اسلام کی تبلیغ میں علماء، صوفیاء اور تاجروں کا کردار
از قلم: انجینئر علامہ محمد شعیب اکرام
علماء کرام:
نبی پاک ﷺ کی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء علیھم السلام کے پیغام
کو ہمیشہ علماء ہی نے آگے بڑھایا۔ حدیثِ پاک ہے کہ:
"انبیاء کی وراثت نہ ہی درھم ہوتے ہیں اور نہ ہی دینار، انبیاء کی وراثت
علم ہوتا ہے اور علماء انبیاء علیھم السلام کے وارث ہوتے ہیں"
یعنی اس حدیث سےمعلوم ہوتا ہے کہ علماء کا اسلام کی تبلیغ میں ایک بہت اہم
کردار ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات و
پیغامات کو عام کرتے ہیں، انھیں تعلیم و تربیت دیتے ہیں۔ کچھ علماء محراب و
منبر سے تبلیغ کا کام کررہے ہیں تو کچھ تدریس کے ذریعے، کچھ انفرادی
کوششوںمیں زندگی بسر کررہے ہیں تو کچھ اجتماعی۔ نبی پاکﷺ کے دنیا سے بظاہر
جانے کے بعد علماء ہی نے تبلیغِ اسلام کی جس کی بدولت آج دنیا بھر میں ہمیں
مسلمان نظر آتے ہیں۔
صوفیاء کرام:
علماء کے بعدتبلیغِ اسلام میں سب سے بڑا کردار صوفیاء کرام کاہے۔ صوفیاء نے
ہمیشہ اپنی خانقاؤں سے اسلام کی تبلیغ کو جاری رکھا۔ خود بھی اسلامی
تعلیمات پر عمل کیا اور اپنے مریدین و طالبین کو عمل کی ترغیب دی۔ صوفیاء
نے ہمیشہ اپنے ماننے والوں کی لوح اللہ سے لگائی، اپنے ماننے والوں کے دلوں
میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کو اُجاگر کیا اور اس بات کو بھی واضح
کیا کہ اگر ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں اللہ اور اس
کے رسول ﷺ کی اطاعت کرنی ہوگی، ان کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔
تاجر:
نبی پاک ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں ہمیں ہر شعبہ کی راہ نمائی ملتی ہے۔ نبی پاک
ﷺ نے تجارت کرکے تجارت کے اصول اور ایمانداری سے اپنی ذمہ داری کو پورا
کرنا بھی سکھا دیا۔ آج بھی جو تاجر سود سے پاک اور جھوٹ و دھوکے بازی سے بچ
کر کام کررہے ہیں وہ بھی اسلام ہی کی تبلیغ کر رہے ہیں۔ چاہے وہ تبلیغ
زبانی کریں یا اپنے عمل سے، دونوں ہی میں تاجروں کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ |