ہمارا بعض اوقات اپنی ذات کو نامکمل محسوس کرنا

اللہ نے یہ دنیا بنائی اور اس میں بسنے والے انسانوں کو انکی استعداد کے مطابق آزماتا اور نوازتا ہے۔ ایسے میں وہ بہت سے نئے تجربات سے ہم شناس ہو تا ہے جو اس کی ذات میں بلا شبہ نکھارو سدھار کا باعث بنتے ہیں۔ انسان کو اپنی زندگی میں بہت سی نئی دریافت و ایجادات سے واسطہ پڑتا ہے۔ مگر ہر دور کے کامیاب اور نامور شخصیات جنہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے مقامات پرناکامیوں کے بعد کامیابیاں حاصل کیں اور اپنی ذات سے آنے والے تمام لوگوں کو اس سے مستفید کیا ان کی اول دریافت میں سے وہ خود سرِ فہرست تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ نے ہر انسان کو برابر صلاحیتیں بخشیں ہیں مگر ان قوتوں کا استعمال بہت کم لوگ کر پاتے ہیں اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ بندہ خود شناسی کی بجائے خودغرضیت اور ہر چیز میں منافع کی تلاش میں رہتا ہے۔

انسان کو بہت بار اپنی زندگی میں ناکامیوں اور حالاتِ غیر کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے جو اللہ کی طرف سے اپنے بندے کا امتحان ہوتا ہے جس سے نا صرف اسکی سوچ تبدیل ہو جاتی ہے بلکہ زندگی اور زندگانی کے متعلق اسکے جذبات و احساسات کی بھی تردید ہو جاتی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ اس کائنات میں کامل اور ہمیشگی والا نام خدائے واحد کا ہی ہے مگر جب انسان بے بسی کی حالت میں مفلسی کا شکار ہو جاتا ہے تو کسی ایسے شخص کی تلاش میں رہتا ہے جو اسے سہارا دے جو اسکی راہنمائی کرے اسکا ہاتھ تھام کہ اسکی ہمت بڑھائے مگر انسان دنیامیں کسی کوبھی اپنا ہامی پانے سے قاصر رہتا ہے۔

انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنی زندگی میں ہمیشگی ، سکونت اور بن مانگی نعمتوں کا حصول چاہتا ہے مگر حصول کے بعد شکرے خدا کی بجائے مزید اور مزیدکا لالچ کرتا ہے اللہ کی نوازی گئی نعمتوں کا دوسروں سے موازنہ کر کہ خود کو کم ظرف سمجھ کر بد گمانی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اللہ اپنے بندے کی اس فطرت سے باخوبی واقف ہے اور جب اپنے بندے کو اپنی قربت دینا چاہے تو اسے دکھ، تکالیف ،پریشانیوں، آزمائشوں اور ناکامیوں سے انسان کو بے بس کر دیتا ہے اور تب اپنے بندے کو موقع دیتا ہے کہ وہ راہ راست کا پیروکار بن جائے اکثر اوقات انسان اتنا بے بس و تنہا ہو جاتا ہے کہ اسکی روح بے چین اور اسکی نفسیات اور سکون کے پیمانے لرز جاتے ہیں اور وہ سیدھا سجدے میں جا گرتا ہے اور یہ وہی موقع ہوتا ہے جب وہ اللہ سے ہم کلام ہوتا ہے اور اپنے دکھ، رنج اللہ کے سامنے پیش کرتا ہے اللہ سب جانتے ہوئے بھی بندے کا اپنے آگے اپنی اشک بھری آہوں کے ساتھ بڑائی سننا اور گڑ گڑانا پسند کرتا ہے اور بدلے میں اللہ اپنے بندے کو ان نعمتوں اور رحمتوں سے نوازتا ہے جن سے انسان کا اپنے رب پر یقین اور پختہ ہو جاتا ہے اور عاجزی، انکساری ، بردباری اور اخوت کے جذبات بیدار ہو جاتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو اپنے امتحانات میں کامیابی و کامرانی عطا کرے اور اپنے خزانوں سے رحمتوں اور برکات کا نزول فرمائے۔
آمین

Saeed Rasheed
About the Author: Saeed Rasheed Read More Articles by Saeed Rasheed: 3 Articles with 2454 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.