اپریل فول کا عالمی دن

جیسا کہ مختلف دن میں مختلف تہوار منائے جاتے ہیں بالکل ویسے ہی ہر سال یکم اپریل کو اپریل فول منایا جاتا ہے- برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں ہی اس تہوار کا رواج عام ہوا-

جیسا کہ مختلف دن میں مختلف تہوار منائے جاتے ہیں بالکل ویسے ہی ہر سال یکم اپریل کو اپریل فول منایا جاتا ہے- برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں ہی اس تہوار کا رواج عام ہوا- اپریل فول دوسروں سے عملی مذاق کرنے کا عالمی دن ہے جو کہ یورپ سے یہ تہوار شروع ہوا ہے- اس دن جھوٹے مذاق کا سہارا لے کر لوگوں کو بیوقوف بناتے ہی, اس دن لوگ اپنی وقتی خوشی کے لئے ہمیشہ کے لئے اپنا اعتبار خراب کرتے ہیں, جھوٹ, دھوکہ, دغابازی, وعدہ خلافی, امانت میں خیانت کر کے یہ دن منایا جاتا ہے- جس میں لوگوں کو پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور کئی لوگوں کی جان بھی چلی جاتی ہیں, جس کا بخوبی اندازہ ہمیں دو اپریل کی اخباروں کی خبریں پڑھ کر ہوتا ہے-

اس دن لوگ ایک دوسرے کو بے وقوف بناکر خوشی حاصل کرتے ہیں- یہ دن ایک جھوٹے وعدے, دھوکے دینے کا دن ہے جو کہ اخلاقی اعتبار سے بہت غلط ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہے-

ہمارے معاشرے نے مغربی تہذیب کو اپنا لیا ہے جتنا میڈیا ہمارا تیزی سے ان کے رسم و رواج کو فوقیت دیتا ہے اتنا جلدی ہی لوگ ان کے تہواروں کو بھی بنا سوچے سمجھے اپنا لیتے ہیں,جو کہ انتہائی افسوسناک حقیقت ہے-

ہمارا مذہب,دین ہمیں سچ بولنے کی تعلیم دیتا ہے اور ہم مغربی جھوٹے تہواروں کو مناتے ہیں جب کہ ہمیں اچھے سے پتہ ہے کہ جھوٹ اللہ کی لعنت ہے جھوٹ کی برائی سے بچنا چاہیے, افسوس کی بات تو یہ ہے کہ مسلمان اپنا دین اور اسلام کی باتیں بھول کر ان تہواروں کو منانے میں مصروف ہیں-جبکہ دوسروں کو خوشی دینے سے دل کو سکون ملتا ہے اور ثواب بھی ملتا ہے ہم خوشی چھوڑ کر لوگوں کو جھوٹ بول کر اور لوگوں کے جھوٹ میں شامل ہو کر ان کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس سے گناہ بھی ملتا ہے,

ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ ہوش کریں اور اس اپریل فول کے دن کو نہیں منائیں اور نہ ہی اس کا نشانہ بنں بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی اس برائی سے دور رکھیں اور دور رہنے کی بھی تلقین کریں-

ہم پاکستانی ہم وطنوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ یہ ملک ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا ہمیں چاہئے کہ ہم سچ بولیں لوگوں کو بھی سچ بولنے کی ہدایت دیں اور اس تہوار کو نہیں منائیں جو کہ جھوٹ, فریب,دین دنیا اور انسانیت سے دور کرتا ہے-

Syed Mohammad Mehdi
About the Author: Syed Mohammad Mehdi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.