امن و خوشیوں کے رنگ ،پی ایس ایل کے سنگ

 کراچی میں پی ایس ایل کے مقابلے ہو ئے اور سیکورٹی کے نام پر اہل کراچی کو تکلیف کا سامنا بھی رہا۔ یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا کہ دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدامات کرکے شدت پسندی کو روکا گیا۔ پاکستان نے اس بات کو ثابت کیا ۔ اہل کراچی نے تمام تر تکالیف کو صرف اس لئے برداشت کیا کیونکہ دنیا میں وطن عزیز کا چہرہ تعصب کی نظروں سے دیکھنے اور سمجھے جانے کی روش ختم ہو ۔ سیکورٹی کے حوالے سے پی ایس ایل کی تمام ٹیموں کے لئے سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کو دنیا بھر میں سراہا گیا ۔ خاص طور پرپی ایس ایل میں شریک غیر ملکی کرکٹرز کے آفیشل سیکورٹی ٹیم نے پاکستان کی جانب سے سیکورٹی انتظامات کا خصوصی اور باریک بینی کے ساتھ جائزہ لے کر رپورٹس مرتب کیں اور اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔ آسٹریلیا کے سیکورٹی ٹیم کے ہیڈ نے اسٹیڈیم کے پبلک انکلوژ رکے بھی وزٹ کیا اور سیکورٹی کے معیار کو سراہا اور اپنے موبائل فون میں ان تمام انتظامات کو محفوظ بھی کیا ۔ کہا جاتا ہے کہ پی ایس ایل کی تمام میچوں کی آرگنائزنگ کے بعد اس بات کی امکانات بڑھ گئے ہیں کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی راہ ہموار ہوجائے گی ۔ یہ محض اتفاق ہے کہ ایک جانب آسٹریلیا کے سیکورٹی آفسر کراچی میں حفاظتی انتظامات کا جائزہ لے رہے تو دوسری جانب آسٹریلن شہری نیوزی لینڈ میں دو مساجد میں نہتے مسلمانوں کو نماز جمعہ کے وقت دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا تھا ۔ دہشت گردی کسی مذہب پر تھوپ دینا کبھی بھی مناسب اقدام نہیں رہا ہے۔

03مارچ 2009کو لاہور میں سرلنکن ٹیم پر بھارتی سازش کے تحت دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوا تھا ۔ لاہور میں اُس افسوس ناک واقعے کو دس برس بیت چکے ہیں ۔ اس دوران پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لئے سرتوڑ کوششیں کیں لیکن بھارتی پروپیگنڈے اور پاکستان مخالف قوتوں کی جانب سے پاکستان کی ہرکوشش کو ناکام بنایا جاتا رہا ۔ تاہم پاکستان نے پاک فوج اور عوام کی مدد سے پی ایس ایل ایونٹ کا انعقاد کیا ۔ نقصان کے باوجود تیسرے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوا ۔ اب چوتھے پی ایس ایل کے8میجوں کے کامیاب انعقاد کو پاکستان میں امن کی جیت قرار دیا جارہا ہے۔ سیکورٹی انتظامات میں پاک فوج، رینجرز ، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فل پروف سیکورٹی مہیا کی اور عوام نے تمام میچوں میں بھرپور اور فل ہاؤس شرکت کرکے کرکٹ سے اپنے جذباتی لگاؤ کا اظہار کیا ۔ جس کے بعد حکومت کی جانب سے عزم ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی ایس ایل کا پانچواں ایڈیشن پاکستان میں ہی منعقد ہوگا ۔
 
سیکورٹی ادارے اور اہل کراچی نے دہشت گردی کے خلاف پر عزم رہ کر ایک بار پھر ثابت کیا کہ آج بھی پاکستان کا وہی موقف ہے جو پہلے تھا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب اور سرحد نہیں ہوتی ۔ نیوزی لینڈ کی جامع مسجد النور میں بنگلہ دیشی کرکٹرز کا زندہ بچ جانا ایک معجزہ تھا جس میں بنگلہ دیشی کرکٹرز دہشت گردی کے واقعے سے الحمد ﷲ محفوظ رہے ۔ گوکہ اس سوگوار فضا میں نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے درمیان کرکٹ میچ منسوخ کردیا گیا اور بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کو واپس بلا لیا گیا ۔کرائسٹ چرچ واقعہ کے بعد بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم تیسرا ٹیسٹ میچ کھیلے بغیر وطن واپس روانہ ہوگئی ۔بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے 15کرکٹرز اور کوچنگ اسٹاف کے 4 افراد ا وطن واپس پہنچ گئے۔ لیکن اس بات کی توقع ضرور ہے کہ نیوزی لینڈ پر اس طرح کی پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی جس طرح ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان پر لگائی گئی اور پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کے دروازے بند کردیئے گئے ۔ نیوزی لینڈ میں سفید فام سپریمسٹ کے دہشت گرد جدید خود کار ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں اور نیوزی لینڈ میں مساجد سانحہ کے بعد شدت پسندوں نے برملا آسٹریلین دہشت گرد کے اقدام کی حمایت کی ۔ یہاں تک کہ خود آسٹریلین ممبر پارلیمنٹ نے جب متنازع ریمارکس میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیئے تو ایک لڑکے نے اس کے سر پر ااحتجاجاََنڈا دے مارا ۔ جس کو ساری دنیا میں دیکھا گیا ۔

