کل شام کُچھ چِڑیاں دیکھیں

کل شام گھر کی جانب جاتے ہُوئے میری نِگاہ اِک شَجر پر پڑی شجر پہ چِند چڑیوں کو چہچاتے دیکھ کر اِک خوشگوار حیرت سے میرے قدم خودبَخود وَہاں رُک گئے چِڑیوں نے جُو مُجھے اپنے قریب آتے دِیکھا تُو پرواز کیلئے پَر تُولنے لگیں میں نے پکار کر رُکنے کی التجا کی اور اُنہیں بتایا کہ میں صیاد نہیں بلکہ خُود اُنکے حُسنِ دام میں مقید ایک پنچھی ہُوں جو اُنکی دید کیلئے ایک مُدت سے تڑپ رَہا ہے۔

اُنہوں نے آپس میں کُچھ صُلح مشورہ کیا اور اُسکے بعد اُن میں سے ایک پُختہ عُمر سمجھدار چِڑیا آگے آئی اور یُوں گُویا ہُوئی اگرچہ اب ہمیں اِنسانوں کا ذرہ بھر بھی بھروسہ نہیں لیکن تُمہارے لہجے کی یاسیت اور تُمہاری التجا کو دیکھتے ہُوئے ہَم چند لمحوں کیلئے یہاں رُکنے کو تیار ہیں مگر ہماری دُو شرطیں ہیں اگر منظور ہُوں تُو ٹھیک ورنہ تُم اپنی راہ لُو اور ہمیں ہماری راہ جانے دو۔

میں نے گِڑگِڑاتے ہُوئے کہا مُجھے تُمہاری تمام شرائظ منظور ہیں مگر خُدا کیلئے یہاں سے مت جاؤ مُجھے میری آنکھوں کی پیاس بُجھا لینے دُو میرے چند سوالات ہیں جو ایک مُدت سے میرے دِل میں ہیں اور بَجز تُمہارے جواب کے کوئی مُجھے مُطمئین نہیں کر پائے گا۔

وہ کِہنے لگی تُو ہماری پہلی شَرط یہ ہے کہ تُم ہمارے قریب بالکل نہیں آؤ گے جبکہ ہَماری دوسری شَرط یہ ہے کہ تُم ہماری جانب نہیں دِیکھو گِے بلکہ جُو بھی سَوال کرو گے اپنی نِگاہُوں کو جُھکا کر کرو گے۔

میں نے اپنی گردن کو اَثبات میں ہِلاتے ہُوئے کہا مُجھے تُمہاری دُونوں شَرائط منظور ہیں کیا اَب میں اپنے سوالات پیش کرسکتا ہُوں؟

اور اُنہوں نے جُونہی مُجھے سُوالات کرنے کی اِجازت دِی میں ایک فاصِلہ بناتے ہُوئے اُن سے دور چَلا گیا اور دوسری شَرط کے اِحترام میں اَپنی نِگاہُوں کو جُھکا کر بیٹھ گیا اور اپنے سوالات یُوں پیش کرنے لگا ۔

میرا پِہلا سوال یہ ہے کہ ایک عرصہ ہُوا میں نے اپنے گھر کے آنگن میں تُمہیں اُترتے نہیں دیکھا اِس کی کیا وجہ ہے؟

میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ پہلے میری آنکھ تُمہاری چِہچہاہٹ کے سبب کُھلتی تھی مگر اب صبح کسی شجر پر تُمہاری چہچہاہٹ سُنائی نہیں دیتی ؟

اور میرا تیسرا اور آخری سُوال یہ ہے کہ اَب جبکہ تُم نے شِہر میں آنا چُھوڑ دِیا ہے تُو تُمہارا گُزر بَسر کیسے ہُوتا ہے ؟

وہی چُڑیا کہ جِس نے مُجھے سوالات کی اِجازت دِی تھی مُسکراتے ہُوئے کِہنے لگی کیا واقعی بَس اِتنی سی بات ہے یا پِھر اِن باتوں کے بہانے ہَمارے شِکار کا منصوبہ بنارہے ہُو؟

