وقت کی کمی اور خواتین

 تحریر: صدف نایاب، اسلام آباد
آج کل کی خواتین کا ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ’’ان کے پاس وقت نہیں‘‘۔ کچھ خواتین سارے دن کے کاموں کی ماسی رکھنے کے باوجود بھی یہ جملہ کثرت سے کہتی ہوئی نظر آتیں ہیں کہ ’’میرے پاس وقت نہیں‘‘۔ کیا کبھی ہم نے سوچا کہ اس جملے کا اصل میں مطلب کیا ہے؟ چاہے کام زیادہ کریں یا کم یا پھر سرے سے کریں ہی نہ، مگر یہ تکیہ کلام ہر وقت زیر لب تسبیح کی مانند چلتا رہتا ہے۔ سوچنے والی بات ہے کہ اﷲ نے ایک خاتون کی ذمے داری ہی اس کا گھر اور بچے لگائی ہے، پھر کیونکر وہ اس ذمہ داری سے جان چھڑانا چاہتی ہے؟ کچھ خواتین دوسروں سے اپنے کام کی تعریف اور منظوری کا سرٹیفیکیٹ لینے کے لیے بھی ہر وقت یہ بولتی رہتی ہیں۔ اس میں دو باتیں ہیں یا تو انھیں اپنے آپ پر بھروسہ اور اعتماد نہیں یا پھر وہ دوسروں کو اس احساس میں مبتلارکھنا چاہتی ہیں کہ تم تو فارغ ہو اور میرے زیادہ بچے ہیں یا میں سارا دن بہت کام کر رہی ہوتی ہوں۔

اس رویہ کو بدلنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس رویہ سے ایک خاتون خانہ صرف اپنا ہی نقصان کرتی ہیں۔ اگر آپ واقعی میں کسی جگہ نوکری کرتی ہیں یا پھر درس وتدریس کا کام کرتی ہیں تو اپنے وقت کو منظم کرنا سیکھیں۔ اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں اور اسکول جانے والی عمروں میں ہیں، جس کی وجہ سے گھر اور بچوں کی پڑھائی سب متاثر ہوتا ہے تو پھر یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ اس وقت میرے لیے اول نمبر پر کیا چیز ہے۔ اپنی نوکری، بحیثیت مدرّسہ دعوت وتبلیغ کا کام یا پھر گھر اور بچے۔اگر یہ کہا جائے کے دین کا کام تو کرنا بہت ثواب کا کام ہے۔ تو اس میں واقعی کوئی شک نہیں مگر پھر یہ بھی یاد رکھیے کہ صحابیاتؓ کی ساری زندگی اسلام کے لیے وقف تھی۔ وہ امور خانہ داری بھی انجام دیتی تھیں، بچے بھی پالتی تھیں، ساتھ ساتھ جنگوں میں حصہ لینا یا رضاکارانہ طور پر کام کرنا یہ سب بھی وہ بخوبی کرتیں نظر آتی تھیں۔ اسی طرح خواتین اپنا آپ بھی بالکل چھوڑ دیتی ہیں۔ بیشک برانڈڈ کپڑے نہ پہنے جائیں یا بہت زیادہ تیار نہ ہوا جائے مگر کچھ خواتین تو نہانے دھونے، خوشبو لگانے یا ہلکا پھلکا میک اپ تک کرنے کا اہتمام نہیں کرتیں۔ پھر جب ان سے کہا جاتا ہے کہ کیوں اس حالت میں ہو تو مندرجہ بالا جملہ دوہرا دیا جاتا ہے۔

آج کل کے دور میں زیادہ تر خواتین نے صفائی، برتن اور کپڑے کے لیے کسی نہ کسی حد تک ماسی لگا رکھی ہے۔ باقی گھر کے ضروری کام کر کے خواتین اپنا ایک اچھا خاصہ وقت بچا سکتیں ہیں۔ صبح جتنا جلدی ہو سکے اٹھیں، نماز پڑھیں، بچوں اور میاں کو بھیجنے کے بعد اپنے گھر کی ہانڈی روٹی کریں۔ جو پکانا ہے وہ ایک دن پہلے ہی رات کے کھانے پر سب گھر والوں سے مشورہ کر لیں۔ صبح ہی ایک لسٹ بنائیں کہ آج کیا منگوانا ہے اور پھر اپنے ذہن کو خالی کریں۔ بجائے اس کے کہ سارا دن یہ سوچتے ہوئے ضائع کر دیا جائے کہ کیا منگوانا ہے کیا پکانا ہے۔ اسی طرح بچوں کے ساتھ بیٹھنے کا ایک وقت مقرر کریں۔ اس وقت میں پھر کوئی دوسرا کام نہ کریں۔ گھر کے بنیادی کام کر کے جب فارغ ہوں تو کپڑے بدلیے، نہائیے، خوشبو لگائیے، لپ اسٹک، سرمہ، فیس پاوڈر لگائیے۔ اپنے آپ کو اس سوچ سے نکالیے کہ کوئی اور آ کر آپ کو یہ سند دے گا کہ آپ ایک بہت کام کرنے والی سگھڑ خاتون ہیں۔ لہذا سب آپ سے بے حد خوش ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اﷲ کا شکر ادا کیجیے جب کہ اس کے برعکس ہونے کی صورت میں اپنا خون نہ جلائیے۔ اس طرح آپ کے جسم کے سارے پٹھے ہر وقت کھنچے رہیں گے۔ جس کے باعث مستقل جسم میں درد رہے گا اور موڈ پر بھی برا اثر پڑے گا۔

