*آنے والے کسی طوفاں کا رونا روکر* ۔
*ناخدا نے مجھے ساحل پے ڈبونا چاہا* -
ھمارے ملک میں ہر روز ایک نیا ایشو پیدا کردیا جاتا ہے جو پچھلے رونما ہونے
واقعات اور معاملات پر سے عوام الناس کی توجہ یکدم ہٹا دیتا ہے۔میڈیا بینڈ
باجاآ لیکر نیا ڈھول پیٹنا شروع کردیتا ہے۔کچھ دن پہلے بتایا گیا ملک میں
پانی کا بحران آنے والا ہے۔زمینیں بنجر ہوجائیں گی کھیت کھلیان سوکھ جائیں
گے۔پنجاب کے پانچوں دریا کرکٹ گراونڈ بن جائیں گے۔عوام بیچاری غمگین ہوگی
غم میں اتنا روئی کہ اس کے آنسوؤں ہی سے ڈیم بھر گئے۔حالانکہ بابا جی اور
بچہ جمبورا نے کافی فنڈ بھی جمع کرلیا تھا ۔اب حکم ہوا ہے آبادی کنڑول کرنے
کا۔بڑھتی ہوئی آبادی ایٹم بم سےبھی بڑا خطرہ ہے۔سختی سے نمٹا جائے گا۔عوام
بیچاری پریشان ہے۔جن کے زیادہ بچے ہیں وہ ان کو چھپا رہے ہیں کہ مبادا
تجاوزات کے زمرے میں نہ آجائیں ۔جو فیملیز ٹائیگر فورس کا حصہ ہیں وہاں
یقینا گرگ آشتی کا سماں ہوگا۔ہمارے بزرگوں کا کہنا ہے کہ خرچہ کم کرنے کے
بجائے آمدنی بڑھاو ۔حکومت کو چاہیے کہ آبادی کم کرنے کے بجائے وسائل میں
اضافہ کرے۔جگہ کم پڑ رہی ہے تو انڈیا سے لی جاسکتی ہے۔افغانستان آدھا خالی
پڑا ہے اس پر بھی سوچا جاسکتا ہے۔او ر کچھ نہ ہو تو بحیرہ عرب کو خشک کر کے
وہاں بھی نئے پاکستان کی ایکسٹینش ہوسکتی ہے۔چین ہمارے ملک میں سی پیک
بنارہا ہےاس کے بدلے ہم سنکیانگ کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ مگر اس سب کے لئے
ویژن اور معاملہ فہمی کی ضرورت ہوگی۔جوکہ کوئی کاروباری یا زرداری ہی
کرسکتا ہے کھلاڑی نہیں ۔
ایک دو کمزور لاغر بچے جن کی کمریں بستوں کے بوجھ سے دہری ہوں اور کمپیوٹر
کے استعمال سے آنکھوں پر موٹے موٹے چشمے لگے ہوں ان سے بہت سارے گول مٹول
اور خوبصورت بچے بحر صورت بہتر ہیں ۔
🐓بچے بہت سارے ہی اچھے🐥 |