دنیا میں انسانی حقوق کی بنیاد رکھنے والا مذہب ہی
دین اسلام ہے،اسی مذہب نے معاشرے کو امن وآشتی کا گہوارہ بنایااورتقسیم کار
کے فطری قانون کے ذریعہ کسی کو مالک تو کسی کو مملوک ،کسی کو خادم تو کسی
کو مخدوم،کسی کوحاکم تو کسی کو محکوم قراردیا ؛اسی بناء پر باہمی حقوق
وفرائض عائد کئے گئے اوراسی کی خاطرایک دوسرے کیساتھ شفقت وہمدردی کی تعلیم
دی گئی۔محنت مزدوری کرنا، ہاتھ سے کماکر کھانا، کوئی ذریعہ معاش اِختیار
کرنا،کسی ہنر، فن، کاریگری اور صنعت وحرفت کو ذریعہ معاش کیلئے بطورِ پیشہ
اِختیار کرنا کوئی معیوب چیز نہیں۔ متعدد اَنبیاء کرام، صحابہ کراماور سلف
صالحین نے حصولِ رزق کے لئے کئی پیشوں کو اِختیارفرمایاہے۔ ابنِ جوزی نے
المنتظم میں حضرت عبداﷲ بن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے۔ ’’حضرت آدم ؑ ہل
جوتتے، حضرت نوحؑ بڑھئی کا کام کرتے، حضرت ادریس ؑکپڑے سیتے، حضرت صالح ؑ
تجارت کرتے، حضرت ابراہیم ؑکھیتی باڑی کرتے، حضرت شعیبؑ و موسیٰؑ بکریوں کی
نگہبانی کرتے اور حضرت داودؑ زرہ بنا تے تھے جبکہ حضرت سلیمانؑ بادشاہ تھے،
ہمارے نبیﷺ مقام اجیاد پر بکریوں کی نگہبانی فرماتے تھے۔غرض؛اسلام ان لوگوں
کو پسند کرتا ہے جو حلال طریقے سے محنت مزدوری کرکے اپنی روزی کماتے ہیں
؛یہی وجہ ہے کہ بے وجہ بھیک مانگنے اوربلاعذر دست سوال درازکرنے کو
ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گیا؛بل کہ اس طرح کرنیوالوں کو دردناک وعید سے
آگاہ بھی کیا گیاہے۔
پاکستان اﷲ کی بہت بڑی نعمت ہے‘ اس کا تحفظ سب پر فرض ہے۔ ظلم اور ناانصافی
کے خاتمہ میں محنت کش اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ گروہ بندیوں میں الجھنے
کی بجائے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔اسلام امن
پسندی کا دین ہے، کسی پر ظلم کی اجازت نہیں دیتا۔موجودہ نظام انتخاب مزدور
کے حقوق کا سب سے بڑا دشمن ہے یہی ظالمانہ، کرپٹ نظام انتخاب جاگیرداروں،
سرمایہ داروں اور وڈیروں کو پارلیمنٹ میں لا بٹھاتا ہے جو مزدور کا استحصال
کرتے ہیں۔ اسلام سے قبل جبری مشقت لی جاتی تھی جسے غلامی کا نام دیا جاتا
تھا۔ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے غلاموں کو آزادی دلوائی۔ آپ صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مزدور اﷲ تعالی کا دوست ہے۔ حضرت عمر فاروق
رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ سربراہ مملکت کے اعزازیہ کے برابر مزدور کی مزدوری
ہونا چاہیے۔ چند روز قبل ملی لیبر فیڈریشن نے واسا ایمپلائز پھول یونین کے
عہدیداران کویونین انتخابات میں کامیابی پرلاہور میں ظہرانہ دیا جس میں
شرکت کا موقع ملا،ظہرانہ کے بعد امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد
سعید،ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اﷲ خالد،ملی لیبر فیڈریشن لاہور کے صدر اسلم
خان،میڈیا سیل کے اراکین حبیب اﷲ سلفی،ارشاد احمد ارشد،محمد شاہد
محمود،محمد عاصم،عاصم علی،و دیگر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں،اس ملاقات میں میرے
ساتھ مہر اقبال انجم اور ناظم حسین بھی تھے۔ملی لیبر فیڈریشن کے ظہرنے کی
تقریب سے حافظ محمد سعید، ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اﷲ خالد، ملی لیبر
فیڈریشن کے صدر ایس ڈی ثاقب، صدر واسا ایمپلائزپھول یونین سعید خاں،
چیئرمین واسا پھول یونین رانا اقبال،چوہدری محمد احسان، راجہ افضل، شبیر
گجر، ابوالہاشم ربانی، رانا اشفاق، محبوب شاہ،راناشمشاد،یونس خان ودیگر نے
خطاب کیا۔ تقریب کے دوران واسا ایمپلائز پھول یونین کے عہدیداران کویونین
انتخابات میں کامیابی پر مبارکباددی گئی اور انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش
کیا گیاجبکہ حافظ محمد سعید کی آمد پر ان کے حق میں زبردست نعرے لگائے گئے
اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید
نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اﷲ تعالیٰ محنت کرنے والوں کی قدر کرتا ہے اور اﷲ
