دوسرے شعبوں کی طرح ہمارے ملک کی ڈرامہ انڈسڑی بھی ترقی
کی راہ پر گامزن ہے. اور اپنا نام بنانے میں مصروفِ عمل ہے. جہاں یہ شعبہ
بہت سے ایسے ڈرامے بنا رہا ہے, جس کی گونج نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان سے
باہر اور پڑوسی ملک میں بھی سنی جاسکتی ہے. پر معاملہ وہاں سنگین ہوا نظر
آتا ہے, جب کچھ ایسے ڈرامے عوامُ النّاس کے لیے پیش کِیّے جاتے ہیں, جو
اسلامی اقدار سے بالاتر دکھائ دیتے ہیں. ہمارا ملک "اسلامی جمہوریہ پاکستان
"جو اسلام کی بنیاد پر حاصل کَردہ ہیے, اور ہر معاملے میں شریعت کا پابند
ہے.
"ہم " ٹیلی ویژن نیٹ ورک سے نشر ہونے والا ڈرامہ "میں خیال ہوں کسی اور کا
" جس میں نامور اداکار اداکاری کے جوہر دکھاتے دکھائ دے رہے ہیں ,وہیں
ڈرامے میں کچھ دماغ گُھمادینے والے مناظر کی بھی عکاسی ہے. ڈرامے کی دوسری
ہی قسط میں شوہر اپنی بیوی کو تین طلاق ایک ہی ساتھ دیتا ہے, لیکن پھر بھی
وہ ایک چھت تلے رہ رہے ہیں, دیکھا جائے تو ڈرامے ہمارےمعاشرے کی عکاسی کرتے
ہیں اور شریعت کے اعتبار سے طلاق کے بعد بیوی حرام قرار پاتی ہے, مگر بعداز
دوسری اقساط میں بتایا جاتا ہے کہ طلاق آئین کے مطابق ابھی ہوئ ہی نہیں آپ
اب بھی شادی شدہ ہیں. کیونکہ جب تک مصالحت کا عمل نہ ہو جاے طلاق نہیں ہوتی.
چونکہ یہ بہت نازک معاملہ ہے. ایسے ڈرامے ہمیں الجھن کا شکار اور بد حواس
بنا رہے ہیں. بالخصوص ڈرامے ہماری عملی زندگی میں بہت دخل رکھتے ہیں,ڈرامہ
دیکھنے والوں میں ایک کثیر تعداد نوجوان نسل ہوتی ہے, چونکہ بہت سے گھروں
میں ایسی تعلیمات نہیں دی جاتیں. اس میں آئین کو ترجیح دی جائے یا شریعت کو.
چونکہ ہم اسلام کے ماننے والے شریعت کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں. اس لیے
پیمراء کے عُہدیداروں اور ملک کے علمائے کرام سے گزارش ہے کہ ہمیں اس بڑے
اور سنگین مسئلہ پر رہنمائ فراہم کرے. اور خصوصاً پیمراء میڈیا پر نشر ہونے
والے ان ڈراموں کی بھی سختی سے جانچ پڑتال کرے.
اقراء بنت جعفر حسین
جامعہ کراچی
|