بھارت کرکٹ کو اپنی مکروہ سیاست کے لئے استعمال کرنے کے خبط میں مبتلا ہے ۔ کرکٹر کو فوجی کیپ پہنا نے پر پاکستان کے احتجاج کو آئی سی سی نے اس لئے اہمیت نہیں دی کیونکہ آئی سی سی کا چیئرمین خود بھارتی (ششانک منوہر) ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے دو کرکٹرز کو فلسطین کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنے پر آئی سی سی نے ایکشن لیا تھا ۔ لیکن یہاں دوہرا معیار سامنے آیا جب بھارت کو فوجی کیپ پہننے کی اجازت دی گئی بلکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہونے کی یقین دہانی بھی نہیں کرائی گئی ۔ ان وجوہات کو سامنے رکھتے ہوئے اہل کراچی میں سوشل میڈیا پر ایک بھرپور مہم چلائی گئی کہ فائنل میں شایقین کرکٹ پاکستانی فوج کی کیپ اور شرٹ ملبوس کرکے میچ دیکھنے جائیں گے ۔پاکستانی فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر نے ٹویٹر میں اپنے ایک پیغام میں پاکستانی عوام کی پاک فوج کے ساتھ محبت کی تعریف کی اور اظہار یک جہتی کی مہم کے حوالے سے انہوں نے واضح بیان دیا کہ کرکٹ میں سیاست کا دخل نہیں ہونی چاہیے ، کھیل کو کھیل سمجھ کر لطف اندوز ہوں ۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ’’ پیارے پاکستانیو! پاک فوج آپ کی محبت اور حمایت کی قدر کرتی ہے، یقین ہے آپ کا اور ہمارا تعلق ان چیزوں سے بالاتر ہے، روشنیوں کے شہر میں کھیل سے کھیل کے طور پر ہی لطف اندوز ہوں۔‘‘غیر ملکی کرکٹرز نے کراچی کے مشہور کھانوں کو کر اہل کراچی کی میزبانی کی تعریف بھی کی اور سوشل میڈیا میں مختلف ویڈیوز بھی شیئرز کی جنہیں دنیا بھر میں پذئرائی ملی اور پاکستان کی ساکھ بہتر بنانے میں مدد ملی ۔ یقینی طور پر پاکستان کی ترقی و پہچان بنانے میں اہل کراچی نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔ سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے بعض علاقوں کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا بھی تھا لیکن ان کے نزدیک کراچی شہر کی روشنیوں کی بحالی کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے جذبے نے اہم کردار ادا کیا ۔ پی ایس ایل اور انٹر نیشنل میچ کے دوران پاکستان کے مشہور مقامات کے عکسی مناظر بھی وقفے وقفے سے دیکھانے کے لئے بھی خصوصی انتظامات کرنے چاہیں ۔ اس طرح سیاحت کے فروغ میں مدد بھی ملے گی اور براہ راست میچوں اور ایونٹس کے دوران اُن شہروں کے معروف مقامات کی خوبصورتی کو نمایاں کرنے سے مملکت کے معروف و مشہور مقامات اور مختلف ثقافتی رنگ و تہذیب کو اجاگر کرنے کا بھرپور موقع بھی میسر آئے گا۔

پی ایس ایل کے 8میچوں کے بہترین انعقاد پر حکومت سندھ کے اقدامات بھی قابل تعریف ہیں ، جنہوں نے کراچی میں بارش کے دوران کھیل کو متاثر نہیں ہونے دیا اور نکاسی آب سمیت تمام بلدیاتی سہولیا ت اور محکمہ پولیس کی بھرپور خدمات سے پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کو ممکن بنایا ۔ یقینی طور پر یہ سب حکو مت سندھ ، بلدیہ کراچی اور سیکورٹی اداروں کے بغیر ناممکن تھا کہ دنیا کو ایک بار پھر بتا سکیں کہ پاکستان ، بالخصوص کراچی میں امن بحال ہوچکا ہے اور اہل کراچی کی خوشیوں میں کراچی روشنیوں کا شہر بن چکا ہے۔ امید ہے کہ پی ایس ایل کے بعد بھی حکومت کراچی کو بلدیات و سیکورٹی کے حوالے سے سہولیات و بہترین انتظامات کے ساتھ ترقیاتی کاموں کو اہمیت دے گی ۔ تاکہ کراچی امن کی روشنی دائمی ہو اور مسلسل ہر حالت میں قائم رہیں۔

Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 399 Articles with 264072 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.