“ایک قریبی عزیز کی بیٹی کی شادی تھی برات کی آمدپر
شور،شرابا، ہلا، گلااس ماحول کا خاصا ہوتاہے لمبے چوڑے انتظامات،سینکڑوں
باراتی ۔۔میں سوچ میں گم تھا ہمارے مذہب نے جو سادگی کا درس دیا تھا وہ
کہاں گیا؟بچے،بوڑھے،نوجوان لڑکے ،لڑکیاں،خواتین اور نوجوان سب کے سب اس
ماحول کے رنگ میں رنگے نظر آرہے تھے میرے قریب ایک صاحب اپنے آٹھ دس سالہ
کیوٹ سے بچے کے ساتھ موجود تھے بچہ اپنی عمرکے لحاظ سے شراتوں اور باتوں
میں مشغول تھا ۔نکاح کے بعد دعا مانگی جانے لگی تو اس نے اپنے بچے کو ڈانٹ
کر چپ کروادیا تھوڑی دیر بعدلڑکی کا والد قریب سے گذرا تو اس نے نکاح کی
مبارک باددی ۔۔اسی دوران آٹھ دس سالہ کیوٹ سے بچے نے وہ بات کہہ ڈالی جس کی
کم ازکم مجھے توقع ہی نہ تھی۔ اس نے اپنے والد سے مخاطب ہوکر کہا پاپا یہ
کیسی شادی ہے پھیرے تو ابھی ہوئے ہی نہیں اور آپ مبارک دے رہے ہیں۔۔۔یہ
اسلام کے نام پر بننے والی مملکت پربھارتی ثقافتی یلغارکا ایک ٹریلرہے
یقینا پوری فلم تو انتہائی ہوشرباہوگی جس کے نتائج خوفناک برآمدہوسکتے ہیں
ہمیں اور ہمارے حکمرانوں کو جس کا اندازہ ہی نہیں اسے حالات کی ستم ظریفی
ہی کہا جا سکتاہے کہ تمام پاکستانی چینل انڈین پروگرام اور ڈرامے مقابلہ
بازی کے ساتھ بڑھ چڑھ کر ایسے دکھارہے ہیں جیسے وہ کوئی قومی فریضہ انجام
دے رہے ہوں اس چکرمیں مسلم تہذیب و ثقافت ،اخلاقی اقدار اور قومی تقاضے
نظرانداز کرکے نئی نسل میں بے حیائی ،نیم عریاں فلموں اور ڈراموں کا کلچر
کیوں فروغ دیا جارہاہے ۔شاید اس کا جواب کسی کے پاس نہیں
کاش کوئی مجھ کو سمجھاتا
میری سمجھ میں کچھ نہیں آتا
ہرTV اشتہار میں انڈین اداکار دھڑلے سے کاسٹ کئے جارہے ہیں یہ دیکھ کر ہر
محب ِ وطن سکتے میں آ جاتاہے کیا پاکستانی ماڈل سارے کے سارے کہیں مرکھپ
گئے ہیں ریٹنگ کی دوڑ نے پاکستانی میڈیا کو کہیں کا نہیں چھوڑا انڈین
ڈراموں اور فلموں میں ہندو مت پر مبنی فلسفہ آوا گون، بتوں کی پوجا پاٹ اور
ان کے شکتی آمیز کارناموں نے ہمارا کلچر اور ہماری تہدیب کا جنازہ نکال دیا
ہے پاکستانی چینلوں پر بھارتی ماڈلز کے اشتہار کیا کم تھے کہ یہ صدمہ بھی
برداشت کرنا پڑ رہا ہے یہ سرا سر اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اب معلوم
نہیں،حکومت،ارکان ِ پارلیمنٹ ، وزارت ِ اطلاعات کے سیانوں کی کیا عقل گھاس
چرنے گئی ہے یا پیمرا کے ارباب ِ اختیار گہری نیندسورہے ہیں۔ نہ جانے کتنی
بار ہماری عدالتیں ان چینلز پر پابندی لگاچکی ہیں کچھ دنوں تو لگتاہے ہمارے
میڈیا کا قبلہ درست ہوگیا ہے پھر ہمارے ٹی وی چینل اپنی اسی بے ڈھنگی چال
چلنے لگ جاتے ہیں بھارتی فلم انڈسٹری اتنی متعصب ہے کہ وہ پاکستانی
اداکاروں کو فلموں میں کاسٹ تو کرلیتے ہیں لیکن ان کو اتنے گھٹیا کردار
دئیے جاتے ہیں دیکھ کر شرم آتی ہے ابھی حال ہی میں کئی پاکستانی گلو کاروں
کے گائے ہوئے گیت انڈین فلموں سے نکال باہر کر دئیے گئے ہیں۔ اگر کوئی فتویٰ
نہ صادر کردے تو مجھے خدشہ ہے پاکستان کے تمام چینلوں پر انڈین ڈرامے
پاکستان کے خلاف ایک گہری سازش ہے اس کا ایک مقصد معصوم بچوں کے دلوں اور
ذہنوں کو متاثر کرناہے۔جناب ِ وزیر ِ اعظم اس کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور
