صلیبی تہذیب و تمدن سے دوری اختیار کریں اور اسلامی تمدن و ثقافت پر نازاں ہوں

نیوزی لینڈ سانحہ اسلام پر صلیب کی تازہ یلغار:لوٹ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو

۱۵؍ مارچ جمعہ کی دوپہر وقتِ جمعہ نیوزی لینڈ کی مسجد النور اور لین ووڈ کی مسجد میں جو دہشت گردانہ حملہ ہوا وہ تاریخ انسانی کے بدترین تشدد کی مثال بن گیا۔ جس نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عالم انسانی نے قتل و خوں کے کئی نظارے دیکھے۔ عالم تصور سے اگر ہم جائزہ لیں تو جتنی خونین وارداتیں ہوئیں ان میں اکثر سانحات کے شکار مسلمان رہے ہیں۔ جانیں مسلمانوں کی گئیں۔ تباہی مسلم قوم کی ہوئی۔ ملک ہمارے اُجاڑے گئے۔ معاشی نظام ہمارے تباہ کیے گئے۔ صنعتیں ہماری پامال ہوئیں۔ پھر ہمیں ہی دوش دیا گیا۔ اسلامی ٹیررسٹ کہہ کر اسلام کو بدنام کرنے کی کوششیں ہوئیں۔

مجرمانہ خاموشی: نیوزی لینڈ سانحہ پر عالمِ کُفر خاموش ہے۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے مسئلے کو بنیاد بنا کر مسلم ملک افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے خاموش ہیں۔ انھیں پتا ہے کہ انھوں نے ہی دُنیا کو تشدد کی آگ میں جھونکا۔ مسلمانوں کے لہو سے کھلواڑ کیا۔ شام تباہ کیا۔ عراق اُجاڑا۔ نصف صدی سے زیادہ مدت سے فلسطین کی تاراجی کا عمل جاری ہے۔ یمن و لیبیا اور لبنان کو بکھیر دیا۔ اپنی شوکت کے نشے میں اسلامی ملکوں کو ایک کے بعد ایک؛ برباد کیا جاتا رہا۔ مسلم حکمراں خاموش رہے۔ وہ صلیبیوں کے کاسہ لیس بنے رہے۔ فلسطین کے لیے آپ نے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ سعودی عرب نے یہودیوں کو دھمکی دی۔ ایک ترکی ہے جو اکثر و بیش تر آواز بلند کرتے رہتا ہے۔ عربوں میں اب وہ دَم خم نہیں رہا کہ وہ ان باطل پاورز کو نمٹ سکیں؛ کیوں کہ مسلم قوتیں جدا جدا ہیں۔ ان میں باہم اختلافات ہیں۔ایک ملک اپنے پڑوسی مسلم ملک کی ترقی برداشت نہیں کر سکتا۔ منتشر ہیں،اسی لیے ایک ایک کر کے ختم کر دیے گئے۔ مسلم ممالک کی خاموشی سے صلیبی قوتوں کے حوصلے بلند ہیں۔ان کی باطل مہم بڑے شدومد کے ساتھ جاری ہے:
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفوی سے شرار بولہبی ست

