آنکھ والا تیرے جوبن کا تماشہ
دیکھے
دیدہء کور کا کیا آئے نظر کیا دیکھے
دور حاضر میں یہود و ہنود و نصاریٰ کے علاوہ کچھ مدعیان اسلام کا نبی اکرم
ﷺ کی ذات و کمالات و صفات کے بارے میں جوش تعصب بڑھتا ہی چلا جارہا ہے اور
وہ ہر لمحہ ہر آن اسی کام میں مگن رہتے ہیں کہ حضور ﷺ کی بےعیب ذات میں عیب
ہی تلاش کرتے رہتے ہیں اور پھر طرفہ تماشہ یہ کہ اپنی رائے کو ہی مستند ہے
میرا فرمایا ہوا کے تحت دوسروں پر ٹھونسنے کی مذموم سعی کرتے ہیں حضور ﷺ کے
فضائل و کمالات پر مشتمل احادیث پر حکم ضعف و و ضاع کا اس شدت سے لگاتے ہیں
کہ ان کی اس شدت سے کچھ گروہ منکرین حدیث کے پیدا ہو گئے جنھوں نے سرے سے
ہی حدیث کا انکار کر دیا۔
ابھی فی الوقت حدیث کی اقسام و اصطلاحات و اصول کو زیر بحث لائے بغیر میں
صرف احادیث تحریر کرتا ہوں اور ائمہ و محدیثین کی تصریحات نقل کئے دیتا ہوں
۔ انشاء اللہ مزید بحث اگلے کالمز میں پیش کی جائے گی۔ و ما توفیقی الا
باللہ تعالیٰ
امام حاکم بزار اور طبرانی نے بیان کیا ہے کہ ایک موقعہ پر آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے پچھنے لگوائے ان کی وجہ سے جو خون برتن میں جمع ہوا آپ
صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا
کہ اس کو کہیں باہر دفن کر آؤ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر جب یہ مبارک خون لے کر
باہر آئے تو سوچا کہ اسے کہاں دفن کروں۔ اچانک خیال آیا کہ آج تو اسے بطور
تبرک پی ہی لینا چاہیے کیونکہ ایسا موقعہ شاید دوبارہ نہ ملے چنانچہ انھوں
نے اسے پی لیا۔ مشہور محدث حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
فبلغ رسول اللہ فعلہ فقال اما انہ لا تصیبہ النار
جب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عبداللہ بن زبیر کے جسم کو آگ نہیں جلا سکتی۔
بحوالہ شرح الشفاء جلد ۱ ص ۱۶۱
مشہور تابعی امام شعبی بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر سے لوگوں نے پوچھا
کہ بتائیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خون کا ذائقہ کیسا تھا
تو آپ نے فرمایا: اما اطعم فطعم العسل و اما الرائحۃ فرائحۃ المسک
خون مبارک کا ذائقہ شہد کی طرح اور خوشبو کستوری سے بڑھ کر تھی۔ بحوالہ
المواہب مع الزرقانی جلد ۴ ص ۲۶۶
امام قسطلانی کتاب الجواہر المکنون فی ذکر القبائل والبطون کے حوالے سے
لکھتے ہیں :
لما شرب عبداللہ بن زبیر تضوعفمہ مسکا و بقیت رائحۃ موجودۃ فی فمہ الی ان
صلب
جب سے عبداللہ بن زبیر نے خون مبارک نوش کیا اسی دن سے ان کے منہ سے کستوری
سے بڑھ کر خوشبو آتی تھی حتیٰ کہ وہ خوشبو ان کے منہ میں سے اس دن تک آتی
رہی جب ان کو سولی پر چڑھا کر شہید کر دیا گیا۔ بحوالہ شرح الشفاء جلد ۱ ص
۱۶۱
امام ابن حبان نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ ایک دفعہ
ایک قریشی نوجوان نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پچھنے لگائے جب وہ فارغ
ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک خون لے کر دیوار کی پچھلی طرف
چلا گیا اور
فنظر یمیننا و شمالا فلم یر احد نعسا دمہ
اس نے دائیں بائیں دیکھا کہ کوئی آدمی دیکھ تو نہیں رہا اس کے بعد اس
نوجوان نے خون مبارک پی لیا۔
بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا چہرہ
دیکھ کر فرمایا تم نے اس خون کے ساتھ کیا کیا اس نے عرض کیا کہ دیوار کے
پیچھے غائب کردیا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہاں غائب کیا۔
اس نے عرض کیا
یارسول اللہ نفست علی دمک ان اھریقۃ فی الارض فہو فی بطنی
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کے مبارک خون کی تعظیم کا تقاضا
تھا کہ اسے زمین پر نہ بہاؤں لہٰذا میں نے اسے اپنے پیٹ میں غائب کر دیا
اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس نوجوان کو یہ خوشخبری سنائی
اذھب فقد احرزت نفسک من النار
جا تو نے اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے محفوظ کر لیا۔
بحوالہ المواہب اللدنیہ جلد ۱ ص ۲۸۴
امام زرقانی رحمۃ اللہ علیہ اس پر دلیل دیتے ہوئے لکھتے ہیں
لان دمہ لا تمسسہ النار و قد مازج لحمہ دمہ
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خون مبارک کو جہنم کی آگ مس نہیں کر سکتی
چونکہ اس نوجوان کے جسم میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خون مبارک شامل
ہو چکا تھا اس لئے اس پر بھی جہنم کی آگ حرام ہوئی۔
بحوالہ زرقانی جلد ۴ ص ۲۳۰
سنن سعید بن منصور میں حضرت عمرو بن سائب رضی اللہ عنہ سے حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ کے والد گرامی حضرت مالک بن سنان رضی اللہ عنہ کے بارے
میں مروی ہے کہ جب غزوہء احد میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لب
مبارک زخمی ہوا اور اس سے خون بہنے لگا تو حضرت مالک بن سنان سے شدت جذبات
سے نہ رہا گیا اور انہوں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے اپنا منہ مبارک ہونٹوں
پر رکھ کر خون چوسنا شروع کر دیا اور اتنا چوسا کہ ہونٹ مبارک سفید ہو گیا۔
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، اے مالک چھوڑ دو ایسا نہ کرو
اس پر اس محب صادق نے عرض کیا
یارسول اللہ لا واللہ لا امجہ ابدا
پیارے آقا میں اس نعمت کو کیسے چھوڑ دوں
جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ اس نے یہ عمل فقط میری محبت میں کیا ہے تو خوش ہوئے
اور فرمایا
من اراد ان ینظر الی رجل من اھل الجنۃ فلینظر الی ھذا
جو شخص چاہتا ہے کہ وہ کسی جنتی کو دیکھے وہ اس نوجوان کو دیکھ لے
بحوالہ المواھب اللدنیہ جلد ۱ ص ۲۸۴ |