خواب بنے قاتل۔ ایک مقدمہ ایک سچائی

وہ اپنی پہلی ہی ملاقات میں محبت کے نام پر خود کوبرباد کر بیٹھی تھی۔اُس کی شرجیل کے ساتھ ملاقات ایک شادی میں ہوئی تھی اور وہ اُسے اپنے خوابوں کا شھزادہ سمجھ کر اُس کے خیالوں میں ایسی مگن ہوئی کہ پتہ ہی نہ چل سکا کہ اُس کی راہیں اُسے کس جانب لے گئی۔وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی اور دو بھائیوں کی لاڈلی بہن تھی۔جب اُس نے اُسے فون کیا کہ تم لاہور آجاؤ اُُس نے اپنی ماں کو راضی کیا اور لاہور آکر ایک فیکٹری میں ملازمت کرنے لگی اُس نے اُسے کہا تھا کہ وہ ایک بڑے ہسپتال میں ڈاکٹر ہے۔ وہ اُس کی چاہت میں بُری طرح پاگل ہوچکی تھی اُس نے شرجیل کے کہنے پر اُس سے نکاح کر لیا گھر والوں کو پتہ بھی نہ چلنے دیا اور اکثر اپنے ہاسٹل کی بجائے اُس کے ساتھ اُس کے فلیٹ میں رہتی۔شرجیل نے اِس طرح کا اُس پر محبت کا جادو کر دیا تھا کہ وہ خود کو دنیا کی سب سے خوش قسمت عورت خیال کرنے لگی۔ڈیڑھ سال شادی کو گزر گیا اب شرجیل کا رویہ بدلنے لگا اور جہاں روزانہ و ہ امتل کو لینے ہاسٹل پہنچ جاتا تھا وہ اب ایک ہفتے بعد آتا۔ کہتا کہ وہ مصروف ہے۔ ایک دن امتل کو ایک کال موصول ہوئی فون کرنے والے نے بس اتنا کہا کہ میں ایک ہمدر انسان ہوں شرجیل جو تمھارا شوہر ہے بہت بڑا دھوکے باز ہے لڑکیوں کی زندگیاں برباد کرتا ہے۔یہ ڈاکٹر نہیں بلکہ کسی فارما کمپنی کے مارکیٹنگ کے شعبے سے وابستہ ہے اور یہ اب تک اسی طرح کی کئی شادیاں رچا چکا ہے۔ امتل کو یہ سب کچھ ڈروانے خواب کی مانند لگا۔ شرجیل جب اُسے لینے آیا تو اُس نے اُسے کہا کہ تم ڈیڑھ سال سے کہہ رہے ہو کہ تمھیں مناسب وقت میں اپنے والدین سے ملواؤں گا لیکن تم نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ شرجیل نے اِدھر اُدھر کی باتیں کرنا شروع کر دیں۔ امتل سمجھ گئی کہ شرجیل نے محبت کے جال میں پھنسا کر اُسے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ آہستہ آہستہ شرجیل نے امتل کے ہاسٹل آنا بہت کم کردیا جب بھی امتل نے اپنے لیے اولاد کی خواہش کاا ظہار کیا تو شرجیل ٹال جاتا ابھی وقت نہیں آیا تھوڑا سا صبر کر لو۔ایک دن امتل نے اُسے فون کیا اور کہا کہ وہ اُسے طلاق دئے دئے لیکن شرجیل بات گول کر گیا اور روایتی چکنی چپڑی باتیں کرنے لگا لیکن امتل اب خوابوں کی دنیا سے لوٹ آئی تھی اُسے احساس ہو چکا تھا کہ کس طرح محبت کے جال میں پھانس کر اُسے برباد کیا گیا۔ میں ہائی کورٹ کی لائبریری میں بیٹھا کیس تیار کر ہا تھا کہ مجھے فون موصول ہوا تعارف کروانے والی نے کہا کہ مجھے کسی فلاحی ادارئے سے آپکا نمبر ملا ہے میں آپ سے ملنا چاہتی ہوں میں نے ملاقات کا وقت طے کیا۔ لیکن وہ ملاقات کے لیے نہ آسکی اُس کا فون آگیا کہ وہ دو دن بعد آئے گی۔ایک دن وہ بن بتلائے میرئے لاء چیمبر ہائی کورٹ پہنچ گئی میں چیمبر میں نہ تھا۔ مجھے اُس کا فون آیا کہ وکیل صاحب میں امتل بات کر رہی ہوں اور آپ کے چیمبر میں بیٹھی ہوں۔میں نے اپنے کام نبٹائے اور چیمبر آگیا۔ ایک قبول صورت لڑکی پینٹ شرٹ پہنے بیٹھی ہوئی ملی اور تعارف کروانے پر وہی امتل تھی۔اُس نے مجھے اپنی ساری رام کہانی سنائی۔ میں نے اُس سے کہا کہ تم اب کیا چاہتی ہو۔ اُس نے کہا وکیل صاحب میں اُس سے جان چھڑانا چاہتی ہوں۔ میرئے گھر والے دوسرئے ضلع میں رہتے ہیں۔ میں نے اِس دھوکے باز کے لیے اپنے والدین بلکہ ساری دنیا کو دھوکہ دیا لیکن خود سب سے بڑا دھوکہ میرئے ساتھ ہو گیا۔امتل مجھے پھر کسی دن آنے کا کہہ کر چلی گئی۔ چند ماہ کے بعد مجھے ایک فون آیا کہ میں امتل کا خاوند ڈاکٹر شرجیل بول رہا ہوں اُسے سمجھائیں کہ وہ مجھ سے طلاق نہ لے۔ میں نے کہا اچھا میں دیکھتا ہوں۔ ایک دن امتل کا فون پھر آگیا کہ وکیل صاحب میں آپ سے ملنے ابھی آرہی ہوں۔ میں کورٹ میں تھا۔لیکن امتل نہ آئی۔ دو گھنٹے بعد مجھے اُس کے فون سے ایک کا ل موصول ہوئی کہ آپ امتل کے کیا لگتے ہیں میں نے کہا کہ میں ایک وکیل ہوں اور وہ مجھ سے قانونی معاملات میں رہنمائی کے لیے ایک دو مرتبہ آئی تھی اور آج بھی اُس نے آنا تھا۔فون پر بولنے والے نے مجھے بتایا کہ امتل رکشے میں سوار تھی کہ رکشے والے کی ٹکر ایک ٹرک سے ہو گئی اور امتل کی موت موقع پر ہی ہو گئی۔ کیونکہ آخری بار اُس نے آپ کو کال کی تھی اِس لیے آپ کو ہی فون کیا گیا ہے۔یہ کہہ کر فون بند ہو گیا۔اور امتل میرئے لیے بہت سے سوال چھوڑ گئی کہ وہ لڑکیاں جو ماں باپ کو دھوکہ دے کر عشق کی خاطر در بدر کی ٹھوکریں کھاتی ہیں اُن کی عقل کو نہ جانے کیا ہوگیا ہوتا ہے۔اپنے ماں باپ کو جیتے جی مار دیتی ہیں اِس طرح کی لڑکیاں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک مقدمہ ایک سچائی۔ سلسلہ ہے اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کی پیشہ ورانہ زندگی میں پیش آنے والے واقعات پر مبنی۔ اِن کہانیوں کو بیان کرتے وقت کرداروں کے نام اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں
 

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 383353 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More