22 مارچ عالمی یوم آب

ہوا اور پانی انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ کائنات کے وجود و بقا کے لئے خالق کائنات کی پیدا کردہ نعمتوں میں سے عظیم نعمتیں ہیں انسان کی تخلیق سے لے کر کائنات کی تخلیق تک سبھی چیزوں میں پانی اور ہوا کی جلوہ گری نظر آئی ہے اس کرہ ارض پر جتنے جاندار ہیں ان کی زندگی کی بقا پانی پر ہی منحصر ہے زمیں جب مردہ ہو جاتی ہے تو آسمان سے آب حیات بن کر بارش اس سے ہم آغوش ہو جاتی ہے اور اس طرح اس کے لئے زندگی کا سامان مہیا کراتی ہے آج کے ترقی یافتہ دور میں تو پانی کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے آج پوری دنیا پانی کی قلت اور بڑھتے درجہ حرارت سے پریشان ہے آج دنیا کے کئی ممالک پانی کے استعمال اور حفاظت کی نئی نئی ٹیکنیکٹ اپنا رہے ہیں بلکہ اب کافی عرصہ سے ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مستقبل میں جنگیں پانی کے مسئلہ پر ہوں گی ۔ اس وقت بھی پانی کے استعمال کو لے کر پاکستان بھارت اور مصر اور ایتھوپیا فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالات سرد مہری کا شکارہیں موجودہ صورتحال میں امت مسلمہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ پانی کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر دنیا کے سامنے ایک مثالی نمونہ پیش کریں اس وقت دنیا میں کسی قوم کو پانی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تو وہ امت مسلمہ ہے قرآن کریم اور حضور ﷺ کے بے شمار فرمودات و ارشادات کے ہوتے ہوئے بھی آج امت مسلمہ جس طرح پانی کو ضائع کر رہے ہیں۔ شاہد ہی کوئی قوم کرتی ہو۔

آپ نے فقیروں کو محلوں سٹرکوں پر آواز لگاتے سنا ہوگا وہ ساری دعائیں دوسروں کو دیتا ہے خود کے لئے کچھ نہیں مانگتا مسلمان بھی ساری ذمہ داری دوسروں پر ڈال دیتے ہیں خود کچھ نہیں کرتے آج پاکستان میں عمران خان نے جو ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے شجرکاری مہم چلائی ہے اس میں ہم عام لوگوں کا کتنا حصہ ہے معاف کیجئے گا ہم نے شجر کاری مہم میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو کرنا تھا ۔ آج پاکستان میں صفائی کا ہی جائزہ لیں کتنے شہر گلیاں محلے صاف ستھرے ہیں ہم لوگ گھر کی صفائی دھلائی کر کے کوڑا پانی باہر سڑک یا گلی میں چھوڑ کر سمجھتے ہیں کہ ہم صفائی کر لی ہے جبکہ یہ صفائی آپ نے گھر کی کی ہے اپنے ملک کو آپ نے گندہ کیا ہے جب تک ہم اپنے گھر سمیت پورے ملک کو اپنا گھر سمجھ کر صاف نہیں رکھیں گے کوئی حکومت ملک سے گندگی صاف نہیں کر سکتی ہے ۔ قرآن کریم میں 58 مرتبہ پانی کا ذکر آیا ہے پانی کی ضائع کرنے سے روکا ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے انسانوں کے لئے پانی کا انتظام مختلف طریقوں سے کر رکھا ہے دنیا بھر کا استعمال شدہ اور آلودہ پانی دریاوں نہروں اور ندیوں کے ذریعے اپنی تمام تر غلاطتوں کے ساتھ سمندر میں جاگر تا ہے سمندر کا نمکین پانی اس غلاظت اور آلودگی کی جذب کر لیتا ہے اگر سمندر کے کھارے پانی میں آلودگی کو جذب کرنے کی صلاحیت نہ ہوتی تو انسان کے لئے کرہ ارض پر زندہ رہنا مشکل ہو جاتا سمندر کے اندر جو گندھگ کی چادر پھیلی ہوئی ہے وہ پانی کو گھلائی ہے دوسری طرف سورج سمندر کی اوپری سطح کو گرم کرتا ہے یہاں تک کہ سمندر سے بھاپ اٹھتی ہے اور ہوائیں اسے اپنے دوش پر لئے پھرتی ہیں اور ایسے مقام تک لے جاتی ہیں کہ اسی بھاپ و بخارات میں کثافت پیدا ہوتی ہے اور پھر یہی بخارات ابر رحمت بن کر انسانوں کو سیراب کرتے ہیں ۔

ہم کو چاہیے بلکہ ہمارا فرض ہے کہ گھروں میں یا کسی بھی جگہ پانی کا غیر ضروری استعمال کم کریں ضائع نہ کریں نلوں کی بجائے برتنوں میں پانی لے کر استعمال کریں علماکرام اور استاتذہ والدین الیکٹرک و پرنٹ سوشل میڈیا پر پانی کی اہمیت و افادیت اوراس کے غیر ضروری استعمال سے ہونے والے نقصانات کو قرآن و حدیث کی روشنی اور موجودہ حالات و مسائل کی روشنی میں سمجھائیں حکومت پانی ضائع کرنے والوں کے خلاف جرمانہ عائد اور نئی قانون سازی کرے لاہور سے ایک اچھی جزیہ آئی ہے کہ وہاں گلی محلوں سٹرکوں پر پائپ سے گاڑیاں دھونے والے لوگوں کی تصاویر بنا کر متعلقہ تھانے اور WASA واسا کو ڈولفن پولیلس اہلکار دیں گے جس پر ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور جرمانے کی رقوم بھی بڑھانے کا پلان ہے اس کے علاوہ میرا خیال ہے کہ اس فارمولے کو فوری طور پر پورے پاکستان میں نافظ کیا جائے تو آں ے والے وقت میں بہتر نتائج آ سکتے ہیں اس کے علاوہ سرکاری پانی کے کنکشن پر پانی کے میٹر لگائیں جائیں جو جتنا پانی استعمال کرے اتنا بل دے ۔

سکول کالج مدرسہ دفاتر اور طالب علموں کے ذریعے بھی پانی بچانے کی مہم چلانی چاہیے آج ضرورت اس بات کی ہے کہ گھر گھر کر یہ کر یہ گلی گلی جا کر پانی بچاو پانی بچاو کی مہم چلائی جائے صفائی ستھرائی اور شجر کاری کی طرف لوگوں کو متوجہ کیا جائے ۔ جس سے جو بھی بن پڑتا ہے پانی کے بچاو کے لئے طریقہ اختیار کرے ۔
 

Amir Gujjar
About the Author: Amir Gujjar Read More Articles by Amir Gujjar: 3 Articles with 1459 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.