رب العزت کو محنت کش بہت پسند ہیں۔ ہم نے محنت کشوں کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں
تا کہ انہیں حقوق ملیں اور ظلم و ناانصافی ختم ہو ۔ مغرب نے استحصالی نظام
بنائے جس سے غریب کا استحصال ہوا۔وہ اپنے ان نظاموں کے پردے میں بہت کچھ
کرتے ہیں۔مسلمانوں کو اﷲ نے یہ دین نعمت کے طور پر دیا ہے۔انہوں نے واسا
ایمپلائز پھول یونین کے نومنتخب عہدیداران کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ ہم
نے کام کرنا اور محنت کرنی ہے۔ اسلام انسانوں کے حقوق کی بات کرتا ہے کسی
کو زیادتی کا حق نہیں دیتا۔یہ زمین اﷲ کی ہے اور یہاں ملنے والے وسائل اور
دولت انہیں امانت کے طور پر ملی ہے۔ افسوسناک بات ہے کہ مسلم خطوں و علاقوں
میں عملا اسلامی نظام موجود نظرنہیں آتا۔یہ ملک اﷲ نے ہمیں نعمت کے طور پر
دیاہے۔ہم پر فرض ہے کہ اس ملک میں اﷲ کا نظام قائم کریں۔اس کیلئے سب سے بڑا
کردار محنت کش ادا کر سکتے ہیں۔ اﷲ تعالی ہماری باہمی محبتیں قائم رکھے
تاکہ ہم مل کر دنیا میں کردار ادا کر سکیں۔ پاکستان جیسا ملک دنیا میں کوئی
نہیں ہے یہ لا الہ الا اﷲ کا ملک ہے۔لوگوں نے بڑے نعرے لگائے مگر اب وہ لوگ
کردار ادا کریں گے جو ملک کو لاالہ الا اﷲ کی بنیاد پر چلانا چاہتے ہیں‘ اس
پر اخلاص اور قربانی چاہیے۔ اﷲ کو یہ بہت پسند ہے۔ میں سب کو دعوت دیتا ہوں
کہ اس ملک کو اﷲ اور اس کے رسول کا ملک بنا دیں۔ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اﷲ
خالد نے کہا کہ واسایونین کے منتخب عہدیداروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دعا کرتا ہوں کہ اﷲ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کہ توفیق دے۔ یہ خدمت کا کام
ہے۔ آپ کے کندھوں پر اس شہر کی ذمہ داری آئی ہے۔ لگن سے کام کرنا ہے اور حق
ادا کرنا ہے۔ جب نیتوں میں اخلاص اور کام میں جذبہ ہو گا تو کامیابی آپ کا
مقدر بنے گی۔ خدمت کا ایسا معیار قائم کریں کہ آنے والی نسلیں آپ کو یاد
رکھیں۔ ہم ملک میں خدمت کے لیے نکلے ہیں۔پاکستان کلمہ کہ بنیاد پر بنا تھا
کلمہ کسی فرقہ یا پارٹی کا نہیں۔ اس کلمہ کہ بنیاد پر آج ہم سب اکٹھے
ہیں۔ملی لیبر فیڈریشن کے صدر ایس ڈی ثاقب نے کہا کہ محنت کشوں کے مسائل میں
اضافہ ہو رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے نظریہ پاکستان سے بے وفائی کی۔
کسی نے کمیونزم کی بات کی تو کسی نے اپنے مفادات کی بنیاد پر محنت کشوں کو
استعمال کیا لیکن مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوئے۔ ہم پاکستان کے چھ کروڑ
محنت کشوں کے لیے کام کریں گے اور حافظ سعید کا پیغام پہنچائیں گے۔ کلمہ کی
بنیاد پر محنت کشوں کو اکٹھا کریں گے۔ ملی لیبر فیڈریشن محنت کشوں کی حقیقی
نمائندہ تنظیم ہے۔
ملی لیبر فیڈریشن کے ظہرانے میں مقررین نے جو خطابات کئے وہ حقیقت پر مبنی
تھے،مزدوروں کے مسائل کے حل کے لئے دعوے تو ہر آنے والی حکومت نے کئے لیکن
کبھی ان کے مسائل حل نہ ہو سکے،مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور
تعلیم صحت چھت اور روز گار کی سیکیورٹی ملنی چاہئے۔ لیبر قوانین بھی صرف
رجسٹرڈ مزدوروں کی تعداد کو سامنے رکھ کر بنائے جاتے ہیں حالانکہ کھیتوں
میں ،اینٹوں کے بھٹوں پر ،ہوٹلوں اور ورکشاپوں میں کام کرنے والے کروڑوں
مزدورغیر رجسٹرڈ ہیں۔زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم یہ مزدور حکومتی
توجہ کے مستحق ہیں لیکن حکومت نے کبھی اس پسے ہوئے طبقہ کو محرومیوں اور
مایوسیوں سے نکالنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ مزدور ہی اس ملک کی اصل طاقت
اور سرمایہ ہیں جو اپنا خون پسینہ ایک کرکے قومی خزانہ بھرتے ہیں مگرکرپٹ
اور بدیانت حکمران مزدوری چور ی کرلیتے ہیں جبکہ غریب کو بھوک پیاس جہالت
اور بیماری کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ حکومت کو کرپشن کے خاتمے کے ساتھ مزدوروں
پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے تا کہ ان کے مسائل حل ہوں ۔
|