دریائے گمبیلہ کے پاس ایک بیٹھک میں ہمارے لیے رات
بسرکرنے کااہتمام کیاگیاتھا دریائے ٹوچی جسے دریائے گمبیلہ بھی کہتے ہیں
افغانستان سے وزیرستان میں داخل ہوکر وادی داوڑ کو سیراب کرتے ہوئے تنگہ سے
گزرتا ہوابنوں میں داخل ہوتا ہے جہاں اسے گریڑا کا نام دیا گیا ہے۔ بنوں
میں وزیر بکا خیل اور علاقہ میریان کا کچھ حصہ سیراب کرتا ہے۔ ضلع لکی میں
داخل ہو کر اس کا نام گمبیلہ ہو جاتا ہے جو عیسک خیل کے قریب دریائے کرم
میں جا گرتا ہے۔اسی دریاکے قریب ہمارے میزبان اورجمعیت علماء اسلام لکی
مروت کے سیکرٹری اطلاعات ہنس مکھ شخصیت کے مالک مولاناعبدالوکیل اورہمارے
بھائی حاجی امان اﷲ قریشی کی رہائش گاہیں ہیں ،جمعیت علماء اسلام جموں
وکشمیرکے سیکرٹری جنرل مولاناامتیازعباسی مجھے دفترسے ،،اغواء ،،کرکے یہاں
لائے تھے اسلام آبادکے یخ بستہ موسم کے مقابلے میں لکی میں معتدل موسم
تھالکی مروت والوں کی خوش قسمتی ہے کہ ان کے پاس گیس وافرمقدارمیں موجود
تھی ورنہ اسلام آبادمیں توڈھونڈنے سے گیس نہیں ملتی اس لیے یہاں چولہے
ٹھنڈے رہتے ہیں لکی مروت والے چولہے گرم تھے اس لیے انہوں نے ہماری پرتکلف
مہمان نوازی اورتواضع کی ۔
اسلام آبادسے جب ہم لکی مروت کے لیے روانہ ہوئے توذہن میں یہ خیال
ضرورآیاکہ جوتبدیلی ہمیں پانچ ماہ میں نظرنہیں آئی شایدخیبرپختونخواہ والوں
نے پانچ سالوں میں دیکھی ہوچلوان سے ہی کچھ اس تبدیلی کاحال واحوال پوچھ
لیتے ہیں مگرٹھریے پہلے پنچاب میں بھی تبدیلی کاایک منظردیکھ لیتے ہیں جنڈ
شہرپہنچے تونمازعصرکاوقت تھا جنڈ صوبہ پنجاب اورصوبہ خیبر پختونخوا کے
درمیان میں سرحدکا کام کرتاہے۔ہمارے پرانے دوست قاری محمدایوب کاکوہاٹ روڈ
پرمدرسہ ہے نمازکے بعد ان سے ملاقات ہوئی توانہوں نے تبدیلی
سرکارکاروناروتے ہوئے بتایاکہ گزشتہ سال ہی وہ اوقاف کی ملازمت سے
ریٹائرڈہوئے ہیں مگرریاست مدینہ کی دعویدارحکومت نے ان کانام فورتھ شیڈول
میں ڈال کر،،پنشن ،،کااضافی تحفہ دیاہے ۔
خیرہم خوشحال گڑھ سے ہوتے ہوئے خیبرپختون خواہ میں داخل ہوئے تو پہلی ہی
چیک پوسٹ پر،،بریک شہ،،کی آوازپرمولاناارشدعباسی نے زورداربریک ماری۔
ساہیوال میں تبدیلی کاٹریلردیکھ چکے تھے اس لیے ہم سب نے جلدی سے اپنے اپنے
شناختی کارڈنکال لیئے مگرہمارے رفیق سفراوررہبرمولاناعبدالرزاق نے
اپناشناختی کارڈدکھاتے ہوئے پشتومیں بتایاکہ ،،مہمانوں دے ،،توجان چھوٹی ۔عبدالرزاق
دلوخیل لکی مروت کے رہائشی ہیں ان کے والدحاجی عبدالجبارمرحوم مولانافضل
الرحمن کے ایک جانثارتھے ۔
ہم جوں جوں لکی مروت میں داخل ہورہے تھے توں توں جھنڈا کلچر، دیوار کلچر،
بینر کلچر مزید پروان چڑھتا نظرآرہاتھا۔ سیاسی و غیر سیاسی جھنڈے، علاقائی
