یوم یکجہتی اور بھارت میں ہندو ماؤں کو چار بچے پید اکرنے کی مہم ؟

یوم یکجہتی اور بھارت میں ہندو ماؤں کو چار بچے پید اکرنے کی مہم ؟

5 فروری ملت پاکستان کشمیریوں سے یوم یکجہتی منا کر انصار مدینہ کے پیروکار ہونے کے ثبوت دیتے ہوئے مسیحائی کی تاریخ رقم کرتی ہے تاہم قیام پاکستان اور آزادی کشمیر کی تحریک کے عوامل کو سمجھنا ہو تو آج کے بھارت کے اندر ہندو انتہا پسندی اور آبادی بڑھانے کی تحریک حقائق بیان کرتی ہے اگرچہ پاکستان میں آبادی کو قابو کرنے کیلئے مہم جاری ہے جو چیف جسٹس وقت کی طرف سے شروع کی گئی تھی اور حکومتوں سمیت مستقبل کی جانب نظر رکھنے والے عوام کو اپنے خاندان کو خوشحال مستقبل کے لیے بچوں کی پیدائش کو کم رکھنے ان کی اچھی پرورش اور تعلیم و تربیت کے حوالے سے فکری آلام بندی پر توجہ دے رہے ہیں کہ قوم اور خاندان کی آسودگی میں ایک بڑی رکاوٹ شرح پیدائش کا زیادہ ہونا ہے ہر خاندان کا فرض ہے وہ اپنے وسائل اسباب یعنی آمدن کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کے لیے اس کے سائز کو محدود رکھیں یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پھیلاؤ کے بجائے معیار اور اچھا کردار شرط ہے جس کے لیے مثالی ساز گار ماحول معاشرہ اسباب میسر آنا ضروری مگر دوسری طرف بھارت میں برسراقتدار جماعت بھارتیہ جنتا بی جے پی کے اصل مسلح شدت پسند ونگز کی طرف سے سارے ملک میں تیز رفتار جنونی جنگی مہم شروع کر دی گئی ہے کہ ہر ہندوکم از کم چار بچے لازمی پیدا کر کے یعنی جتنے زیادہ بچے ہوں اتنا اچھا ہندو ہو گا مگر چار سے کم نہیں ہونے چاہئیں جس کے لیے سرکار سے جڑے سرکاری و نیم سرکاری اداروں سمیت یونیورسٹیوں ‘ کالجز ‘ سکولوں ‘ مندروں سمیت اجتماعات ‘ اجلاسوں اور گھر گھر جا کر ترغیب دینے کے تمام حربے استعمال کیے جا رہے ہیں اور اپنے آزمودہ ہتھیار نفرت خوف کو عام کیاجا رہا ہے کہ ہندو کی بقا اور سارے برصغیر پر قابو عالمی قوتوں میں فیصلے منوانے کیلئے ضروری ہے ہماری بطور ہندو سب سے زیادہ آبادی ہو جس کے لیے نوے کروڑ ہندو مل کر اپنی آبادی کو پہلے دو پھر چار ارب تک لے جا کر ہر طرف ہندو ازم کا جھنڈا گاڑ کر دنیا پر راج کریں گے ان کی انتہاء پسند سوچ سے جڑے پی ایچ ڈی سکالرز ‘ پروفیسرز ہندو مذہبی شدت پسندوں نے مسلمانوں کے خلاف بطور خوف ہندو سے خوشبو آنے کی بات اور نماز روزے محرم سید الفطر ‘ عیدالضحیٰ کے اجتماعات کو فوجی فکر و تربیت سے جوڑتے ہونے بہت بڑا خطرہ قرار دیتے ہیں تو حج اور کربلا جانے والوں کے بارے میں کیا جاتا ہے ‘ مسلمانوں کو یہاں باہر سے آنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہاں وہاں جانے والے مسلمان واپس آ کر ہندو ازم پر اثر انداز ہو کر اپنا کام پور اکرتے ہیں جن کو ناکام بنانے کیلئے ہندو آبادی کو دنیا کی سب سے بڑی آبادی میں بدلنا ہو گا جس کے سات ساتھ ہندو مسلح شدت پسند ونگز اپنے اکثریتی مسلمان اقلیتی آبادی والے علاقوں میں مسلمانوں کو زبردستی ہندو بننے یا پھر ان کے گھر جلا کر دربدرکرنے اور قتل کر دینے تک کے واقعات کو معمول بنا چکے ہیں حتیٰ کہ دِلی کے پولیس سٹیشن ہی پورے محلہ کے مسلمان آ کر تحفظ کی بھیک ہاتھ چوڑ کر مانگتے ہیں مگر ہندو شدت پسنددی کے سامنے پولیس گونگی ‘ بہری ‘ اپاہج ہو جاتی ہے اور ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جاتی یعنی ایک مسلمان جانور سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکا ہے گو کہ ہندو انتہا پسند آر ایس ایس کے لیڈر کہتے ہیں ہر ہندو چار بچے پیدا کر کے ایک ہمیں دے ایک سرحدوں پر جنگ کیلئے فوج کو دے ہر ماں چار بچے پیدا کرے ‘ جس کا بڑا ہدف اقوام متحدہ ‘ سلامتی کونسل کی مستقل رُکنیت یعنی ویٹو کا حق اور عالمی دُنیا کے لیے سب بڑی مارکیٹ پیدا کر کے اپنے پڑوسی ممالک پر نمبرداری ہے ۔ جس کا جواب ہندوستان میں ہی حیدر آباد کے اکبر الدین اویسی جیسے دیتے ہیں کہ بارہ بچے ہر شہری پیدا کرے مگر سب کو گھر ‘ تعلیم ‘ صحت ‘ پانی ‘ لباس ‘ خوراک ‘ روزگار دو جن کے پاس رہنے کو گھر نہیں حاجت کیلئے باتھ رومز کے باہر قطاریں لگتی ہیں ‘ پانی کی بوند بوند سونا بنا دی گئی ہے ‘ وہ آر ایس ایس فوج بنا رہی ہے مگر اس کے مقابلے کیلئے اکیلے وہی کافی ہیں ‘ یہ وہ صورتحال ہے جو سوشل میڈیا کے تمام ذرائع پر اپنے کانوں سے سُنی ‘ آنکھوں سے جا سکتی ہے اور ملک کے اندر باہر بیٹھے سیاستدانوں ‘ ریٹائرڈ جنرل بیورو کریٹ سمیت تمام شعبہ زندگی کے خوش فہم لوگوں اور میڈیا کیلئے زندہ حقیقت ہے کہ پاکستان اس کی عوام اور فوج کا وجود کیا معنی رکھتا ہے اور میڈیا سمیت قیادتوں ‘ علماء کی ذمہ داری ہے وہ کچھ وقت نکال کر بھارت کے اندر کے یہ حالات بھی قوم کو بتایا اور دکھایا کریں جیسے اس کا میڈیا یہاں کے دس افراد کے باہمی جھگڑے کو بھی ملک کے خلاف پروپیگنڈہ کے طور پر دکھاتا ہے ؟

Tahir Ahmed Farooqi
About the Author: Tahir Ahmed Farooqi Read More Articles by Tahir Ahmed Farooqi: 206 Articles with 130587 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.