مقالہ لکھنے کے طریق

پہلا مقالہ لکھنے کے بعد جو ضروری چیزیں ایک مقالہ کو سمجنے اور پھر لکھنے سے ترتیب لگانے تک باتیں سمجھ آئیں وہ رفاہ عامہ کی خاطر پیش خدمت ہیں ۔

مقالہ کیا ہے ؟
کسی خاص موضوع پر ٹھوس معلومات کو یکجا کرکے لکھنا ۔ جس پر یا تو پہلے کسی نے کچھ نہ لکھا ہو ۔ یا اگر لکھا ہوتو کم لکھا ہو ۔ یا اس پر مزید لکھا جا سکتا ہو۔ یا اس پر لکھا تو ہو مگر مختلف جگہوں پر ۔
مقالہ کی اقسام
1:۔ تخریجی
2:۔ تحقیقی
1:۔ تخریجی مقالہ کی اقسام
1:۔ تاریخی
2:۔ مذہبی
3:۔ تہذیبی
4:۔ سائنسی
5:۔ شخصیات پر
6:۔ کتب کے تعارف پر
2:۔ تحقیقی مقالہ کی اقسام
1:۔ تاریخی
2:۔ تہذیبی و ثقافتی
3:۔ شخصیات پر
4:۔ سائنس کے کسی موضوع پر
5:۔ مفقود الخبر اشیاء کو منظر نامہ پر لانا
تخریجی مقالہ کیا ہوتا ہے ؟
کسی معین موضوع پر مختلف کتب و رسائل اور اخبارات سے حوالہ جات لے کر یکجا کرنا اور ایک ترتیب کے ساتھ اسے مزین کرنا ۔
تاریخی تخریجی مقالہ
ایسا مقالہ جس میں کسی قسم کی تاریخ کو یکجا کرنا مقصود ہو۔
مذہبی تخریجی مقالہ
ایسا مقالہ جس میں کسی مذہبی فرقہ ، شخصیت ، کتاب یا دیگر شعائر پر لکھے گئے مواد کو اکٹھا کرنا مقصود ہو۔
تہذیبی تخریجی مقالہ
کسی معین مذہب یا جگہ کی تہذیب پر لکھی گئی کتب سے اس جگہ کی تہذیب کے بارے میں مواد یکجا کرنا ۔
سائنسی تخریجی مقالہ
ایسا مقالہ جس میں سائنس کے شعبہ میں سے ایک معین موضوع پر جو ریسرچز پیش کی جا چکی ہوں ان کو ایک جگہ یکجا کرنا ۔
شخصیات پر تخریجی مقالہ
ایسا مقالہ جس میں کسی بھی قسم کی شخصیت مثلاً سائنس دان ، فلاسفر وغیرہ پر لکھے گئے مواد کو کتب و رسائل اور اخبارات سے ایک جگہ یکجا کرنا ۔
کتب کے تعارف پر تخریجی مقالہ
معروف کتب کے تعارف پر جو مواد اکٹھا کر کے مقالہ لکھا جائے اسے اس زمرہ میں لے کر آئیں گے ۔
اس کے علاوہ بھی تخریجی مقالہ کی اقسام ہوسکتی ہیں ۔لیکن ان کے ساتھ شرط ایک ہی لگائی جائے گی ۔ اور وہ تخریج کی شرط ہے ۔ تخریج کہتے ہیں کسی چیز کو اچھی طرح ایک جگہ سے نکال دینا ۔ عربی میں یہ خرج سے باب تفعیل میں لایا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے اس کے معنوں میں شدت اور نچوڑ کے پیدا ہوگئے ہیں ۔
2:۔ تحقیقی مقالہ کیا ہوتا ہے ؟
کسی ایسے موضوع پر مقالہ رقم طراز کر نا جس پر اس سے پہلے کسی نے کچھ نہ لکھا ہو۔ یا لکھا تو ہو مگر تسلی بخش نہ ہو۔ یا اس پر مزید لکھا جا سکتا ہو۔ اس کے لئے اپنی نئی ریسرچ کے ذریعہ مواد اکٹھا کیا جاتا ہے ۔ پہلے مفروضے ، پھر تجربے کئے جاتے ہیں ۔ اور نتیجے اخذ کئے جاتے ہیں ۔ یا مختلف اشخاص سے مل کر موضوع سے متعلق علم کو اکٹھا کیا جاتا ہے ۔
