو ٹیوپ پہ سن سکتا ہے۔ جدید تعلیم سے آراستہ و پیراستہ گریجویٹ ایم این اے بیچاری عاصمہ حدید صاحبہ کو اتنابھی علم نہیں ہے کہ نبی اکرمﷺ حضرت اسحاقؑ کی اولاد میں سے ہیں یا حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے۔

ستر سال سے پاکستان کے اقتدار پہ قابض سیکولر طبقہ اسلام کے بارے جاہل ِ مطلق ہے۔ جو نہیں مانتا سابقہ صدر پاکستان زرداری صاحب سے سورة فاتحہ سن کے دیکھ لے۔ وزارتِ داخلہ کے چمکتے ستارے عبدالرحمان ملک صاحب کی سورة اخلاص یو ٹیوپ پہ ملاحظہ فرما لیں۔ مزید تصدیق کے لئیے وزیر ِقانون اور وزیرِ داخلہ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سب سے بڑےقانون دان چوہدری اعتزاز احسن صاحب کی سورة اخلاص بھی یو ٹیوپ پہ موجود ہے۔ یہ اس قدر جاہل طبقہ ہے کہ اپنی تقریر بھی خود نہیں لکھ سکتے۔ کبھی قدرت اللہ شہاب مرحوم لکھا کرتے تھے۔ پھر کوثر نیازی اور حنیف رامے مرحومین نے یہ ڈیوٹی سنبھال لی۔ کچھ عرصہ ارشاد احمد حقانی مرحوم بھی یہ فریضہ سر انجام دیتے رہے ہیں۔ نذیر ناجی صاحب حیات ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے وزراء اعظم کی تقاریر لکھنے کا انہیں شرف حاصل ہے۔ عرفان صدیقی صاحب ابھی تک یہی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ اور اب تو تقریر لکھنے والے بھی جاہل ہیں۔ عمران خاں صاحب کی تقریرگواہ ہے۔

ہمارے چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے بھی لارڈ میکالے کا سلیبس پڑھا ہوا ہے۔ دین ِاسلام کا علم وہ بھی بابے پَھتو لوہارجتنا ہی رکھتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالی ٰ پوری مخلوق کے رازق ہیں اور نبی اکرم ﷺ روز ِمحشر اپنی امت کی کثرت پہ فخر کریں گے۔ اور ہمارے جسٹس صاحب فرما رہے ہیں کہ ڈیم کے بعد میں آبادی کنٹرول کرنے کی مہم شروع کرونگا۔ اللہ کے بندےاگر قرآن و حدیث جناب نے نہیں پڑھا (یقیناً نہیں پڑھا۔ آسیہ ملعونہ کا کیس گواہ ہے) تو کم از کم لارڈ میکالے کی برٹش پارلیمنٹ میں دو فروری ۱۸۳۵ کے روز کی ہوئی تقریر ہی پڑھ لیتے تو جناب کے چودہ طبق روشن ہو جاتے کہ انگریز کے ہندوستان میں داخلہ سے پہلےمغلیہ دور میں ایک بھی گدا گر موجود نہ تھا۔ دنیا بھر میں بھوک و افلاس مغرب کی چور بازاری کی وجہ سے ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان غیر آباد پڑا ہے۔ ستر سال سے اس صوبہ کی آباد کاری کا آج تک کسی نے سوچا ہی نہیں ہے۔ اب آنجناب آبادی کے کنٹرول کانام لے کر قوم کو ایک نئے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کی سوچ رہے ہیں۔ اللہ کے لئیے قرآن و حدیث پڑھو صحیح راہنمائی مل جائیگی۔

چین کے سفارت خانہ پہ حملہ براستہ افغانستان انڈیا کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے بلکہ مکمل ثبوت بھی مل گئے ہیں۔ ہر وزیر یہی کہہ رہاہے۔ آرمی کا موقف بھی یہی ہے۔ بلکہ بانگِ دہل کہا جارہا ہے کہ سی پیک کے دشمن انڈیا کی ساری کارستانی ہے۔ مودی ملعون پاکستان دشمن بھی ہے اور اسلام دشمن بھی۔ مجھے یقین ِواثق ہے کہ پورے پاکستان بشمول بلوچستان میں پچھلے کئی سالوں سے ساری دہشت گردی اور بم دھماکے یہی مودی ہی انکل سام کی آشیرواد سے کروا رہاہے۔ پاکستان اور پاکستانی عوام خوش قسمت ہیں کہ چین کے سفارت خانے پہ حملے کے وقت عبدالرحمان ملک صاحب وزیرداخلہ نہیں ہیں وگرنہ پہلے ہی ہلے میں موصوف اعلان کر دیتے کہ یہ ظالمان (طالبان) نے کیا ہے۔

انڈیا ستلج ، بیاس ، راوی اورچناب دریاؤں پہ بند باندھ کر پاکستان کا پانی روک کر پاکستان کو بنجر بنانے کی کامیاب کوشش کرنے کے بعد اب دریائے کابل کا پانی روکنے کے لئیے افغانستان میں شہتوت ڈیم بنانے کی کاروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ مودی ملعون اسلام دشمنی میں بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کی مکمل تیاری کر چکا ہے۔ مندرجہ بالا انڈیا کی واضع اور کھلی پاکستان اور اسلام دشمنی کے ہوتے ہوئے -

پاکستان کا کرتار پور راہداری انڈیا کے لئیے کھولنا ناقابلِ فہم ہے۔ راہداری کھلنے کے لئیے نوجوت سِدّھو اور مودی ایک پیچ پہ ہیں۔ نورا کشتی سے پاکستانی عوام کو بےوقوف بنایا جا رہا ہے۔ کرتار پور راہداری سو فیصد انڈیا کے مفاد کے لئیے کھولی جارہی ہے۔ اور پاکستان میں دہشت گردی (دراندازی )کے لئیے انڈیا کو ایک اور راستہ دیا جارہا ہے۔ وقت اس پہ مہر تصدیق ثبت کرے گا۔ ان شاء اللہ۔ پاکستان آمد اور کرتار پور راہداری کے افتتاح کے موقع پہ نوجوت سِدّھو کا بیان (کرتار پور راہداری کو مذہب کی نظر سے نہ دیکھا جائے ) پہ ذرا دھیان میرے ہم وطنو۔ نوجوت سنگھ سِدّھو کہہ رہا ہے کہ پاکستان کا مطلب لا الہٰ اللہ نہیں۔ مذہب کی آنکھیں بند کر لیں تو مطلب یہی بنتا ہے۔ عالمی بدمعاشوں کا سب سے اہم ایجنڈہ یہی ہے کہ پاکستان میں مذہب کی نظر بند کر دی جائے۔
 

Chaudhry M Zulfiqar
About the Author: Chaudhry M Zulfiqar Read More Articles by Chaudhry M Zulfiqar: 18 Articles with 19955 views I am a poet and a columnist... View More