و غیر علاقائی جھنڈے، پرسنل و پرائیوٹ جھنڈے، کوئی گھر، حجرہ، دکان، ٹینٹ،
خیمہ، مارکیٹ، کھیت میں کوئی پودا، راستے میں کوئی کھمبا، گندم کابھوساڑہ،
غرض یہ کہ ہر طرف کوئی شے ایسی نہیں، سوائے خلا کے، جس پر کوئی نہ کوئی
جھنڈا یا بینر لہرا نہ رہا ہو اور کوئی دیوار ایسی نہیں جس پر اشتہاری یا
انتخابی نعرے درج نہ ہوں ۔البتہ یہاں کی دیواروں پریہ جملے بھی کثرت سے
دیکھنے کوملے ،سفرحج مبارک ،زیارت معصومین مبارک،عمرہ مبارک ، اس کے ساتھ
ساتھ نسلِ انسانی کی مختلف قوموں، قبیلوں، خیلوں، گروہوں اور گروپوں میں
تقسیم شاید اور کہیں بھی زیادہ ہو، لیکن جس شرح کے ساتھ ہمارے جنوبی اضلاع
میں، ہم نے دیواروں پر پڑھا، کہیں اور نہیں پڑھا۔ ہر نام کے پیچھے قوم،
قبیلے، خیل یا طبقہ کا ذکر اتنا ضروری ہے جتنا خود نام۔ تاکہ اصل و نسل سے
پہچانے جا سکیں۔
لکی مروت خیبر پختونخواہ کے جنوب میں بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے درمیاں
واقع ہے ،جہاں جہاں پانی ہے وہاں ہریالی ہے۔ جہاں نہیں،وہاں کی زمینیں خشک
اور صحرا ئی ہیں۔ سوکھی پہاڑیوں کے بیچ پھیلا لکی مروت ایک زندہ و تابندہ و
مردم خیزشہر ہے۔ مردم خیز اس تناظر میں کہ یہاں صرف مرد ہی نظر آتے
ہیں۔اسکے شمال میں کرک اور ضلع بنوں واقع ہیں جبکہ مشرق میں میانوالی اور
مغرب میں اسکی حدود قبائلی علاقہ ٹانک اور وزیرستان سے ملی ہوئی ہیں۔لکی
مروت کا رقبہ بنوں ضلع سے زیادہ وسیع ہے اور تقریبا 7,78,529 ایکڑ پر پھیلا
ہوا ہے،(3164 - مربع کلومیٹر)۔یہاں تقریبا 250 گاؤں آباد ہیں جو مروتوں کی
اس سرزمین کا حصہ ہیں۔گاؤں کے نام عموما "خیل" کے لاحقے رکھتے ہیں جیسے کہ
متان خیل،غزنی خیل،پہاڑخیل ،دلوخیل ،مما خیل بیگو خیل،شہباز خیل،
اگلے دن ٹاؤن ہال میں جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام سوشل میڈیاسیمینارتھا
یہ سیمیناردراصل جمعیت علما ء اسلام کے زیراہتمام 27جنوری کوڈیرہ اسماعیل
خان میں ہونے والے تحفظ ناموس رسالت ملین مارچ کی تیاریوں کے سلسلے میں
منعقدکیاگیاتھا یوں سمجھ لیجیے کہ ملین مارچ کی تیاروں کے لیے لکی مروت بیس
کیمپ بن چکاہے ویسے بھی لکی مروت جمعیت علماء اسلام کامضبوط قلعہ ہے حالیہ
انتخابات میں بھی جمعیت علما ء اسلام نے ایک قومی اوردوصوبائی اسمبلی کی
نشستیں جیتی ہیں اورایک درویش عالم دین شیخ الحدیث مولاناانورکہ جن کے پاس
ذاتی گاڑی بھی نہیں تھی انہوں نے نوے ہزارسے زائدووٹ لے کرپی ٹی آئی کوشکست
دی ہے کسی دورمیں یہاں سیف اﷲ برادرا ن کاطوطی بولتاتھا مگراب کتاب کے نشان
کوکامیابی کاضامن سمجھاجاتاہے ۔سٹیج کی پچھلی نشست پرمفتی نورعالم کے ساتھ
میری نشست ہوئی جونہایت دلچسپ اورپرانی یادوں پر مشتمل تھی ۔
سیمینارسے قبل جمعیت علما ء اسلام کے ناظم انتخابات اورمتحرک نوجوان علامہ