تاریخی تحقیقی مقالہ
ایسا مقالہ جس میں کسی شخصیت ، مقام یا کسی بھی چیز کی تاریخ کو ایک جگہ محفوظ کر نا مقصود ہو ۔ اس کے لئے سب سے اول ماخذ وہ تحریرات ہیں جو اسی زمانہ میں لکھی گئی ہوں یا اس جگہ سے تعلق رکھتی ہوں ۔زمانہ کے اعتبار سے اس وقت کے کسی شخص کی ڈائری کے اوراق ، اس وقت کے رسائل اور اخبارات ، یا مطبوعہ و غیر مطبوعہ ریکارڈ ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں ۔ اور دوسرا ذریعہ وہ اشخاص ہیں جو اس زمانہ سے تعلق رکھتے ہوں یا اس جگہ سے تعلق رکھتے ہوں ۔ تیسرا ذریعہ ان اشخاص کی تحریریں ہیں یا ان سے روایات کرنے والے لوگ۔
تہذیبی و ثقافتی تحقیقی مقالہ
ایسا مقالہ جس میں ایسی قوم ، یا ایسے مذہب کی ثقافت اکٹھی کی جائے جس پر ابھی کسی نے قلم نہ اٹھائی ہو یا لکھا تو ہو مگر تسلی بخش نہ ہو۔ یا مفقود الخبر ہوچکا ہو۔
کسی قوم یا مذہب کے لوگوں کی تہذیب و تمدن اور ثقافت پر لکھنے کے لئے ان لوگوں میں چند ایام گزارنا ضروری امر ہے ۔ ان کے بزرگان سے مل کر اس بارے میں پوچھا جائے ۔ ان کے متعلق مضامین کا بغور مطالعہ کیا جائے ۔ اس سے قبل تہذیب و تمدن کے متعلق علم مکمل ہونا چاہئے کہ کسی قوم کی تہذیب و تمدن سے کیا مراد ہوسکتی ہے ۔ اور کون کون سی چیز اس میں آسکتی ہے ۔
شخصیات پر تحقیقی مقالہ
کسی وفات یافتہ شخصیت پر مقالہ لکھنے کے لئے اس کے خاندان کے افراد سے رابطہ از حد ضروری ہے ۔ پھر اسکے دوستوں سے اور جہاں وہ کام کرتا تھا اس ماحول کے باسیوں سے اس شخص کے متعلق معلومات اکٹھی کرنا ۔
اگر کسی نے اسکا ذکر کتب یا رسائل یا کسی اخبار میں کیا ہوتو وہ اکٹھا کرنا ۔ سب سے اہم اسکی ڈائری دیکھنا اگر اس کو لکھنے کی عادت تھی ۔ پھر اسکے مضامین اگر وہ لکھتا تھا تووہ بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۔ جن جن اشخاص کا اس کے ساتھ کوئی واسطہ رہا ہو۔ ان سے بھی ملا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح اگر مواد تسلی بخش نہ ہو تو جن اشخاص نے اس کو دیکھا ہو ان سے بھی ملا جا سکتا ہے ۔
سائنس کے کسی موضوع پر تحقیقی مقالہ
