ویلنٹائن ڈے فروغِ فحاشی کا دن

تحریر: شافعہ افضل
اللّہ پاک نے انسان کو دنیا میں اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے اور اس کو بھیجنے کا مقصد اپنی بندگی کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھلائی اور نیکی کا فروغ بھی ہے۔ اسلام اور رسولِ پاک صلّی الّلہ علیہ وآلہ وسلّم کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنا مقصدِ حیات اور دین کی تعلیمات بھولتے جا رہے ہیں۔ ہم نے زندگی گزارنے کے لیے اپنے خود ساختہ اصول و ضوابط بنا لیے ہیں یہاں تک کہ دین کو بھی حسبِ ضرورت استعمال کرتے ہیں۔ ہر طبقہ زندگی میں سہی اور غلط کے معیار بدل گئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ صحیح کو ہر دور میں صحیح سمجھا جائے اور غلط کو غلط مگر ہم اکثر یہ کہتے ہیں کہ آج کل کے زمانے میں ایسا نہیں ہوتا۔ غلط بات تو سو سال پہلے بھی غلط تھی اب بھی غلط ہی ہے۔ اس کا زمانے سے کیا تعلق؟ ایسی باتوں کی وجہ سے ہی معاشرے میں برائیاں اور بے حیائی عام ہو رہی ہے۔

ویلنٹائن ڈے، فرینڈ شپ ڈے اور اسی طرح کے دوسرے بہت سے دن منانے کا مقصد بھی سوائے بے حیائی کے فروغ کے کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ سب انگریزوں کے پھیلائے ہوئے جال ہیں۔ جن میں ہم جانتے بوجھتے ہوئے بھی ان کی اندھی تقلید میں پھنستے جا رہے ہیں۔ بہت جلد ہی ایسا وقت آئے گا جب ہمارے پاس واپسی کا راستہ بھی نہیں رہے گا۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم انگریزوں اور دوسری قوموں سے بڑھ کر ان دنوں کو منا رہے ہوتے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے پر پورا شہر گلابوں سے سج جاتا ہے۔ لڑکے، لڑکیاں جن کا آزادانہ میل جول اب کوئی بری بات نہیں سمجھا جاتا ایک دوسرے کو پھول، تحائف، کیک اور نہ جانے کیا کچھ دیتے نظر آتے ہیں۔ محض لڑکے، لڑکیاں ہی نہیں بلکہ اکثر بڑی عمر کے، شادی شدہ افراد بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے نظر آتے ہیں۔ بہت سے ایسے لوگ دوسروں کی بہنوں، بیٹیوں کے ساتھ ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں جو اپنے گھر کی خواتین کا سات پردوں میں رہنا پسند کرتے ہیں اور خواتین یہ بھول جاتی ہیں کہ وہ کس بے دردی سے جانتے بوجھتے ہوئے اپنی عزّت گنوا رہی ہیں۔ اپنے ہاتھوں اپنی اقدار، خاندانی وقار اور نیک نامی کا سودا کر رہی ہیں۔ اس خاتون کو سب سے زیادہ قابلِ فخر سمجھا جاتا ہے جسے سب سے زیادہ گلاب ملیں۔ یعنی اس کے چاہنے والے سب سے زیادہ ہیں۔ یہ کیسی خوشی ہے جو اپنے آپ کو بیچ کر حاصل کی جاتی ہے۔ اسلام نے عورت کو کتنا بلند مرتبہ عطا کیا ہے نہ جانے وہ کیوں خود کو گرانے پر تل گئی ہے۔

اس ضمن میں والدین کا کردار بہت اہم ہے۔ انھیں چاہیے کہ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے انھیں چھوٹی عمر سے یہ بتائیں کہ یہ سارے دن خاص طور پر ویلنٹائن ڈے منانا بالکل غلط اور ہمارے مذہب کے خلاف ہے۔ اسلام میں ان ساری خرافات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ نا محرموں سے آزادانہ میل جول غلط اور بے حیائی پھیلانے کا زریعہ ہے۔ والدین کو چاہیے کہ ہر حال میں اپنے بچوں کو سہی اور غلط کا فرق واضع کر کے بتائیں اور انھیں ایسی بے حیائیوں سے روکیں۔ نہ صرف لڑکیوں کو بلکہ لڑکوں کو بھی یہ بتائیں کہ دوسری لڑکیوں کی عزّت سرِ عام نیلام کرنے کے بجائے اس کی حفاظت کریں جیسے وہ اپنے گھر کی خواتین کے لیے کرتے ہیں۔

خدارا! ابھی بھی وقت ہے اپنے حصّے کا فرض ادا کریں محض دوسروں کو نصیحت کرنے اور غلط باتوں پر آنکھیں بند کر کے اس بات کا انتظار کرنے کے کہ کوئی دوسرا آئے گا اور اس بے حیائی کے سیلاب پر بندباندھے گا، کچھ بھی نہیں ہوگا۔ ایک دن ایسا آئے گا کہ ہم سب اس سیلاب میں بہہ جائیں گے۔ اﷲ تعالیٰ شاید ہماری رسّی دراز کیے ہوئے ہے مگر آخر کب تک؟ اگر اس ویلنٹائن ڈے پر اگر آپ نے کسی ایک شخص کو بھی بے حیائی پھیلانے سے روک لیا تو سمجھیں آپ نے اپنا فرض ادا کر دیا۔ کوشش کریں کہ اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کریں اور لوگوں کو اس بے حیائی سے روکیں کم ازکم اپنے حصہ کا دیا ضرور روشن کریں۔
شکوہِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصّے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
احمد فراز

Anabiya Choudhry
About the Author: Anabiya Choudhry Read More Articles by Anabiya Choudhry: 27 Articles with 20877 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.