" مسلمانوں کی قتل و غارتگری بند کرو "‬

اسلام کی دشمن قوتیں دنیا سےمسلمانوں کو ختم کرنےکے ناپاک عزائم کوپایہ تکمیل تک پہنچانے میں لگی ہوئی ہیں اور آج ہم اس دنیا میں جہاں جہاں بھی دیکھیں وہاں مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے چا ہےہم اپنی نظر دنیا میں کہیں بھی اور کسی بھی گو شے میں ڈالیں تو دیکھ سکتے ہیں کہ ظلم و ستم کا نشانہ صرف ۔مسلمانوں کو بنایا جا رہا ہے۔

سانحہ پشاور 16 دسمبر کا دن ہم سب مسلمانوں کے لئے ایک قیامت خیز مثال رکھتا ہے کہ کس طر ح بڑی بے رحمی کے ساتھ معصوم بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔ان معصوم جانوں کے سر پر نفرت بھری گولیاں ماری گئیں آج بھی ہم اگر اس دن کو یاد کریں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں اور یہ تو صرف میرے جذبات ہیں۔وہ مائیں جنہوں نے صبح سویرے اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی جان کے ٹکڑوں کو تیار کر کے اسکول بھیجا جہاں سے وہ آج تک واپس نہ لوٹے۔کوئ تو ان کی ماؤں سے جاکے پوچھے کہ وہ آج بھی کتنی تکلیف میں ہیں ۔آج بھی اس شہر کے لوگ بچوں کو اسکول بھیجنے سے خوف محسوس کرتے ہیں۔سانحہ پشاور نے سارے ملک کو خاموش کر دیا تھا ۔آج بھی سب کے دلوں میں یہ سوال موجود ہے کہ کیا ہمارے بچے اسکولوں میں بھی محفوظ نہیں؟آخر تعلیم ان معصوموں کا اتنا بڑا قصور بن گئ،ان بچوں کو گولیاں ماری گئیں، کتنے چھوٹے ہونگے وہ سینے کیسے برداشت کر پائے ہونگے،اتنی نفرت اور بے رحمی سے ماری گئی گولیاں؟

کس طرح پرورش کر کے ماں باپ بڑا کرتے ہیں اپنے بچوں کو ان کو ایک لمحے میں موت کی نیند سولا دیا گیا۔ان بے رحم وحشی درندوں کو زرا رحم نہ آیا۔کیا آج بھی ان ماؤں کا دل خون کے آنسوں نہ روتا ہوگا؟جب وہ دوسرے بچوں کو اسکول جاتا دیکھتی ہونگی.وقت گزر گیا ہے ہو سکتا ہے آپ اور میں آگے آنے والے وقتوں میں اس سانحہ کو بھول بھی جائیں ۔ہمارے احساس اور جذبات تو جب ہی جاگتے ہیں جب اس سانحہ کا زکر اٹھتا ہے ۔ان والدین کو کون سہارا دے جو آج بھی اپنے بچوں کا نام سن کر خون کے آنسوں رو پڑتے ہیں۔

اور یہی نہیں اس کے بعد ہم سب کے سامنے سانحہ نیوزیلینڈ جو کہ اب ماضی بن چکا ہے ۔یہ واقعہ خاصا پرانا نہیں ہے۔پھر سے ایک شخص آتا ہے بدن پر اصلحہ لادے ہوئے اور ان مسلمانوں کا بے دردی سے قتل کرتا ہے جو کہ اللّٰہ کے گھر میں موجود اپنے رب کے حضور سجودو عبادات میں مصروف تھے۔سوشل میڈیا پر وہ سارے مناظر اور تصاویر بھی آپ دیکھ سکتے ہیں۔آخر سوال یہ ہے کہ یہ وحشی درندے کون ہیں؟اور آخرہم یہ سب کب تک برداشت کرتے رہینگے؟کب تک یہ مسلمانوں کا خون اسی طرح بہاتے رہینگے؟ اور پھر یہی نہیں کشمیر کے لوگوں پر ہونے والے مظالم ہوں یا شام،فلسطین،سیریاپرہو نے واے حملے ہوں ۔صرف مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اب ہم آواز اٹھائیں اور مسلمانوں کی قتل و غارتگری کو بند کریں۔

Abdul Rahim
About the Author: Abdul Rahim Read More Articles by Abdul Rahim: 3 Articles with 2255 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.