ہمارا معاشرہ کس راہ پر ہے، کس
جانب جا رہا ہے اور نجانے کب تک اس حالت میں رہے گا۔۔۔!
14فروری کے قریب آتے ہی نوجوانوں میں عجیب سی تیاریوں کا سا سماں بندھ جاتا
ہے، کسی نے ایک نوجوان سے پوچھا ارے بھئی کن تیاریوں میں مصروف ہو تو وہ
کہنے لگا کہ میں ویلنٹائن ڈے کے لیے گفٹ خرید رہا ہوں۔۔۔۔ اس نوجوان سے
دوبارہ ایک سوال پوچھا گیا کہ تم جانتے ہو اس وقت کس نماز کا وقت ہو رہا ہے،
تو اس نے اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے قدم بڑھا دیے۔۔۔
مغربی ثقافت میں رنگنے والی نوجوان نسل دین و مذہب سے بالکل فارغ ہوچکی ہے۔
افسوس صد افسوس! آج کے بچے نہیں جانتے کہ کون سی نماز کس واقت ہوتی ہے اور
اسے کب ادا کیا جاتا ہے مگر وہ ہر اس بات سے باخبر ہیں جس کا تعلق بے دینی
سے ہے۔
ویلنٹائن ڈے والے دن ہر ایک نوجوان اپنے محبوب یا محبوبہ کے لیے کسی خاص
تحفے کا اہتمام کرتا ہے، یہ اس عشق کا اظہار ہوتا ہے کہ جس کا کوئی نفع
نہیں ملتا۔۔۔! جی ہاں۔۔! ان تمام تر ایام کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
دین اسلام میں کہیں بھی ویلنٹائن ڈے کا ذکر موجود نہیں لہٰذا ایک مسلمان کا
اسے منانا حماقت کے زمرے میں آتا ہے۔
آخرت میں ہم سے اس متعلق بھی پوچھ گچھ ہوسکتی ہے کہ ہم نے اس کار فضول میں
حصہ کیوں لیا جس کا نہ ہماری ذات کو کوئی فائدہ پہنچا نہ کسی اور کی ذات
کو۔۔۔!
نوجوانوں کو چاہیے کہ اس چیز کا انتخاب کیا کریں جس میں نفع موجود ہو ناکہ
کسی ایسی چیز کا جس میں رسوائی اور بدنامی ہے اور یہ بات بھی ذہن نشین
کرلینی چاہیے کہ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ہی ہمیں نفع ملے گا
وگرنہ نہیں۔۔! |