سوشل میڈیا کی یلغار اور ہماری ِ زندگی (حصہ ۔۔دوئم )

 قلم نگار، فلم ساز اور دیگر پیشہ ہائے زندگی کے لوگ بھی سوشل میڈیا کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ کر تے ہوئے اپنی مقبولیت میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا بہت آسان اور سستا ذریعہ ہے جس سے آپ کسی کے ساتھ بھی باآسانی معلومات کی ترسیل اور روابط قائم کر سکتے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر آج ہر قسم کے گروپ بن چکے ہیں مثال کے طور پر باغبانی ، شاعری ، کھانا پکانا ، خرید و فروخت العرض کہ آپ جس طرح کے گروپ میں شامل ہو نا چاہتے ہیں ،جس طرح کی معلومات سے آگاہی اور لوگوں سے آپ معلومات کے حامل اور خواہش مند ہیں اسی طرح کے لوگ آپ کو مل جائیں گئے۔ سوشل میڈیا سے کسی بھی قسم کے سوال کا جواب آپ کو باآسانی مل جائے گا ۔ ہر قسم کے ایکسپرٹ افراد آپ کو مل سکتیں ہیں۔ اور اکثر اساتذہ سوشل میڈیا پر فری تعلیم دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا کاروبار کو فروغ دینے کا بہت اچھا ذریعہ بنتا جا رہا ہے ۔
سوشل میڈیا کے نقصانات: سب سے پہلی بات ادھر یہ بیا ن کرتا جاؤں کہ ہم انسان کی فطرت ہے کہ ہم ہر چیز کے اچھے مقاصد اور خوائص کو چھوڑ کر اس چیز کے غلط استعمال کی طرف جلدی راغب ہو جاتے ہیں۔ یہ ہی حال ہم نے سوشل میڈیا کے ساتھ بھی کیا اور اس قدر غلط استعمال کیا گیا کہ اب صرف سوشل میڈیا کی برائی ہی برائی نظر آتی ہے باقی کچھ نہیں ۔سوشل میڈیا کی سب سے پہلی بُری چیز تو میں اسی بات کو سمجھتا ہوں کہ سوشل میڈیا نے روابط کے فاصلے کم کر دیئے مگر دلوں سے پیار و محبت کے جذبات کو ختم کر دیا۔ احساسات اور جذبات کی سوچ و فکر کو معاشرے میں سے ختم کر دیا جو کہ ہمارے اسلامی اور اخلاقی معاشرے کے لیے بہت سنگین مسلۂ ہے ۔ سوشل میڈیا کا لوگوں کو نشہ ہو گیا ہے اور اس قدر خطرناک حد تک نشہ ہو گیا ہے کہ اکثر نوجوان ہر وقت سوشل میڈیا سے جڑے رہنے کی وجہ سے معاشرے سے بالکل لا تعلق ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سب سے بری بات تو یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر وہ خبریں زیادہ شائع ہوجاتی ہیں جو کے بغیر تصدیق کے ہوتی ہیں جب کے ان خبروں کے حقائق سامنے آتے ہیں تو تب اُس وقت تک بے تحقیق خبریں پھیل چکی ہوتی ہیں۔ مذاق سے ذراہٹ کر ایک بات کر تا جاؤ ں کہ ہمارا نوجوان جس کو اقبال رحمتہ اﷲ نے شاہین بنا کر پیش کیا آج و شاہین اسی سوشل میڈیا پر شیلا کی جوانی اور منی بدنام ہوئی پر بحث کر رہا ہوتا ہے ۔ وہ نوجوان جس کو انقلابی سوچ کا پیکر بنایا گیا تھا وہی انسان آج سوشل میڈیا پر فضول لغویات میں محو نظر آتا ہے۔ وہ نوجوان جو کل کو بزرگوں کے سامنے اونچی آواز کرنا تو دور کی بات ان کی بات پر بحث کرنا گوارا نہیں سمجھتا تھا آج وہ نوجوان سوشل میڈیا پر ہر اس موضوع پر گفتگو کرتا نظر آتا ہے جس کا کوئی نہ تو جواز بنتا ہے اور نہ ہی کوئی سود و فائدہ ۔۔۔ جب کہ معاشرے کی ترقی کا انحصار تعلیم و تربیت اور معاشرے کے افراد کے رحجانات پر منحصر ہوتا ہے مگر ہم نے ۔۔۔تعلیم و تربیت کو چھوڑ کر سوشل میڈیا پر اپنے قیمتی اوقات کو اس طرح برباد کر رہے ہیں کہ جس طرح گویا کہ ہم شاہِ عالم بن گئے ہیں ۔۔۔ جب کہ ہم معاشرے کے ساتھ ساتھ خود کو ایک ان دیکھی تباہی کی راہ پر کامزن کیے ہوئے ہیں۔ آج ہم نے ہر کام ہر فنگشن اور ہر رسم و رواج کو سوشل میڈیا کی نظر پیش کر کے رکھ دیا ہے کہ بس سوشل میڈیا پر ڈال دیا ہے اب ہو جائے گا۔۔ اور ایسے ہی ہو جائے کے چکر میں ہم سست اور کاہل بنتے جا رہے ہیں۔ ایسے ہی ہو جائے کے چکر میں آئے روز ہم اپنے حقوق کی حق تلفی کا سامنا کر رہے ہیں، ایسے ہی ہو جائے کے چکر میں ہم تمیز اور اخلاقیات کے دائرے میں سے نکلتے ہو ئے نظر آرہے ہیں ۔ایک سادہ سی مثال دیکھ لیں آپ کا عوامی نمائندہ آپ کو سوشل میڈیا پر بھرپور طریقے سے کام کرتا دیکھائی دے گا مگر عوامی مسائل کا اور حقیقت سے وہ نا آشنا اور لا تعلق ہو گا اور اس قدر بے پرواہ ہو گا کہ اس کو عوامی تکلالیف کا کوئی اندازہ ہی نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ عوامی مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہو گا ۔۔۔ ہو گا تو صرف سوشل میڈیا پر اپنا Status لگانے میں۔۔۔ اس لیے سوشل میڈیا نے عوام کے درمیان سے ان کے عوامی لیڈروں کو نکال کر سوشل میڈیا کی نظر تک محدود کر کے رکھ دیا ہے ۔ سوشل میڈیا کی تقریبا َہر ایک اپلیکشن پر عام آدمی سے لے کر اعلیٰ حکام تک کے جعلی اکاؤنٹس بنا کر لوگوں کو با آسانی گمراہ کیا جارہا ہے جس سے معلومات اور آگاہی میں غلط رحجانات کی بھرمار زیادہ نظر آتی ہے۔ سوشل میڈیا تو گویا بے حیائی کا ایک کھلا دروازہ ہے جس میں سے جس طرح جس کی مرضی چاہے داخل ہو جائے، آئے روز نت نئے آنے والی اپلیکشنزنت نئی فحاشی اور بے حیائی کے فروغ کو اجاگر کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ انسان باہر سے تھکا ہارا آتا تو والدین، بہن بھائیوں اور اولاد کے ساتھ وقت گزار کر اپنی زندگی کے بوجھ اور پریشانیوں سے اپنے آپ کو ہلکا کر لیتا تھامگر سوشل میڈیا نے آکر وہ وقت تو برباد کیا ہی مگر اس کے ساتھ وہ غم اور اندیشے بوجھ بن کر انسان کو بوجھل اور نفسیاتی بنا رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا اس وقت نوجوان نسل کومذہبی ، معاشی اخلاقی ا ور ذہنی امراض کا شکار بنا تا جا رہا ہے جسکی بدولت نوجوان نسل غلط کاریوں کی طرف راغب ہوتی جا رہی ہے ۔ زمانہ جس برق رفتاری سے آگے بڑھتا جا رہا ہے ہمارا نوجوان اسی تناسب سے پیچھے کی طرف جاتا دیکھائی دے رہا ہے ، جذبات اور احساسات کے لحاظ سے نوجوان اس قدر پیچھے کی طرف جا رہا ہے ، اخلاقیات اور احساسات اور اپنائیت معاشرے میں سے ختم ہوتی جارہی ہے ، سوشل میڈیا پر انسان جس قدر اخلاق اور خلوص کا مظاہرہ کرتا نظر آتا ہے (جاری ہے ۔۔۔۔۔حصہ سوئم)
 

Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 12 Articles with 7867 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.