(1)محسن انسانیت صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر لاکھوں سلام
کہ جنہوں نے جاہلیت کے تمام رسم و رواج، حسب نسب کے جھوٹے غرور، ذات پات کے
سارے بتوں کو اپنے پاؤں مبارک کے نیچے رکھا.
(2)جہاں تعلق مختصر ہو وہاں نوٹ بولتے ہیں.
(3)پهل صرف درختوں کو نہیں نیت کو بهی لگتا ہے.
(4) بعض گھڑیاں اللہ کی جانب سے قبولیت کی ہوتی ہیں۔ ان کا علم اللہ کو ہی
ہوتا ہے
اس لیئے بندے کو ہمیشہ محتات رہنا چاہیئے اور کسی بھی وقت زبان سے کوئی غلط
بات نہیں نکالنی چاہیئے۔
ہو سکتا ہے پوری ہوجائے اور پھر پچھتاتا پھرے
(تشریح حدیث نمبر1532 "سنن ابنِ داوٗد")
(5) کچھ مذاق کی باتوں مذاق ہی لینا چاہئیے ہر وقت دانشوری یا نصیحت کا
نیزہ لیکر گُھسانے کیلئے اتاؤلا نہیں ہونا چاہئیے.
(6) ذات، نسل اور برادریاں یہ صرف اک پہچان کا زریعہ ہیں کسی کی ذات اور
حسب نسب پر طنز کرنا گھٹیا اور پست زہنیت کا ثبوت ہے روئے زمین پر کوئی بھی
انسان معمولی نہی ہے کیونکہ سبھی انسان حضرت آدم علیہ السلام کی نسل سے
ہیں.
(7) اگر انسان اپنی انگلیوں کا استعمال اپنی ہی غلطیوں کو گننے کیلئے کرنے
لگے تو اسے دوسروں پہ انگلی اٹھانے کا وقت ہی نہ ملے.
(8) کوئی بھی بہادر یا عزت دار انسان کسی بھی دوسرے انسان کو گالی نہیں
دیتا۔ گالی انسانی کی کم زوری، بے بسی اور ذہنی و فکری پسماندگی کی تمثیل
ہے۔
(9) انسان ابدی مخلوق ھے اور یہ زندگی عمل کیلئے ھے لیکن موت کے بعد زندگی
عمل کی جزا کیلئے ھے.
(10) سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں اسی طرح امیدیں کمزور کر دیتی ہیں
اپنی طاقت کے بل بوتے پر جینا شروع کیجیے۔
(11) ہم بھی کیا لوگ ہیں کہ پرانے تعلق کو دھوکہ دے کر نئے تعلق میں وفا
تلاش کرتے ہیں.
(12) کہتے ہیں،کیا کریں ماحول کو دیکھنا پڑتا ہے لیکن میں یوں کہہ رہا ہوں
کہ یہ کہو کیا کریں ﷲ کے رسولﷺ کو دیکھنا پڑتا ہے.
(13) ہم بھی کیا لوگ ہیں حالات سے نہیں اندیشوں سے لڑتے ہیں۔
(14) اس پر بے شک سختی کرو ماسٹر جی مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن خود لاڈلے
کو پیار سے بھی نہیں کہتا پتر نماز ادا کرو!
(15) آج کا انسان یہ کہتا ھے کہ ماسٹر جی بچہ ABC اچھی طرح نہیں پڑھتا
؟لیکن کیوں نہیں کہتا کہ اسکو انسانیت بھی پڑھانا ؟
(16) بچہ اسکول نہ جاۓ تو والدین فکر مند ھوتے ہیں لیکن بالغ بچے نے آج
کتنی نمازوں کو ادا کیا یہ نہیں پوچھا؟
(17)نیا مکان, دوکان, کاروبار کے لیے فکر مند ھے یہ انسان لیکن قبر کی فکر
نہیں کرتا!