ذمہ داروں کو سزادینا آپ کے منصب کا تقاضا بھی ہے۔پاکستان ایک طویل عرصہ سے
بھارت کی ثقافتی یلغارکی زدمیں ہے جدا گانہ تہذیب وتمدن، الگ رسم ورواج اور
مذہب کی بنیادپر دوقومی نظریہ وجود میں آیا یہی تاریخ کی سب سے بڑی سچائی
بر ِ صغیرمیں ایک علیحدہ ملک کے قیام کا پیش خیمہ بنی ۔ مذہب کی بنیادپر
دنیا میں دو ملک معرض ِ وجودمیں آئے ایک پاکستان اور دوسرا اسرائیل۔پاکستان
روز ِ اول ہی اسلام دشمن طاقتوں کی آنکھ میں ڑڑک رہاہے بھارت نے آج تک
پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیابھارت، امریکہ اور اسرائیل نے پاکستان کے
خلاف ہمیشہ گٹھ جوڑ کئے رکھا جس کے نتیجہ میں پاکستان دو لخت ہوگیا
پاکستانی قوم نے اس سے بھی کوئی سبق حاصل نہیں کیا جن لوگوں کا فرض بنتا
تھا کہ وہ اس صورت ِ حال میں قوم کی رہنمائی کریں غیرملکی بے حیائی کے
سامنے بند باندھیں ۔بدقسمتی سے ان تمام لوگوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے
کی بجائے فرار کا راستہ اختیارکرلیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج سر ِ عام
پاکستانی چینل قطار اندر قطار کھڑے اسلام کے نام پر بننے والی مملکت ِ
خداداد میں بھارتی کلچر کی نمائش کرتے پھررہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے
والا نہیں ۔کوئی پوچھنے والا بھی نہیں اور ہمارے ارباب ِ اختیارکو کوئی ہوش
ہی نہیں کہ اس ملک کے ساتھ کیا کچھ ہورہاہے؟یہ تو ہمیں بخوبی اندازہ ہے کہ
پاکستان میں غیرملکی لچر اور واہیات کلچرکافروغ ایک منظم منصوبے کے تحت کیا
جارہاہے ان لوگوں کا کوئی نظریہ نہیں لیکن کوئی نہ کوئی ایجنڈہ ضرورہوگااس
کی روک تھام کیلئے حکومتی سطح پرفوری اقدامات ناگزیزہیں سب سے پہلے پورے
پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی لگادی جائے
کسی پاکستانی چینل کو انڈین پروگرام دکھانے کی اجازت نہ دی جائے حیلوں
بہانوں سے ایسا کرنے والوں کے لائسینس منسوخ کردئیے جائیں اس کے لئے قانون
سازی کرنا پڑے تو اس سے بھی دریغ نہ کیا جائے۔ایسی تمام تنظیمیں، سیاسی
جماعتیں،ادارے یا NGOجو ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ بھارت سے کسی بھی قسم کی
امداد لیتی ہیں ان پر پابندی لگادی جائے یا ان کو پاکستان اور ان کے دوست
ممالک تک محدود کردیا جائے حکومت ِ پاکستان تنازعہ کشمیر کے حل تک بھی
بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے بازرہے یہ کسی طوربھی ملکی مفادمیں نہیں
ہے ۔ بھارت سے تجارت کشمیر سے مشروط کردی جائے بھارت سے سبزیوں،کاسمیٹکس
اور دیگر سامان کی امپورٹ بند کرکے ملکی مصنوعات کے استعمال کی تحریک چلائی
جانا ضروری ہے میری اپنے وم وطنوں سے بھی گذارش ہے کہ حب الوطنی کا تقاضا
ہے کہ محض مادی فوائد کیلئے پاکستان کا مستقبل داؤپر نہ لگایا جائے یہ
سوچنا انتہائی ضروری ہے کہ۔۔کیا دولت کی محبت ہی زندگی کا حاصل ہے؟ اگر ہم
سب نے پاکستانی بن کر نہ سوچا تو پھر خدانخواستہ وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے
وطن کے بچوں کے سرپر نہرو کیپ دیکھ کر تالیاں بجائیں گے اور قائداعظمؒ کی
روح اس قومی بے حسی پر تڑپ تڑپ جائے گی اور ہم کچھ کرنا بھی چاہیں توکچھ نہ
ہو سکے گا۔ |