ٹیچر اہلیتی ٹیسٹ: مستقبل کے معماروں کی حق تلفی

مفت اور لازمی تعلیم کی تجویز پر سرکار نے 2009 میں تعلیم کا حق(آر ٹی ای) قانون بنا کر کیا۔ اس کے تحت چھ سے چودہ سال کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم دینے کے آئینی نظام کو نافذ کیا گیا۔ حق تعلیم قانون تو نافذ ہو گیا لیکن بچوں کو اسکول سے جوڑنے اور اساتذہ کی خالی آسامیوں کو بھرنے کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔ ہندی روزنامہ جن ستا میں شائع سدھیر کمار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں اب بھی نو لاکھ اساتذہ کی سخت ضرورت ہے۔ مہاراشٹر کے ساتھ کئی ریاستوں میں معلمین کی تقرری التو کا شکار ہے،ایسی لاکھوں اسامیوں کو پُر کرنے میں محکمہ تعلیم ڈھل مل رویہ اپنارہی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ضلع پریشد کی اکثر اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ ہم مرکزی ترتیب پر درس و تدریس کرنے پر مجبور ہیں۔ یعنی ایک کلاس میں دو یا تین جماعتوں کو اکتساب علم ۔۔دنیا کا اصول ہے کہ ہر شعبہ زندگی ایک خاص وقت کے بعد نئی نسل اور تازہ توانائی کی طلب کرتا ہے۔ ہمارے ہاں جس طرح شعبہ تعلیم کے جسم میں نئے خون کی آمد پر روک لگی ہوئی ہے افسوس ناک ہے۔2010 کے بعد سے اساتذہ کا تقرر نہیں کیا گیا۔جس کی وجہ سے ڈی ایڈ اور بی ایڈ، تعلیم یافتہ بے روزگار ہو گئے ہیں۔ان نوجوانوں کی دو تین برسوں کی جگر سوز محنت اور کثیر وسائل کے خرچ کا حاصل آخر کیا ہے؟ اس ساری کدوکاوش کا برعکس نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ بے روزگاری کے باعث ان میں مایوسی اور بد دلی بڑھتی جارہی ہے۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے تربیت یافتہ معلمین کی ملازمتوں کے حصول کے لئے اب ٹی ای ٹی امتحان کو ایک معیار بنادیا گیا، لیکن اس ٹیسٹ کے نا مکمل منصوبہ بندی اس معیار کی پستی کی داستاں سنا رہے ہیں۔ اورٹی ای ٹی کی اپنی قانونی حیثیت پر بھی سوالیہ نشانات لگے ہوئے ہیں۔ ٹی ای ٹی(ٹیچر اہلیتی ٹیسٹ)اس امتحان سے آخر حکو مت کیا چا ہتی ہے۔جبکہ ڈی۔ایڈ،اور بی۔ایڈ کامیاب امیدواروں کو حکو مت تربیت یافتہ ٹیچرس کا سر ٹیفکٹ دے چکی ہے اور ٹیچرس اپنے متعلقہ جما عتوں میں پڑھا نے کے اہل بھی ہیں تب بھی حکو مت اِن امید واروں کو ایک اور امتحان سے گذارنا چا ہتی ہے،آخر کیوں؟کیا حکومت کو اپنے دیئے ہو ئے سر ٹیفیکٹ پر شبہ ہے کہ یہ تربیت یافتہ ٹیچرس نا اہل ہیں اِنہیں مزید جا نچا اور پر کھا جائے؟مزید یہ کہتعلیمی محکمہ دونوں زمروں کے اْمیدواروں سے اس ٹیسٹ کے نام پر پانچ سو روپیے کا چالان وصول کر رہی ہے جو کہ غریب اْمیدواروں پر زیا دتی کے مترادف ہے۔اگر ایسا ہے توحکومت وقت کو چاہئے کہ براہ راست ٹی ای ٹی کا امتحان لیا جائے اور ڈی ایڈ بی ایڈ کو سرے سے ختم ہی کر دیاجائے۔۔ گذشتہ کئی سالوں سے حکومت ٹی ای ٹی امتحانات کے لاکھوں بے روزگار امیدواروں سے کروڑوں روپئے جمع کرچکی ہے۔مگر ڈی ایڈ،بی ایڈ کے بعد ٹیچر اہلیتی امتحان کو پاس کرنے کے باوجود بھی لاکھوں تربیت یافتہ مستقبل کے معمار نوکری کے حصول کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔سا تھ ہی یہ بات بھی قابل افسوس ہے کہ کو ئی تعلیمی،سماجی اور سیا سی تنظیم حکو مت کے اس اقدام کی مخالفت نہیں کر رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سماج و ملک کے معمار اور مستقبل کے معلمین کے سا تھ کھلواڑ کو برداشت کر رہے ہیں۔ہم حکومت سے یہ مخلصانہ مطالبہ کریں گے کہ وہ اس اہلیتی ٹیسٹ کو کاالعدم قرار دے کر تربیت یافتہ ٹیچرس کو براہِ راست تقررات کا حکم نامہ جا ری کرے۔
 

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 250474 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More