فارغ وقت بھی اﷲ کی طرف سے آپ کے لیے ایک نعمت ہے۔ اس میں بے شمار کام کیے جا سکتے ہیں مثلا نوافل کی ادائیگی، بعض اوقات سارے گھر والے کہیں گئے ہوتے ہیں اور ہم سارے دن کے لیے فارغ ہوتے ہیں تو چھوٹے ہوئے روزے رکھ سکتے ہیں۔ تلاوت کر سکتے ہیں۔ تیسواں پارہ تھوڑا تھوڑا کر کے یاد کر سکتے ہیں۔ کوئی آن لائن کلاس لے سکتے ہیں تجوید وغیرہ کی۔کچن کے کچھ کام مثلا لہسن، ادرک پیس کر رکھ لیا، پیاز براؤن کر کے پیس کر رکھ لی، بریانی کا مصالحہ بنا کر فریز کر لیا، ٹماٹر ابال کر چھلکے اتار کر گرائینڈ کر کے فریز کر لیں۔ کالے سفید چھولے ابال کر رکھ لیں۔کوفتے، کباب، بازار سے سموسہ اور رول پٹی منگوا کر سبزی یا آلو کے رول بنا کر فریز کریں۔ قیمہ منگوا کر اس کے نگٹس بنا کر رکھ لیں۔ پلاؤ کی یخنی اور گوشت گلا کر بنا کے فریز کر سکتے ہیں۔

پالک، ساگ، پھول گوبھی، بھنڈی، فراش بین کی پھلیاں، مٹر وغیرہ جیسی سبزیاں کاٹ کر فریز کر لیں۔اچانک اور زیادہ مہمانوں کی صورت میں بیماری اور چھوٹے بچوں کے ساتھ کی صورت میں یا پھر وقت کی کمی کے باعث یہ سب چیزیں آپ کے کام آ سکتی ہیں۔ ان سے آپ کا وقت بھی بچ سکتا ہے۔اسی طرح گھر کی تفصیلی صفائی ہر وقت ممکن نہیں وہ بھی کسی فارغ وقت میں کی جا سکتی ہے۔ گھر کا ایک پورشن، کمرہ یا الماری چن لیں کے اب جب فارغ ہوں گی تو اس کی صفائی کروں گی۔ اس طرح عید پر ایک دم سے سارے گھر کی صفائی کا بوجھ نہیں پڑے گا۔ پردے دھونا یا پنکھے اور کھڑکیاں صاف کرنا، برتنوں کی الماری صاف کرنا شامل ہیں۔

یہ سب کام اس گھڑی ہو سکتے ہیں جب آپ فارغ ہوں۔ پھر اگر کوئی یہ سوال کرے کے بھئی جب اتنے سارے کام ہم نے فارغ وقت میں کرنے ہیں تو وہ وقت فارغ تو نہ ہوا اور بات پھر وہیں آگئی کہ’’میرے پاس وقت نہیں‘‘۔ اس بات کا سیدھا سا جواب ہے کہ جب آپ ضروری اور عمومی کام سے فارغ ہوں۔ تب آپ یہ سب زائد کام کر کے رکھ لیں اور پھر آپ نتیجہ دیکھیں کہ جب آپ کے یہ سب کام ہو چکیں گے تو پھر آپ کو مزید فارغ وقت ملے گا۔

اصل میں یہ کہنا کہ ’’وقت نہیں ہے‘‘ اس جملے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم سارا وقت صرف سوچتے رہتے ہیں عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ اپنے بارے میں سوچیں یا دوسروں کے بارے میں ہمارا ذہن ہر وقت ہمیں اس طرف مصروف رکھتا ہے پھر جب ہم کچھ عملی کرنا شروع کر دیتے ہیں تو وہ ساری قوت وہاں لگ جاتی ہے اور ہم ڈپریشن سے بچ جاتے ہیں۔ ہمارا وقت ہمارے کسی کام آجاتا ہے۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1024598 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.