منفی مہم: کسی بھی واردات میں بِنا تحقیق- اسلامی تشدد، دہشت گردی، مسلم شدت پسندی کی اصطلاحات وضع کرنے والا میڈیا نیوزی لینڈ کے درجنوں مسلمانوں کے ظالمانہ قتل عام پر چُپ ہے۔ شاید انھیں خوشی ہوئی ہو گی کہ ہم نے انسانیت کی بڑی خدمت کی۔ یہی خوشی انھیں لاکھوں افغانیوں و عراقیوں کی شہادت پر بھی ہوئی ہو گی۔ مسلمانوں کے لہو کی کوئی قدر و قیمت باقی نہ رہی۔ نسل کشی کی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کے انسانی حقوق کی بدترین پامالی فلسطین میں کی جا رہی ہے۔ داعش اور اس جیسے صہیونی ایجنٹوں کو مسلمانوں پر لاد کر مسلسل قتلِ عام کرایا جا رہا ہے۔ پھر بھی یہی منفی پروپیگنڈہ کہ مسلمان ٹیررسٹ ہے۔!!ہندوستان میں جتنے فسادات ہوئے جانوں کا اتلاف مسلمانوں کا ہوا۔ مسلسل قتل و غارت کا معاملہ ہوا ۔ تمام منفی تعبیرات کا چسپاں مسلمانوں پر! یہ افسوس کی بات ہے! پاکستان میں بھی تشدد کے متوالوں کی پرورش صلیبیوں نے کی۔ تشدد کی تحریکیں جدید ہتھیاروں سے لیس یوں ہی نہیں۔ ان کی پشت پناہ اسلام مخالف قوتیں ہیں۔ وہاں ایک طبقہ دین بیزار ہے یا پھر تمدنِ مغرب سے مرعوب۔ وہی طبقہ اسلامی قوانین سے باغی ہے اور قادیانیت جیسی صلیبی کاشت کو تیزی سے پانی دے رہا ہے؛ جس کا نتیجہ ہے کہ گستاخِ رسول گروہ دھڑلے سے معاشرے میں اپنے جراثیم پھیلا رہا ہے۔ وہاں تشدد آزاد ہے اور جمہوری دائرے میں تحفظِ ناموسِ رسالت کی پاس بانی کا مطالبہ کرنے والے امن پسند علامہ خادم حسین رضوی و ان کے رفقا اسیر زنداں و پابندِ سلاسل ہیں۔

لوٹ پیچھے کی طرف! اسلام کی فطرت میں اُبھرنا ہے۔ دبایا اسی لیے جا رہا ہے۔ ستائے اسی لیے جا رہے ہیں۔ مٹائے اسی لیے جا رہے ہیں۔ حق و صداقت کی تعبیر اسلام ہے۔ وفا شعاری کا نام اسلام ہے۔ اسی لیے ہلال وصلیب کی معرکہ آرائی میں بالآخر فتح اسلام کی ہوئی۔ میادینِ کربلا کے بپا کرنے میں یہود و نصاریٰ کی پشت پناہی رہی۔ یزیدانِ عصر کی فکری پرورش بھی تمدنِ صہیون کی مرہونِ منت ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے تمدن سے پیار کیا جائے اور بیرونی تہذیبوں کو اپنے معاشرے سے دور کیا جائے۔ اس کے لیے کسی تشدد کی ضرورت نہیں بس اپنی زندگی کو اسلامی طور طریقے سے گزارنے کا عہد کر لیں۔ دُشمن کے تمدن سے دوری اختیار کرلیں اور اپنی تہذیب پر فخر کریں! ہاں! ہماری ہی تہذیب نے دُنیا کو مقامِ انسانیت سے آشنا کیا۔ اور وحشت کے گھپ اندھیروں سے نکال کر علم کے اُجالے عطا کیے۔ ہم نے ہی آدابِ معاشرت اور ترقی کے مدارج دیے اور علم و حکمت کا نکھرا تصور دیا؛ جس کے باعث دُنیا ترقیوں کی شاہراہ پر گامزن ہوئی۔ پھر بھی ہم سے -یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں-

مسلمان! بیدار ہوں۔ علم دین حاصل کریں۔ اسلامی تہذیب کی طرف کوچ کریں۔ اپنے معاشرے کو اسلامی تعلیمات کا گہوارہ بنائیں۔ اسلام !زندگی ہے۔ اسلام !ہی ہماری شوکت کا راز ہے۔ اسلام ہی ہر مخالف کی سازشوں کا عملی و علمی جواب ہے۔ اس لیے اپنے دین، اپنے تمدن، اپنے کلچر سے وابستگی اختیار کر کے انسانیت کے دشمنوں کو ناکام بنائیں۔ یہی شہداے نیوزی لینڈ کی خدمت میں ہمارا خراجِ عقیدت ہو گا۔
٭٭٭

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 281323 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.