افسوس؟
(18) انسان یہ سوچتا ھے کہ دعا قبول نہیں ھوئی لیکن یہ کیوں نہیں سوچتا کہ
سابقہ نعمتوں کا شکر ادا کب کرتا ھوں ؟
(19) جب انسان اپنے دکھ کو اپنے تک محدود کر لیتا ہے تو راستے بنتے چلے
جاتے ہیں رب کی طرف سے .... لیکن یہ بڑا ہی کٹھن عمل ہے…!!جہاں سوائے صبر
کے اورکوئی حل نہیں ہوتا !
(20) لفظ جتنے بھی متاثرکن استعمال کر لئے جائیں خلوص اور محبت کی گرمائش
سے عاری ہوں تو مخاطب کے دل پر اثر نہیں کرتے
(21) ہمارا ایک دوسرے سے ملنے ملانے کا طریقہ، بات چیت کا انداز، رکھ
رکھاؤ ہی دراصل طے کرتا ہے کہ ہم کس سے مل رہے ہیں اور کون ہے ہمارے سامنے،
ورنہ تو سبھی انسان ہیں وہ بھی جو خود کو اعلی تعلیم یافتہ کہتا ہے اور وہ
بھی جو انگوٹھا چھاپ ہے.
(22) اخلاق، اخلاص، فکر اور علم کی چاشنی بھرپور آپسی بات چیت گفتگو
کہلاتی ہے
بحث کے لیئے انا و تکبر ہی کافی ہے.
(23) بہترین لوگ بہترین نیت رکھتے ہیں .
(24) نماز کو پابندی کے ساتھ ادا کرو کیونکہ قبروں میں کروڑوں لوگ ایک
سجدے کے لئے ترس رہے ہیں دنیاوی کاموں کے لئے نماز مت چھوڑو۔ پہلے نماز بعد
میں کام۔
(25) اچھا سوچٸے اچھا بولٸیے کیونکہ بدگمانی اور بد گفتاری دو ایسے عیب ہیں
جو انسان کے ہر کمال کو عیب میں بدل دیتے ہیں!!
(26) بیٹی کے جہیز کیلئے اکثر والدین کو ایسی چیزیں خریدتے دیکھتا ہوں
جو انہوں نے خود ساری زندگی استعمال تو درکنار دیکھی بھی نہیں ہوتیں
جگر چھلنی ہو جاتا ہے قسم سے .
(27) بعض اوقات انکے ساتھ بھی مسکرانا پڑتا ہے جو آپکو پیٹھ پیچھے شدید برا
کہتے ہوں
یہی دنیا یے.
(28) جس مذہب میں عورت کی آواز تک کا پردہ ہے اس مذہب کی نوجوان لڑکیاں
(Tik Tok) پر ناچ رہی ہیں.
(29) ماں اور بہن کے پیار کوئی فرق نہیں ھوتا بس بات سمجھ کی ھے.
(30) معاشرے کے اہل علم ؤ ہنر نے اس پر کبھی غور ہی نہیں کیا کہ لوگوں کو
پیسے کی، روپے کی اتنی ضرورت نہیں ہوتی، جتنی احترام کی، عزتِ نفس کی،
اخلاق اعلی کی, انسانیت کی, توقیرِ ذات کی ہوتی ہے، اور ہمارے ملک میں تو
بدقسمتی سے اس کا رواج بڑا کم ہے، اور ہم نے کبھی اس بات کی طرف توجہ نہیں
دی جسکی وجہ سے پاکستان میں امن کے دشمن بھی ہیں اور اپنے ہی نوجوانوں کے
خلاف زبان درازی کرتے ہوئے اہل وطن نظر آتے ہیں..
میری اہل وطن کے اہل علم ؤ ہنر اور والدین سے گزارش ھے کہ براۓ مہربانی
اپنی نئی نسل کے مستقبل کو روشن بنانے کے لیے اپنی جان تک لڑا دیں تاکہ
ہماری نئی نسلیں, اعلی اخلاقی قدروں کا دامن پکڑ کر جوان ھوں.....
|