ازقلم حجاب خان*
اللہ تعالی نے انسان کو تمام مخلوقات سے اشرف بنایا ہے اور اس کے ڈھانچے کو
احسن التقویم میں پیدا کیا۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے:
*لقد خلقناالانسان فی احسن تقویم*
( سورۃ التین)
یقینا ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ۔
اگرچہ اس کی اصل خوبصورتی اس کے اندر کی خوبصورتی ہے۔ جب وہ خوبصورتی قائم
نہیں رہتی تو انسان دنیا میں بھی پست ذہن بن جاتا ہے اور ابدی زندگی میں
بھی ذلت اور رسوائی کے انتہائی گڑھوں میں اسکا ٹھکانہ بن جاتا ہے۔
اور انسان کی احسن التقویم کا ایک انداز یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اسکو جوڑا
جوڑا کر کے پیدا کیا جو ایک دوسرے کے لیے مزین ہو کر محبت کے ذریعے سکون
حاصل کرنے کا ایسا محور ہے جو اللہ تعالی کے شعائر میں شامل ہے
ارشاد باری تعالی ہے:
*ومن ایتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیھا وجعل بینکم مودۃ
ورحمۃ ان فی ذالک لایت لقوم یتفکرون*
(سورۃ الروم)
اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا
کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ اور اس نے تہمارے مابین محبت و مودت ڈال دی اس
میں غوروفکر کرنے والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں___
اللہ تعالی نے اس جوڑے کو ایک دوسرے کے لیے باعث سکون و راحت بننے کے لیے
کچھ قوانین وضع کر دیے۔
تاکہ اس کے ذریعے یہ دونوں ازداوجی رشتہ قائم کر کے یہ ایک دوسرے سے سکون
راحت حاصل کریں
اور یاد رہے.......!!!!
عورت کا صاف ستھرا رہنا اور اپنے مرد کے لیے باعث کشش یعنی باعث کشش کا
محور بننا اسکی ایک ذمہ داری ہے اور جو عورت اپنے اندر حسن و جمال اور باہر
کی صفائی ستھرائی کو ایک حسین امتزاج دیتی ہے اسکی زندگی قابل رشک اور قابل
داد بن جاتی ہے
*الحمدللہ*
لیکن...........
وہ خوبصورتی حاصل کرتے وقت ان تمام قواعد و ضوابط کا ضروور خیال رکھے جن کو
اسلام نے مد نظر رکھا ہے
خوبصورتی حاصل کرنے کا یہ مقصد بھی ہرگز نہیں کہ عورت ہر وقت اپنے بناؤ
سنگھار کے چکر میں الجھی رہے۔
اپنی رقم ......
اپنا قیمتی وقت.........
اور اپنی صلاحیتیں بناؤ سنگھار پر صرف کرتی رہے۔ اسکی صنفیت کا تقاضہ ہے کہ
عورت اپنے نسوانی وقار سے یکسر غافل نہ ہو اور نہ ہی باقی خانگی معاملات کو
یکسر نظر انداز کرے بلکہ ازدواجی زندگی میں دونوں چیزوں کے درمیان توازن
رکھتے ہوئے سگھڑ پن کا تقاضا پورا کرتی رہے۔
اور بوقت ضرورت سنورنے کے مناسب و متناسب ذرائع اختیار کرتی رہے۔
ہمارے ہاں زیادہ تر عورتیں یا تو بس خود سنورتی ہیں اور باقی نظر انداز
کردیتی ہیں یا بس باقی سب تو پورا کرتی ہیں لیکن اپنے سنورنے اور خوبصورتی
کو نظر انداز کردیتی ہیں ۔لیکن آج کے دور میں خاص طور پہ عورت کو اپنے گھر
بار کے ساتھ ساتھ اپنے حسن و جمال کا بھی( اپنے شوہر کے لئے ) خیال رکھنا
چاہیئے ۔
اور اس حوالہ سے میں کچھ ایسی معلومات کا ذکر کروں گی ۔۔۔۔ جن کے ذرائع ایک
عورت اپنی خوبصورتی کو بڑھا اور بحال رکھ سکتی ہے۔
اور ان اشیاء کا ذکر بھی کروں گی جو اس خوبصورتی میں ممنوع ہیں
*ان شاءاللہ عزوجل*
خوبصورتی ایک نعمت ہے
جسیا کہ آپ اوپر پڑھ آئیں ہیں خوبصورتی کیا ہے!!!!!
اب اسکی کیسے حفاظت کرنی ہے یہ ہم آگے پڑھیں گے
*ان شاءاللہ عزوجل*
پارٹ اول
*جلد*
جلد ایک قسم کی کھال ہے جس نے ہمارے سارے بدن کو ڈھانپ رکھا ہے اسے صاف
ستھرا رکھنا ہمارا فریضہ ہے اور اسکی خوبصورتی کے لیے جائز ذرائع استعمال
کر کے بناؤ سنگھار کرنا ہماری اہم ذمہ داری ہے جو جلد کا ایک حق بھی
ہے...................
*تہیں*
جلد تین تہوں پر مشتمل ہے اور یہ تہیں اپنا اپنا کام خوش اسلوبی سے کرتی
ہیں
1 بیرونی جلد
2 حقیقی جلد
3 اندرونی جلد
سبحان اللہ یوں کہیے کہ اللہ تعالی نے احسن نظام اپنی قدرت سے بنایا ۔۔۔ جس
کا انسانی نظر سے مشاہدہ کیا جاے تو عقل دنگ رہ جاتی ہے اور خدا کی قدرت پر
ایمان پختہ ہوتا ہے ۔
خون کی ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں باریک باریک رگیں غدود, پسینے کی غدود
اعصابی سرے اور بالوں کی جڑیں نظر آتی ہیں۔
*اعصابی سرے* ہمارے دماغ کو لمس , درد سردی اور گرمی کی اطلاع دیتے رہتے
ہیں۔
پسینے کی غدود پیشانی ہاتھ پاؤں اور بغلوں میں زیادہ ہیں ان کا کام یہ ہے:
خون کی باریک رگوں میں سے خراب مواد اور نمک پانی کھینچ کر مسامات کے ذریعے
بیرونی سطح پر لائیں۔
گرمی کے موسم میں یہی نطام کام آتا ہے اور خشک ہو جاتا ہے یہ غدود کام نا
کریں تو جلد کا نظام درہم برہم گرمی کی تاب نا لا سکیں۔
جلد کی تینوں تہیں اپنا اپنا کام کرتی ہیں اور
یوں ہمارے جسم کا نظام چلتا ہے
...........
*الحمدللہ من ذالک*
اگلی تحریر ہماری
*جلد کے مختلف رنگ*
*اور جلد کی حفاظت پہ ہوگی*
*ان شاءاللہ عزوجل*
|