سائنس وسیع سبجیکٹ ہے ۔ اس کے مختلف پہلوؤں میں سے کسی ایک کو لے کر اس پر ریسرچ کرنا ۔ اس کے لئے لیبارٹری کی ضرورت بھی ہوسکتی ہے ۔ اس کے علاوہ دقیق مطالعہ سے جو نتائج آپ اخذ کرتے ہیں اس کو آپ ایک مقالہ کی صورت میں لکھ سکتے ہیں ۔ غرض کے مفروضہ کے بعد تجربہ کر کے اور پھر اس سے نتائج اخذ کرکے بالترتیب انکو لکھ دینا اور اپنی بات کو مختلف مثالوں سے ثابت کردینے سے اس پر مقالہ تحریر کیا جا سکتا ہے ۔
مفقود الخبر اشیاء کو منظر نامہ پر لانا
ایسی اشیاء جو پرانے زمانہ میں استعمال ہوتی تھیں مگر اب وہ مفقود کے زمرہ میں داخل ہورہی ہوں انکو متعارف کروانا ۔ اس مقالہ میں کسی بھی مفقود الخبر کو لیا جا سکتا ہے خواہ وہ جانور ہو ، حشرارت الارض میں سے ہو ، انسان ہو، یا انسان سے متعلقہ ہو۔ مثلاً ان سواریوں کو لیا جاسکتا ہے جو آج سے 1400 سال پہلے یا دوسرے الفاظ میں آج سے 150 سال پہلے بھی استعمال ہوتی تھیں مگر اب وہ استعمال نہیں ہوتیں یا شاذ کے طور پر استعمال ہوتی ہیں ۔
مقالہ کے اجزاء
ٹائٹل پیج
خوبصورت ٹائٹل پیج جس پر مقالہ کا عنوان ، مقالہ نگارکا نام ، رہائش وغیرہ کا اندراج کیا جائے ۔ بیک گراؤنڈ میں اگر مقالہ سے متعلقہ تصویر ہوتو وہ بھی لگائی جاسکتی ہے ۔
تعارف مقالہ نگار
مقالہ نگار مختصر تعارف اپنے مقالہ کی ابتداء میں درج کرے ۔
رائے بزرگان
اپنا مقالہ کسی بزرگ سے پڑھوا کر اس سے مقالہ سے متعلق رائے درج کروائی جائے ۔
پیش لفظ
مقالہ نگار پیش لفظ درج کرے جس میں اپنے مقالہ کا خلاصہ اور مقالہ لکھتے ہوئے جو کمی بیشی رہ گئی ہو یا مشکل پیش آئی ہو وغیرہ اس کا ذکر مختصر پیرائے میں کردے ۔
انڈیکس
اپنے مقالہ کے مرکزی مواد کے عناوین کا انڈیکس شروع میں درج کرے جس سے قاری کو مقالہ کا مضمون سمجھنے میں آسانی پیدا ہو ۔ اور اگر اس کے پاس وقت نہ بھی ہو تو وہ عناوین کو پڑھ کر اپنی ضرورت کے عنوان کے تحت لکھے ہوئے اقتباس کو پڑھ لے ۔
اصل مواد
انڈیکس کے بعد مقالہ نگار اصل مواد کو ہیڈنگ ، سب ہیڈنگ اور ضرورت پر تیسری ہیڈنگ بنا کر انکے تحت تقسیم کرے ۔
مقالہ نگار اس بات کا خیال رکھے کہ جہاں مین ہیڈنگ شروع ہو رہی ہو وہاں سے پیج کا آغاز ہو رہا ہو ۔ ایسا نہ ہو کہ وہاں پیج ختم ہو رہا ہو۔ اس سے پڑھنے والے پر برا امپریشن پڑتا ہے ۔
حوالہ جات
اصل مواد کے تحت جن جن کتب سے حوالہ جات کا اندراج کیا ہوا ہو۔ انکا مکمل حوالہ فٹ نوٹ میں درج کرنا ۔
اشاریہ
اصل مواد کے اختتام پر اشاریہ کا اندراج کیا جاتا ہے جو درج ذیل چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے :۔
1:۔ مضامین
مقالہ میں مختلف قسم کے مضامین کی فہرست حروف ہجاء کے مطابق ترتیب دے کر مع صفحہ نمبر ایک جگہ اکٹھے کر کے لکھنا ۔
