میڈل کے ساتھ تصویر، مگر ایونٹ میں شمولیت کہاں؟ کھیلوں کے نظام پر طنزیہ جائزہ

یہ واقعہ شاید شروع میں ہنسی کا باعث لگے، لیکن جب غور کیا جائے تو خیبر پختونخوا کے کھیلوں کے نظام کے لیے یہ لمحہ فکریہ بھی ہے۔ حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں ایک نوجوان کی میڈل کے ساتھ تصویر نے نہ صرف سوالات پیدا کیے ہیں بلکہ ایک طنزیہ حقیقت بھی واضح کر دی ہے: بعض اوقات کھیلوں میں ‘نمائش’ کی دنیا حقیقت سے زیادہ اہم ہو جاتی ہے۔

میڈیا پر گردش کرتی تصویر میں نوجوان کے گرد روشنی، مسکراہٹ اور میڈل کی چمک دیکھ کر کسی کو بھی لگ سکتا ہے کہ یہ ایک عالمی چیمپئن ہے۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ دستیاب ریکارڈز اور ایونٹ کی آفیشل لسٹ کے مطابق اس نوجوان کا نام کہیں بھی موجود نہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی مقابلے میں شریک ہی نہیں ہوئے، تو میڈل کس بنیاد پر حاصل کیا؟ یہ وہ لمحہ ہے جہاں کھیلوں کے نظام کی سنجیدگی اور اس کی طنز دونوں واضح ہو جاتے ہیں۔

کھیلوں کے شائقین اور سابق کھلاڑی اب بھی حیران ہیں کہ کیسے کسی نے خود کو اتنے شاندار انداز میں نمایاں کر لیا۔ جیسے ہی تصویر سامنے آئی، تب ہی کئی لوگ اپنے اندرونی مذاق اور طنز کو روک نہ سکے۔ ایک خیال تو یہ بھی آیا کہ شاید میڈل خود رقص کر کے نوجوان کے گرد آیا ہو، یا پھر کسی نے اسے ‘Photo-op’ کے لیے دیا ہو، کیونکہ حقیقت میں مقابلے کا حصہ نہ ہونے کی شواہد واضح ہیں۔یہ صورتحال ایک طرف تو ہنسی پیدا کرتی ہے، لیکن دوسری طرف اصل کھلاڑیوں اور محنت کرنے والے کوچز کے لیے ایک چبھتا ہوا مسئلہ ہے۔ سوچیں، اگر کوئی شخص بغیر شرکت کے میڈل لے جائے، تو محنت کرنے والے کھلاڑیوں کی محنت کا کیا ہوگا؟ کیا ان کی ساکھ صرف اس لیے کم ہو جائے گی کہ کوئی ‘تصویر کے جادو’ سے سامنے آ گیا؟

یہ معاملہ محض ایک نوجوان کا نہیں، بلکہ کھیلوں کے نظام میں موجود خامیوں کی ایک مثال بھی ہے۔ کئی سابق کھلاڑی اور کوچز بتاتے ہیں کہ ایسے واقعات ماضی میں بھی رپورٹ ہو چکے ہیں، جہاں بغیر کسی شرکت کے افراد نے ایونٹس میں خود کو جوڑنے کی کوشش کی، جس سے نہ صرف مقابلے کی شفافیت متاثر ہوئی بلکہ اصل کھلاڑیوں کے حقوق بھی مجروح ہوئے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بعض محفلوں میں یہ واقعہ ‘کھلاڑیوں کے میڈل کی دنیا میں ایک مزاحیہ واقعہ’ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔یہاں دلچسپ پہلو یہ ہے کہ تصویر نے عوام کے لیے ‘کامیابی’ کا ایک ایسا لمحہ پیش کیا جس کا کوئی حقیقت سے تعلق نہیں۔ لوگ آنکھیں کھول کر دیکھیں تو یہ واضح ہے کہ محض تصویر اور میڈل کے جلوے کسی ایونٹ کی حقیقی کامیابی نہیں دکھاتے۔ یہ ایک سبق بھی ہے کہ کھیل میں شفافیت اور شواہد کا ہونا کتنی اہمیت رکھتا ہے۔

کچھ لوگ اس صورتحال پر ہنس رہے ہیں، کچھ چپ چاپ اپنے تاثرات دے رہے ہیں، لیکن سب کے ذہن میں یہی سوال ہے: کیا کھیل صرف نظر آنے کے لیے ہیں یا حقیقت میں مقابلے کے لیے؟ اگر تصویر اور میڈل ہی کافی ہیں، تو پھر محنت، تربیت اور قوانین کی اہمیت کہاں رہ جاتی ہے؟حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ متعلقہ حکام اور انتظامیہ سے مو¿قف لینے کی کوشش کی گئی، لیکن تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔ یہ خاموشی کھیلوں کے نظام کی سنجیدگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ آخر کار، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی محض تصویر اور میڈل کے ذریعے نمایاں ہو جائے، تو کھیلوں میں واقعی محنت کرنے والوں کا کیا ہوگا؟

یہ واقعہ ہمیں ایک مزاحیہ لیکن تکلیف دہ حقیقت بھی دکھاتا ہے: کھیلوں کے نظام میں شفافیت کی کمی اور اصولوں کی خلاف ورزی کب کب عجیب صورت اختیار کر لیتی ہے۔ میڈل کے ساتھ تصویر نے جہاں عوام کو حیران کیا، وہیں یہ کھیلوں کے منتظمین کے لیے ایک فکر کی گھڑی بھی ہے۔یوں لگتا ہے کہ یہ واقعہ ہمیں ہنسنے کے ساتھ ساتھ سوچنے پر بھی مجبور کر رہا ہے کہ کھیلوں میں کامیابی صرف نظر آنے کے لیے نہیں ہوتی، بلکہ شواہد اور محنت کے بغیر کوئی بھی واقعی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اس معاملے کی تحقیقات اور جواب طلبی نہ صرف ایک نوجوان کی تصویر کی حقیقت سامنے لائے گی بلکہ کھیلوں کے نظام کی شفافیت اور میرٹ کے اصولوں کو بھی مضبوط کرے گی۔

یہ طنزیہ اور دلچسپ صورتحال ایک سبق بھی دیتی ہے: تصویر اور میڈل کے جادو کے پیچھے چھپی حقیقت کو پہچاننا ہر کھیل کے شائق اور منتظم کی ذمہ داری ہے۔ ورنہ کھیل کے حقیقی محنتی کھلاڑی اور کوچز ہمیشہ سایہ میں رہ جائیں گے، جبکہ صرف ‘تصویری کامیابی’ والے افراد روشنی میں جلوہ گر ہوتے رہیں گے۔

#MedalMystery #SportsIntegrity #KPYouthSports #FakeOrReal #InvestigativeSports #SportsTransparency #PeshawarSports

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 899 Articles with 716714 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More