راشدسومروسے ملاقات ہوئی انہوں نے بتایاکہ اس مرتبہ دوگنی رکنیت سازی کی
گئی ہے اوررکنیت سازی کے حوالے سے تمام جدیدذرائع استعمال میں لائے جارہے
ہیں تمام ڈیٹاکمپیوٹرائرزکیاگیاہے مرد،خواتین اورنوجوانوں کی لسٹیں
کمپیوٹرائزکی گئی ہیں اورایک ایپ بنائی جارہی ہے جس کے ذریعے قائدین ایک
کلک پرتمام ممبران کوپیغام دے سکیں گے ملاقات کے بعد ہم سیمینارمیں پہنچے
توہلکی پھلکی بارش شروع ہوچکی تھی جس کی وجہ سے موسم ٹھنڈاہوچکاتھا
مگرمولاناامتیازعباسی اورعلامہ راشدسومروکی اردواورسینیٹرمولاناعطاء الرحمن
،مولاناعبدالوکیل ،مولاناانور،مولاناعبدالرحیم ودیگرکی پشتوتقاریرنے ماحول
کوگرمادیاتھا ۔
سیمینارسے واپسی پرپختون خوا کی صحرائی وادی کرک پہنچے تومولاناکرامت اﷲ نے
اپنے مدرسہ میں دعوت کااہتمام کیاتھا جہاں جمعیت علماء اسلام کے کرک سے
سابق امیدوارقومی اسمبلی میرزقیم بھی موجود تھے ۔ کرک صوبائی دارالخلافہ
پشاور سے کوئی ایک سو بیس کلو میٹر کے فاصلے پر کوہاٹ اور بنوں کے درمیان
میں مخل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کوئی سات سوا سات لاکھ آبادی پر مشتمل یہ وادی،
پاکستان کا واحد علاقہ ہے جہاں صرف ایک قبیلہ کے لوگ آباد ہیں خٹک۔
یہاں زراعت میں گندم، چنے، مکئی، مونگ پھلی وغیرہ اہم فصلیں ہیں۔کرک اب
پچیس تیس ہزار بیرل خام تیل یومیہ پیدا کرتاہے اور یہاں اتنا گیس نکلتا ہے
جو پورے صوبے کی ضروریات سے کہیں زیادہ ہے۔ شکر درہ، گورگورے، ماکوڑی،
ناشپہ اور کڑپہ وغیرہ میں قدرتی وسایل کی فراوانی ہے، یہاں پر جپسم بھی
پایا جاتا ہے اور نمک بھی۔مگراس کے باوجود یہاں پسماندگی ہے پی ٹی آئی کی
حکومت بھی یہاں کوئی خاص تبدیلی نہیں لاسکی ہے ،میرزقیم بتارہے تھے کہ جن
لوگوں نے پی ٹی آئی کوووٹ دیے تھے وہ بھی اب منہ چھپاتے پھررہے ہیں ۔
کرک سے مونگ پھلی ،شہداوردیگرتحائف کے ساتھ جب ہم نے واپسی کارخ کیاتوفیصلہ
کیاکہ کوہاٹ ٹنل سے ہوتے ہوئے پشاورکارخ کرتے ہیں جہاں سے موٹروے کے ذریعے
واپس اسلام آبادپہنچیں گے کوہاٹ کے قریب ایک گاڑی میں جس میں مسلح افرادبھی
موجودتھے نے ہمیں ہاتھ سے کوئی اشارہ کیامگرسمجھ نہ پائے مگرجب دونوں
گاڑیاں قریب ہوئیں توپتہ چلاکہ جمعیت علماء اسلام کے رہنماء اورتحصیل نورنگ
کے ناظم اعزازاﷲ ملاقات کے خواہاں ہیں راستے میں ایک ہوٹل پرمختصرسے محفل
سجی اوربعدازاں دونوں گاڑیاں اپنی اپنی منزل کی جانب چل پڑیں یوں رات گئے
یہ تھکادینے والاسفرہماری توبہ کے ساتھ اختتام پذیرہواالبتہ
مولاناامتیازعباسی پھربھی پرعزم تھے کہ سفرکایہ سلسلہ جاری رہناچاہیے ۔
پھر اس کی گلی میں جائے گا پھر سہو کا سجدہ کرے گا
اس دل کا بھروسہ کون کرے ہر روز مسلماں ہوتا ہے |