2:۔ اسماء
مقالہ میں جو اسماء آئیں ان کو حروف ہجاء کی ترتیب پر ایک جگہ معہ صفحہ نمبر اکٹھے کر کے لکھنا ۔
3:۔ مقامات
مقالہ میں جن مقامات کا ذکر ہو ان کو حروف ہجاء کی ترتیب کے مطابق فہرست میں لکھنا اوران تک پہنچنے کے لئے صفحہ نمبر کا اندراج کرنا ۔
4:۔کتابیات
مقالہ میں جن کتابیات کا ذکر ہو ان کو حروف ہجاء کی ترتیب کے مطابق فہرست میں لکھنا اوران تک پہنچنے کے لئے صفحہ نمبر کا اندراج کرنا ۔
5:۔ مراجع مصادر
مقالہ لکھتے ہوئے جن جن کتب و رسائل اور اشخاص سے امداد لی گئی ہو ان کی فہرست لکھنا ۔

مقالہ لکھنے سے پہلے ضروری چیزیں
مضبوط ارادہ
مقالہ لکھنے سے پہلے مضبوط ارادہ بنا لینا ضروری ہے ۔ اگر ارادہ مضبوط نہ ہو تو کام درمیان میں چھوٹ جائے گا۔ اور محنت ضائع ہو جائے گی ۔ قوت ارادی جب اپنی انتہاء تک پہنچتی ہے تو عمل کی صورت ڈھال لیتی ہے ۔
دلچسپی
جس موضوع پر مقالہ لکھنا ہے اس میں دلچسپی ضرور ہونی چاہیئے ۔ کیوں کہ اس کے بغیر بوریت پیدا ہوگی اور آپ کام کو جلد چھوڑ دیں گے ۔ اگر آپ کو کسی کی طرف سے مقالہ لکھنے کو دے دیا گیا ہے ۔ اور موضوع کے چننے میں آپ کی رائے نہیں لی گئی تو بھی آپ نے کوشش کر کے دلچسپی پیدا کرنی ہے ۔
مقالہ کے عنوان کو بغور سمجھ لینا
یہ بات بھی نہایت ضروری ہے کہ مقالہ کے عنوان کو بغور دیکھ اور سمجھ لیا جائے ۔ بعض مقالہ نگار پورا مقالہ لکھ دیتے ہیں اور آخر پر جب ان سے مقالے کا عنوان پوچھا جائے تو وہ غلط بتا دیتے ہیں ۔ یا بعض مقالہ کے عنوان کو سمجھ ہی نہیں پاتے جس کی وجہ سے وہ ایک غلط راہ پر لگ جاتے ہیں ۔
متعلقہ افراد سے رابطہ
مقالہ سے متعلقہ افراد سے رابطہ کر کے اس مقالہ کے بارہ میں جو معلومات ملتی ہیں۔ وہ اکٹھی کرنا شروع کر دیں ۔ اسی طرح جو افراد پہلے مقالہ لکھ چکے ہوں اور اچھی کارکردگی بھی دکھائی ہو ان سے مقالہ لکھنے کے حوالہ سے رہنمائی ضرور حاصل کریں ۔
ذیلی عناوین
مقالہ لکھنا شروع کرنے سے پہلے اس کے ذیلی عناوین بنا لیں ۔ گو وہ ذیلی عناوین حتمی نہیں ہونگے ۔ ممکن ہے کہ جب آپ کا مقالہ مکمل ہو جائے گا تو اس وقت آپ کے ذیلی عناوین بالکل ہی اس کے برعکس ہوں ۔
مالی معاونت
ہر کام کے لئے مالی امداد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسی طرح مقالہ لکھنے سے پہلے اس کے اخراجات کا اندازہ لگا کر مالی بجٹ والدین سے یا کسی معاون سے منظور کروا لینا چاہیئے ۔
کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ
مقالہ کمپوز کرنے کے لئے ایک اچھے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
مقالہ لکھتے ہوئے ضروری چیزیں
وقت کی تقسیم
مقالہ لکھتے ہوئے اپنے وقت کو تقسیم کر لیں ۔ اور دن میں مقالہ کو کتنا وقت دے سکتے ہیں وہ فائنل کر لیں ۔ پھر اس پر حتی الوسع عمل کرنے کی کوشش کریں ۔ میری رائے میں اگر آپ نے کسی معین وقت پر مقالہ جمع کروانا ہے تو جمع کروانے سے 40 دن قبل آپ مقالےکے مواد کی کمپوزنگ سے فارغ ہوجائیں ۔ اور اگر آپ اپنی شوق سے مقالہ لکھ رہے ہیں تو بھی ایک وقت مقرر کرلیں ۔جس پر آپ نے مقالہ مکمل کر لینا ہے ۔ اور اس سے 40 دن قبل تک مواد کو کمپوز کرلیں ۔
کمپوزنگ
جیسے جیسے آپ کو مقالہ سے متعلقہ مواد ملتا جاتا ہے ویسے ویسے اسے آپ کمپوز بھی کرتے رہیں ۔ تاکہ جو مواد آپ کو مل چکا ہے وہ ضائع نہ ہو۔
پروف ریڈینگ
آپ اپنے مقالہ کو ٹائپ کرنے کے ساتھ ساتھ ہی غلطیوں کو درست کرتے جائیں ۔ غلطی کا امکان پھر بھی باقی رہ جاتا ہے ۔ آپ کمپوزڈ حصہ کا پرنٹ نکلوا لیں اور لیڈ پینسل لے کر غلطیوں کی نشاندہی کرتے رہیں ۔ اور اول فرست میں وہ غلطیاں درست کر لیں ۔
مقالہ کی ترتیب
جب آپ تمام مواد کمپوز کر لیں تو دوسرا کام اس مقالہ کو ترتیب لگانا ہوتا ہے ۔ ترتیب میں درج ذیل باتوں کو مد نظر رکھیں :۔
سرخیوں کا اچھوتا پن
جو عنوان یا باب آپ باندھیں اس میں ایک اچھوتا پن ہونا چاہیئے جو اپنے قاری کی توجہ کو اپنی طرف کھینچے ۔
مختلف فونٹس کا استعمال
عربی عبارت عربی فونٹ میں ہونی چاہئیے اور اردو کی عبارت اردو کے فونٹس میں ۔ اسی طرح ہیڈنگز کے فونٹس بھی پیراگراف کے فونٹس سے مختلف رکھے جا سکتے ہیں ۔ تاکہ پیراگراف اور ہیڈنگ کی عبارت میں فرق کیا جا سکے۔
مقالہ کے اجزاء کی ترتیب
مقالہ مختلف اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے ۔ وہ تمام اجزاء اپنی اپنی جگہ پر ہونے چاہئیں ۔ سب سے پہلے ٹائٹل پیج ، مقالہ نگار کا تعارف ، کسی بھی بزرگ کی رائے اور اگر کسی خاص بزرگ کی نگرانی میں کیا ہو تو اس کی رائے درج کرنا ، بیان مقالہ نگار، پیش لفظ ، انڈیکس ، اصل مواد ، اشاریہ اور سب سے آخر پر حرف آخر یا اختتامی کلمات ۔
مقالہ کی تزیین
مقالہ کو مزین بنانے کے لئے پیج بورڈر ، ہیڈرز ، فوٹرز و دیگر اجزاء کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
 

ZAFRULLAH KHAN
About the Author: ZAFRULLAH KHAN Read More Articles by ZAFRULLAH KHAN: 7 Articles with 39938 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.