یکم محرم الحرام سے اسلامی کیلنڈر کے نئےسال کا آغاز
ہوتاہے ایک تو ھجرت جیسے عظیم الشان فریضے کی طرف نسبت۔۔دین کیلئےقوم ملک
اور وطن کو چھوڑ نا پیغمبروں اور سید الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ
وسلم کی سنت ہے دوسرے خطوں کے مسلمان بھول بھی جائیں مگر پاکستان کی تاریخ
ھجرت وایثار کے تذکرے کے بغیر ادھوری ہے
دوسری بات یہ کہ محرم کے مہینے سے آغاز جو قرآن کریم اور حدیث کی روسے روز
اول سے قیامت تک بابرکت اور قابل احترام مہینہ ہے
پھر مغرب کے وقت تاریخ بدلتی ہے اور نیاسال شروع ھو جاتاہے ۔ اسلامی سال کا
آغاز ھوتے ھی دنیا کی فضائیں اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔ تکبیر کی صداؤں سے
گونج اٹھتی ھیں جبکہ شمسی سال کاآغاز ھوتے ھی دنیا کی فضائیں آتشبازی
فائرنگ دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھتی ھیں جس میں مذھب سے قطع نظر عقل کی
رو سے انسانیت کا کوئی فائدہ نہیں ۔۔فضول خرچی مال کے ضیاع اور دوسرے
بیماروں اور آرام کرنے والوں کو اذیت اور تکلیف پہنچانے کے سوا کچھ بھی
نہیں... ھجری سال کاآغاز ھوتے ھی مغرب کی اذان ھوتی ھے خالق کائنات کی
بڑائی ٬کبریائی و وحدانیت٬ رحمت عالم کی رسالت کی شہادت کا اعلان ہوتا ہے
۔عبادت اور کامیابی کی دعوت دی جاتی ہے
کچھ لوگ پہلے سے مساجد میں موجود تو کچھ گھروں بازاروں کو چھوڑ کر اللہ کے
سامنے سجدہ ریز ھونے کیلئے رواں.. جو انسانیت کی معراج ہے
یہی ھر جگہ کامنظر ھے نہ کسی کو تکلیف نہ مال کا ضیاع.. عبادت کی حقیقی
خوشی اور قلبی اطمینان سے آغاز.... جبکہ دوسری طرف نیو ائیرنائٹ کے تاریک
مناظر۔۔آدھی رات ھوتے ھی شراب ھلڑبازی آتش بازی فائرنگ دھماکوں کی تکلیف دہ
آوازیں..چند کی وقتی خوشی اور ھزاروں کے لئے تکلیف... عجیب بات ہے کہ محرم
اور محترم جنوری اور جانور الفاظ میں معمولی فرق ہے مگر رویوں میں زمین
آسمان کا فرق ہے
ایک طرف انسانیت کی معراج ہے دوسری طرف انسان جنوری کی رات جانوروں سے بھی
بدتر بن جانا ہے
شمسی سال کے مطابق حساب اپنے معاملات رکھنا جائز سہی مگر یوں استقبال اور
نیو ائیرنائٹ کی خرافات مذھب میں تو کیا عقلی طور پربھی صحیح نہیں اور قمری
( اسلامی ھجری )سال کے مطابق معاملات رکھنے میں اور فوائد بھی ھیں مثلاچاند
کا گٹھنا بڑھنا ھر عام آدمی بھی آلات کے بغیر سمجھ سکتا ھے جبکہ سورج کے
معاملات عام آدمی تو کیا بغیر آلات کے کوئی بھی نہیں سمجھ سکتا...
مسلمان ہونے کی حیثیت سے روزہ عیدحج وغیرہ کے لئے یہ حساب رکھنا ضروری ہے
۔۔عرب ممالک میں آج بھی قمری سال کے مطابق دیگر دنیاوی معاملات کئے جاتے
ہیں' ضرورت ہے کہ ہم بھی اپنے معاملات اس کے مطابق کریں مغرب کی اندھی
تقلید چھوڑ کر انگریز کی غلامی سے آزاد ہونے کا ثبوت دیں۔۔۔ |