مُجھے اُنکی بے اِعتمادی سے اَب کوفت مِحسوس ہونے لگی تھی لیکن میرے لئے چُونکہ اِن سوالات کے جوابات نہایت اِہم تھے لِہٰذا بدستور نِگاہیں جُھکائے اُنہیں یہ یقین دِلانے میں مصروف رَہا کہ میں صِرف اُنکے جوابات کا طلبگار ہُوں اور مُجھے چِڑیُوں کے شِکار سے نفرت ہے کہ چِڑیا سے قُدرتی فِطرت کا حُسن ہے نہ کے غِذا و رِزق کا ذریعہ میرے جَواب سے شائد اُس چِڑیا کی کُچھ تشفی ہوگئی تھی تبھی اُس چڑیا کی پُر اعتماد آواز میری سَماعت سے ٹکرائی۔

سُنو ہَم نہیں جانتے کہ تُم یہاں کِس اِرادے سے آئے ہُو لیکن ہَمارے پاس ایسا کوئی پیمانہ بھی تُو نہیں کہ جِس کے ذریعہ تُمہارے دِل کی بات کو جان سَکیں ویسے بھی قُدرت کے لِکھے کو بھلا کُون ٹال سکتا ہے اگر آج ہَمارے مُقدر میں اسیری لکھی جاچُکی ہے تُو بھلا ہَم آزاد کیسے رِہ سکتے ہیں۔

میں سب سے پِہلے تُمہارے دوسرے سُوال کا جواب دینا چاہونگی تُم نے کہا کہ اب تُمہاری آنکھ ہَماری چہچہاہٹ سے نہیں کُھلتی تُو میں سمجھتی ہُوں کہ اس میں سراسر تُمہارا ہی قُصور ہے ہم تُو آج بھی طُلوعِ فجر کیساتھ ہی اپنے مالک و رَبّ کی حدَ وُ ثَنّا کے ترانے گانے کیلئے اور اُسکا شُکر بَجالانے کیلئے شَجروں سے اَپنا رِشتہ جُوڑے ہُوئے ہیں لیکن ایک تُم اِنسان ہی ہُو کہ اُس وقت شُکر و عِبادت کے بجائے خُوابِ غفلت میں پڑے رِہتے ہو۔ ہَم اپنا کام کر کے چَلے جاتے ہیں لیکن تُمہیں نہ ہی حَی عَلی الفلاحَ کی آواز بیدار کرپاتی ہے نہ ہی ہمارے چِہچہانے کی آواز تُم سُن پاتے ہُو لِہٰذا اِس میں قُصور ہَمارا نہیں صرف تُمہارا ہے۔۔

اور تُمہارے تیسرے سُوال کا جواب یہ ہے کہ شائد تُم تھوڑا سا اناج اور پانی رَکھ کر یہ سمجھنے لگے تھے کہ ہمارے دانہ وُ پانی کا وسیلہ صرف حضرتِ انسان ہیں اگر ایسا ہُوتا تو کیا تمام جنگل میں رہنے والے پرندے نابُود نہ ہُوجاتے ہمیں بھی رِزق وہی مُہیا کرتا ہے جو تُم سمیت تمام عالموں کو عطا فرماتا ہے تُم سمجھتے ہُو کہ تُمہیں رزق صرف تُمہاری کوششوں کے سبب مِلتا ہے تُو مجھے یہ تُو بتاؤ کہ پتھر میں موجود کیڑے کو رِزق کیسے مِلتا ہے اور جُو مجبور اور مَعذوُر ہُوں وہ اپنا حِصہ کیسے وُصول کر پاتے ہیں اِس لئے تُمہارا تیسرا سُوال تُمہاری حِماقت کا شاخسانہ ہے ورنہ کوئی ایسا نہیں جو اپنے رازق کو پہچانتا نہ ہُو۔

