دبئی ایک خاص شہر ہے۔ یہاں کی عمارتیں خصوصیت کی حامل ہیں۔
یہاں کی سڑکیں خاص ہیں۔ یہ شان و شوکت کی نمود و نمائش والا شہر ہے۔
یہاں کے رؤسا اور شیخ مہنگی چیزوں کے شوقین ہیں۔ دبئی کی سڑکوں پر انتہائی
پر تعیش کاریں فراٹے بھرتی ہیں۔ جبکہ لمیٹڈ ایڈیشن کی پرشکوہ عیش و آرائش
والی گاڑیاں کروڑوں میں آتی ہیں۔
|
|
ان کاروں کی نمبر پلیٹ بھی لاکھوں کروڑوں روپے میں آتی ہیں۔ کچھ خاص نمبر
حاصل کرنے کے لیے تو کروڑوں روپے بھی خرچ کیے گئے ہیں۔
دبئی کے شوقین مزاج لوگوں کو سب سے جدا لائسنس پلیٹ چاہیے اور کار تو خاص
ہونی ہی چاہیے۔
اپنی کار کے لیے سب سے مختلف اور خاص نظر آنے والی لائسنس پلیٹ کے لیے دبئی
کے امیر شہری منھ مانگی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
فینسی نمبر حاصل کرنے کے لیے بولیاں لگتی ہیں اور بعض امیر شیخ اس میں بڑھ
چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ وی آئی پی نمبروں کی نیلامی سے حکومت کو کروڑوں روپے
کی آمدنی ہوتی ہے۔
|
|
مہنگا شوق
35 سالہ محمد المرزوقی پرانی گاڑیوں (ونٹیج کاروں) کے شوقین ہیں۔ انھوں نے
اپنی گاڑیوں کے مخصوص نمبروں کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں۔
المرزوقی کے پاس پر تعیش کاروں کا ایک قافلہ ہے اور 11 خصوصی نمبر پلیٹس
ہیں۔ وہ خود چار کاریں استعمال کرتے ہیں اور ہر ایک کی لائسنس پلیٹ وی آئی
پی ہے۔
سرخ رنگ کی ان کی فراری کار کا نمبر 8888 ہے۔ یہ ان کی گاڑیوں کے قافلے کا
سب سے اہم نمبر ہے۔
المرزوقی کہتے ہیں: 'میں نے چھ لاکھ درہم (تقریبا 1،63،376 امریکی ڈالر یا
سوا دو کروڑ پاکستانی روپے) میں اسے حاصل کیا تھا۔
ان کے پاس ایک ایسی نمبر پلیٹ بھی ہے جس میں پانچ بار آٹھ کا ہندسہ آتا ہے۔
اس لائسنس پلیٹ کو خریدنے کے لیے المرزوقی نے نو لاکھ درہم (تقریبا
2،45،064 امریکی ڈالر یا ساڑھے تین کروڑ پاکستانی روپے) خرچ کیے۔
المرزوقی کو 8 کے ہندسے بہت لگاؤ ہے۔ ان کی کوشش رہتی ہے کہ ان کی تمام تر
گاڑیوں میں آٹھ کی تعداد زیادہ سے زیادہ ہو۔
|
|
پرسنل ٹچ
آٹھ کے ہندسے سے انھیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کے قافلے کے ساتھ ان کا ذاتی
ربط باہمی ہے۔
وہ کہتے ہیں: 'میں اپنے آٹھ کے ہندسے کو اپنے موبائل نمبر کے 8 سے ملاتا
ہوں۔ اور اس کے لیے بہت پیسے لگتے ہیں۔'
تاہم یہ بتانے کے بعد المرزوقی قدرے شرمسار ہوتے ہوئے کہتے ہیں: 'قیمت کے
بارے میں اس طرح کھلے عام باتیں کرنا اچھا نہیں لگتا۔'
بہرحال اس طرح کا شوق رکھنے والے المرزوقی پہلے شخص نہیں ہیں۔
دبئی کے سرکاری حکام جو ایسے نمبروں کی نیلامی کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس
میں کوئی بھی شہری حصہ لے سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں: 'انتہائی پر تعیش یا لگژری کاروں اور خصوصی نمبر پلیٹس سے ان
کے مالکان کو سڑکوں پر خصوصی شناخت ملتی ہے۔'
|
|
دولت اظہار کی چیز ہے۔۔۔
دبئی اور عیش و آسائش ایک دوسرے کے ہم قدم ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا یہ شہر
امیر شیوخ اور اونچی تنخواہیں پانے والے غیر ملکیوں کا پسندیدہ شہر ہے۔
سماجی میڈیا کی مشہور شخصیات، جن میں بعض ٹین ایجر بھی شامل ہیں، وہ اپنے
مہنگے شوق کے اظہار میں پیچھے نہیں ہٹتے۔
انسٹا گرام پر لاکھوں کے پالتو جانوروں کے ساتھ اکثر ان کی تصاویر نظر آتی
ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے سب سے زیادہ آبادی والے اس شہر میں پرتعیش اور پرشکوہ
چیزوں کی ریل پیل ہے۔ اور وی آئی پی نمبر پلیٹیں ان میں سے ایک ہیں۔
سنہ 2008 میں، دبئی میں ایک نمبر والی لائسنس پلیٹ ایک کروڑ 24 لاکھ امریکی
ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔ آج کے حساب سے یہ قیمت پاکستانی روپے میں دو سو
کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔
|
|
سب سے مہنگی نمبر پلیٹ
دبئی میں آج بھی اس نمبر پلیٹ کو سب سے زیادہ مہنگی نمبر پلیٹ کہا جاتا ہے۔
دبئی کی ایک رہائشی اینجلینا کہتی ہیں: 'جب میں سڑک پر کسی خصوصی نمبر پلیٹ
والی کار کو گزرتے ہوئے دیکھتی ہوں تو اس سے فرق تو ضرور پڑتا ہے۔'
ایک شہری فری ترابی بھی اینجلینا سے متفق نظر آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: 'بہت
سے ممالک میں لوگوں کو مخصوص نمبر سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن دبئی میں فرق
پڑتا ہے۔ یہاں یہ ایک ٹرینڈ ہے۔
'بطور خاص اس وقت جب آپ کے پاس کوئی سپر کار یا کوئی مخصوص کار ہو۔ دبئی
میں محدود ایڈیشن والی کئی کاریں موجود ہیں۔'
'اگر کسی خاص کار کی نمبر پلیٹ بھی مخصوص ہے تو اس کی شناخت آسان ہو جاتی
ہے۔'
|
|
نمبر سے شناخت ملتی ہے
المرزوقی نے اپنی لیمبورگینی کے لیے 8686 نمبر خریدا ہے۔ ان کی دوسری
فیراری کار نمبر 55608 ہے۔
وہ کہتے ہیں: 'پہلے یہ صرف شوق تھا لیکن اب اس نے کاروبار کا روپ اختیار کر
لیا ہے۔ میں اپنے سوشل میڈیا پروفائل پر فالوورز کی تعداد دیکھ کر دنگ رہ
جاتا ہوں۔'
المرزوقی نے سب سے پہلے جو سپیشل نمبر پلیٹ خریدی تھی اس کا نمبر 888 تھا۔
اس کے بعد وہ 8 کے ہندسے سے منسلک ہر خاص نمبر خریدنے کی کوشش کرنے لگے۔
وہ کہتے ہیں: 'میں اسے خریدنے میں ہچکچاتا نہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ہر خاص
چیز میری ہو۔'
|