ادارہ ترقیات کراچی تعلقات عامہ کا امیج بلڈنگ کے حوالے سے مؤثر کردار

 کراچی کے بلدیاتی وشہری اداروں کے محکمہ اطلاعات اپنے اپنے اداروں کی مثبت سرگرمیوں کو اجاگر کرنے میں دشواریوں کا شکار دکھائی دیتے ہیں، پرنٹ میڈیا کے معروف اخبارات اشتہارات لگانے کیلئے جو جگہیں منتخب کرتے ہیں ان کی عمومی طور پر جو جگہیں مختص کی جاتی ہیں وہ شہرکی خبروں کے صفحات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے شہر کی خبروں کو اشتہارات پر ترجیح دی جاتی ہے یعنی اخبار جو پہلے ہی سوشل میڈیا کے سحر کی وجہ سے دن بہ دن اپنے مینئیوئیل قارئین کی دسترس سے دور ہوتے جا رہے ہیں صنعتی اہمیت کو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر حاوی رکھ کر قارئین کی نظروں میں مزید کھٹکنے لگے ہیں دوسری جانب شہری وبلدیاتی ادارے پرنٹ میڈیا میں ادارے کے مخالف خبروں کو جگہ نہ ہونے کے باوجود جگہ ملنے پر اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ ایسا کیونکر ممکن ہے کہ ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والی خبریں تو اپنی جگہ بنا لیتی ہیں مگر جب امیج بلڈنگ کی بات آئے تو عذر پیش کر دیا جاتا ہے کہ اخبار میں جگہ دستیاب نہیں تھی اس لئے امیج بلڈنگ کی خبریں قابل اشاعت نہ ہو سکیں یہ ان اخبارات کا ذکر ہو رہا ہے جو اشتہارات کے چمپئین ہیں لیکن ان کی پیشہ ورانہ مہارتیں ہر دن گزرنے کے ساتھ معدوم ہوتی جا رہی ہیں دوسری جانب شہری وبلدیاتی اداروں کو سونے کی کان سمجھ لیا گیا ہے اور کوشش یہ ہی کی جاتی ہے کہ کان میں سے کچھ نہ کچھ حصہ ان کا بھی ہونا چاہیئے اور شاید یہ ہی وجہ ہے کہ تنقید برائے تعمیر کافی حد تک پس پشت جا چکی ہے الیکٹرانک میڈیا بھی اسی ڈگر پر ہے غلط یا صحیح کردار کشی میڈیا میں اسقدر پنپ چکی ہے کہ ایشوز کو بھی فرد سے منسلک کر کے آن ائیر یا پرنٹ کیا جانا معمول بن چکا ہے، اداروں کے افسران کو قابو میں کرنے کیلئے کبھی درست اور زیادہ تر من گھڑت خبرنگاری کر کے انہیں اپنے بس میں کرنا بھی وطیرہ خاص بن چکا ہے جو آئینہ دار صحافت کو داغی کر رہا ہے، آج کی مخلص صحافت جب صحافتی اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے صحافت کرتی ہے تو انہیں طنزوتنقید کے نشتر برداشت کرنے پڑتے ہیں کیونکہ ان کی تحریر صحافت کے بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہوتی ہے میڈیا ہاؤسز کے کرتا دھرتا بھی انہیں بیک ورڈ یا ایسے ہی مغلظات نما الفاظ سے نواز کر دل شکستہ کر دیتے ہیں اداروں سمیت شخصیات کی دھجیاں بکھیرنے والی صحافت کو پسند کرنے کے ساتھ انتہائ معتبر صحافت سمجھا جاتا ہے جو المیے کی حد تک سرایت کر چکی ہے، شہری وبلدیاتی اداروں میں موجود میڈیا محکمے کو کام کا سمجھنا بھی اب قصہ پارینہ بنتا جا رہا ہے کیونکہ شہر کے اداروں کے میڈیا سیکشنز میں سہولیات کا فقدان ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اس کے باوجود ادارہ ترقیات کراچی کا میڈیا ڈیپارٹمنٹ امیج بلڈنگ کے حوالے سے خاصا موثر کردار ادا کرتا دکھائی دے رہا ہے جدید دور کے تقاضے سے ہم آہنگ کئے جانے کے حوالے سے ادارہ ترقیات کراچی کی کارکردگی دیگر شہری اداروں کی نسبت کافی بہتر ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ ادارہ ترقیات کراچی کے میڈیا انچارج اکرم ستار کافی حد تک پہلے میڈیا کے ”وج“ میں رہے ان کی کردار کشی بھی کی گئی مگر اب میڈیا کو وہ کافی حد تک ادارہ ترقیات کراچی کی خبروں میں ان کرنے میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں جس طرح ادارہ ترقیات کراچی کے ڈی جی سمیع الدین صدیقی نے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کی اہمیت اور ضرورت کو سمجھا اور انکو سہولیات فراہم کیں اسی طرح امیج بلڈنگ کیلئے دیگر شہری وبلدیاتی اداروں کے سربراہان بھی سمجھیں تو کراچی کے شہری وبلدیاتی اداروں کی امیج بلڈنگ بھی بہتر طریقے سے ہوسکتی ہے جس کا اسوقت شدید فقدان ہے جس کی مزید اہم وجوہات کا تذکرہ کیا جا چکا ہے ماضی گواہ ہے کہ کراچی میں پرنٹ میڈیا کی کامیابی میں سب سے اہم کردار شہر اور کھیلوں کی خبروں کے صفحات نے ادا کیا جس اخبار کے شہر و کھیلوں کے صفحات زیادہ اور پرکشش ہونے کے ساتھ مثبت ومنفی خبروں کا امتزاج ہوا کرتے تھے وہ ہمیشہ صف اول میں شامل رہے کمرشلائزیشن اور پیشہ ورانہ مہارتوں کی کمی نے پرنٹ میڈیا کو نقصان پہنچایا ہے جس کو درست سمت میں گامزن کرنے کا ایک ہی راستہ ہےگ کہ پیشہ ورانہ صحافت پہلے اور کمرشلائزیشن کو دوسرا درجہ دیا جائے، اخبارات تیزی سے ای پیپرز بنتے جا رہے ہیں پالیسی میں معمولی ردوبدل سے قارئین کو اخبارات کی طرف متوجہ کرنا اتنا مشکل کام آج بھی نہیں ہے.

Syed Mehboob Ahmed Chishty
About the Author: Syed Mehboob Ahmed Chishty Read More Articles by Syed Mehboob Ahmed Chishty: 34 Articles with 29544 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.