اور اب میں تُمہارے پہلے سُوال کا جواب دینا چاہُونگی اگرچہ مُجھے مَعلوم ہے کہ تُم اپنے ہم جِنسوں کی مُحبت اور تعصب کی وجہ سے میری بات کو ہَنسی میں اُڑا دُو گے لیکن تُم نے مُجھ سے ایک سُوال کیا ہے مُجھ پر ایک الزام لگایا ہے کہ میں اپنی کُوتاہی سے نِظامِ فِطرت کو بَدل رہی ہُوں ۔ حالانکہ اسکے ذمہ دار بھی تُم خود ہی ہُو۔

اچھا مُجھے ایک بات بتاؤ کیا تُم جب اپنی مسجدوں میں نماز اَدا کرتے ہُو تو کیا تُمہارا دِل تُمہاری زُبان سے نکلنے والے کلموں کی تصدیق کرتا ہے یا تُمہیں یہ اندیشہ گھیرے رِہتا ہے کہ کوئی خُودکش حملہ آور تُمہاری صَفوں میں داخِل نہ ہُوگیا ہُو ۔ یا بازاروں میں خریداری کرتی ہوئی خواتین اور بَچّوں کو کوئی یہ ضمانت دے سکتا ہے کہ وہ زندہ سلامت اپنے گھر پُہنچ پائیں گے۔ کیا مذہبی جلسہ گاہوں میں ثواب کی نیت سے بیٹھے حاضرین کو کوئی یہ گارنٹی دَے سکتا ہے کہ وہ خُون میں نہیں نہائیں گے۔ کیا اسکول میں جانے والے بَچّوں کی ماؤں کو کوئی یہ یقین دِلا سکتا ہے کہ اُنکے بَچے چیتھڑوں کی شِکل اِختیار نہیں کریں گے اور چلو یہی بتادو کہ جو اللہ کریم کے دوست ہیں جنکا قرب دِلوں کو سکون بخشتا ہے کیا اُنکے دربار کی حاضری ہی مِحفوظ ہے؟

میں نے پہلی مَرتبہ اپنی نگاہُوں کُو اُٹھایا تُو مجھے اُس چڑیا کے چہرے پر طنزیہ ہنسی اور نفرت کے سِوا کُچھ دِکھائی نہیں دِیا میں نے جونہی اپنی جُھکی نِگاہوں کو بُلند کیا وہ سب پرواز کیلئے پر تُولنے لگیں میں صرف اِتنا ہی معلوم کرسکا۔ لیکن اِن سب باتوں سے میرے آنگن میں تُمہارے نہ آنے کا کیا تعلق ہے؟

وہ کہنے لگی جس انسان کے ہاتھوں سے انسان تک محفوظ نہ ہُوں وہ پرندوں کا اِحترام کیا خاک کرے گا جب ایک اِنسان کا قاتل تمام اِنسانیت کا قاتل ہُوتا ہے یہ معلوم ہوتے ہُوئے بھی ایک انسان دوسرے بیگُناہ اِنسان کا خون جائز سمجھنے لگے اور اُس سے اپنے ہاتھ رنگنے کو جنت کا ذریعہ سمجھنے لگے تُو ایسے اِنسانوں سے بھلا ہَم کیوں نہ گھبرائیں اسلئے جب سے اِنسانوں نے اِنسانوں کا خون بہانہ جائز سمجھ لیا ہم نے بھی انسانوں سے کنارہ کرنا سیکھ لیا ہے اب ہمیں تُمہارے آنگن ہی سے نہیں ہر ایک انسان کے آنگن میں اُترنے سے ڈر لگتا ہے یہ کہتے ہُوئے چڑیوں کی وہ ڈار پُھر سے اُڑ گئی۔

اور میں سوچنے لگا اچھا ہوا کہ اُنہوں نے مُجھ سے جواب طلب نہیں کیا ورنہ میرے پاس تُو اُنکے کِسی ایک سُوال کا بھی جواب نہیں تھا۔
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1095724 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More